misra1
stringlengths 16
61
| misra2
stringlengths 20
55
| poet
stringclasses 14
values |
---|---|---|
دلا دے ہم کو بھی صاحب سے لوئلٹی کا پروانہ | قیامت تک رہے سید ترے آنر کا افسانہ | Akbar Allah Abadi |
جو زمیں کوچۂ قاتل میں نکلتی ہے نئی | وقف وہ بہر مزار شہدا ہوتی ہے | Akbar Allah Abadi |
شیخ صاحب خدا سے ڈرتے ہوں | میں تو انگریزوں ہی سے ڈرتا ہوں | Akbar Allah Abadi |
عروج قومی زوال قومی خدا کی قدرت کے ہیں کرشمے | ہمیشہ رد و بدل کے اندر یہ امر پولٹیکل رہا ہے | Akbar Allah Abadi |
مولوی صاحب نہ چھوڑیں گے خدا گو بخش دے | گھیر ہی لیں گے پولس والے سزا ہو یا نہ ہو | Akbar Allah Abadi |
مزہ ہے اسپیچ کا ڈنر میں خبر یہ چھپتی ہے پانیر میں | فلک کی گردش کے ساتھ ہی ساتھ کام یاروں کا چل رہا ہے | Akbar Allah Abadi |
فقیروں کے گھروں میں لطف کی راتیں بھی آتی ہیں | زیارت کے لیے اکثر مسماتیں بھی آتی ہیں | Akbar Allah Abadi |
کھو گئی ہند کی فردوس نشانی اکبرؔ | کاش ہو جائے کوئی ملٹنؔ ثانی پیدا | Akbar Allah Abadi |
کچھ صنعت و حرفت پہ بھی لازم ہے توجہ | آخر یہ گورنمنٹ سے تنخواہ کہاں تک | Akbar Allah Abadi |
ممبری سے آپ پر تو وارنش ہو جائے گی | قوم کی حالت میں کچھ اس سے جلا ہو یا نہ ہو | Akbar Allah Abadi |
وہ تو موسیٰ ہوا جو طالب دیدار ہوا | پھر وہ کیا ہوگا کہ جس نے تمہیں دیکھا ہوگا | Akbar Allah Abadi |
کیوں سول سرجن کا آنا روکتا ہے ہم نشیں | اس میں ہے اک بات آنر کی شفا ہو یا نہ ہو | Akbar Allah Abadi |
حادثے اپنے طریقوں سے گزرتے ہی رہے | کیوں ہوا ایسا یہ ہم تحقیق کرتے ہی رہے | Akbar Allah Abadi |
لیڈری چاہو تو لفظ قوم ہے مہماں نواز | گپ نویسوں کو اور اہل میز کو راضی کرو | Akbar Allah Abadi |
سید کی سرگزشت کو حالی سے پوچھئے | غازی میاں کا حال ڈفالی سے پوچھئے | Akbar Allah Abadi |
ایمان بیچنے پہ ہیں اب سب تلے ہوئے | لیکن خریدو ہو جو علی گڑھ کے بھاؤ سے | Akbar Allah Abadi |
لگاوٹ بہت ہے تری آنکھ میں | اسی سے تو یہ فتنہ زا ہو گئی | Akbar Allah Abadi |
معذور ہوں میں حضرت کو اگر ہے مجھ سے گلہ بے باکی کا | نیکی کا ادب تو آساں ہے مشکل ہے ادب چالاکی کا | Akbar Allah Abadi |
پردے کا مخالف جو سنا بول اٹھیں بیگم | اللہ کہ مار اس پر علی گڑھ کے حوالے | Akbar Allah Abadi |
ان کی آنکھوں کی لگاوٹ سے حذر اے اکبرؔ | دین سے کرتی ہے دل کو یہی غماز جدا | Akbar Allah Abadi |
تم کو آتا ہے پیار پر غصہ | مجھ کو غصے پہ پیار آتا ہے | Ameer Manai |
کشتیاں سب کی کنارے پہ پہنچ جاتی ہیں | ناخدا جن کا نہیں ان کا خدا ہوتا ہے | Ameer Manai |
گاہے گاہے کی ملاقات ہی اچھی ہے امیرؔ | قدر کھو دیتا ہے ہر روز کا آنا جانا | Ameer Manai |
وصل کا دن اور اتنا مختصر | دن گنے جاتے تھے اس دن کے لیے | Ameer Manai |
الفت میں برابر ہے وفا ہو کہ جفا ہو | ہر بات میں لذت ہے اگر دل میں مزا ہو | Ameer Manai |
خنجر چلے کسی پہ تڑپتے ہیں ہم امیرؔ | سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے | Ameer Manai |
آفت تو ہے وہ ناز بھی انداز بھی لیکن | مرتا ہوں میں جس پر وہ ادا اور ہی کچھ ہے | Ameer Manai |
تیر کھانے کی ہوس ہے تو جگر پیدا کر | سرفروشی کی تمنا ہے تو سر پیدا کر | Ameer Manai |
ہنس کے فرماتے ہیں وہ دیکھ کے حالت میری | کیوں تم آسان سمجھتے تھے محبت میری | Ameer Manai |
کون سی جا ہے جہاں جلوۂ معشوق نہیں | شوق دیدار اگر ہے تو نظر پیدا کر | Ameer Manai |
ہوئے نامور بے نشاں کیسے کیسے | زمیں کھا گئی آسماں کیسے کیسے | Ameer Manai |
مانگ لوں تجھ سے تجھی کو کہ سبھی کچھ مل جائے | سو سوالوں سے یہی ایک سوال اچھا ہے | Ameer Manai |
ابھی آئے ابھی جاتے ہو جلدی کیا ہے دم لے لو | نہ چھیڑوں گا میں جیسی چاہے تم مجھ سے قسم لے لو | Ameer Manai |
آنکھیں دکھلاتے ہو جوبن تو دکھاؤ صاحب | وہ الگ باندھ کے رکھا ہے جو مال اچھا ہے | Ameer Manai |
کسی رئیس کی محفل کا ذکر ہی کیا ہے | خدا کے گھر بھی نہ جائیں گے بن بلائے ہوئے | Ameer Manai |
فراق یار نے بے چین مجھ کو رات بھر رکھا | کبھی تکیہ ادھر رکھا کبھی تکیہ ادھر رکھا | Ameer Manai |
امیرؔ اب ہچکیاں آنے لگی ہیں | کہیں میں یاد فرمایا گیا ہوں | Ameer Manai |
جو چاہئے سو مانگیے اللہ سے امیرؔ | اس در پہ آبرو نہیں جاتی سوال سے | Ameer Manai |
جواں ہونے لگے جب وہ تو ہم سے کر لیا پردہ | حیا یک لخت آئی اور شباب آہستہ آہستہ | Ameer Manai |
کون اٹھائے گا تمہاری یہ جفا میرے بعد | یاد آئے گی بہت میری وفا میرے بعد | Ameer Manai |
اللہ رے سادگی نہیں اتنی انہیں خبر | میت پہ آ کے پوچھتے ہیں ان کو کیا ہوا | Ameer Manai |
ہٹاؤ آئنہ امیدوار ہم بھی ہیں | تمہارے دیکھنے والوں میں یار ہم بھی ہیں | Ameer Manai |
مشکل بہت پڑے گی برابر کی چوٹ ہے | آئینہ دیکھئے گا ذرا دیکھ بھال کے | Ameer Manai |
مانی ہیں میں نے سیکڑوں باتیں تمام عمر | آج آپ ایک بات مری مان جائیے | Ameer Manai |
پھر بیٹھے بیٹھے وعدۂ وصل اس نے کر لیا | پھر اٹھ کھڑا ہوا وہی روگ انتظار کا | Ameer Manai |
وہ دشمنی سے دیکھتے ہیں دیکھتے تو ہیں | میں شاد ہوں کہ ہوں تو کسی کی نگاہ میں | Ameer Manai |
تیر پر تیر لگاؤ تمہیں ڈر کس کا ہے | سینہ کس کا ہے مری جان جگر کس کا ہے | Ameer Manai |
سرکتی جائے ہے رخ سے نقاب آہستہ آہستہ | نکلتا آ رہا ہے آفتاب آہستہ آہستہ | Ameer Manai |
شاعر کو مست کرتی ہے تعریف شعر امیرؔ | سو بوتلوں کا نشہ ہے اس واہ واہ میں | Ameer Manai |
خدا نے نیک صورت دی تو سیکھو نیک باتیں بھی | برے ہوتے ہو اچھے ہو کے یہ کیا بد زبانی ہے | Ameer Manai |
اللہ رے اس گل کی کلائی کی نزاکت | بل کھا گئی جب بوجھ پڑا رنگ حنا کا | Ameer Manai |
بوسہ لیا جو اس لب شیریں کا مر گئے | دی جان ہم نے چشمۂ آب حیات پر | Ameer Manai |
آیا نہ ایک بار عیادت کو تو مسیح | سو بار میں فریب سے بیمار ہو چکا | Ameer Manai |
پہلو میں میرے دل کو نہ اے درد کر تلاش | مدت ہوئی غریب وطن سے نکل گیا | Ameer Manai |
مرا خط اس نے پڑھا پڑھ کے نامہ بر سے کہا | یہی جواب ہے اس کا کوئی جواب نہیں | Ameer Manai |
اس کی حسرت ہے جسے دل سے مٹا بھی نہ سکوں | ڈھونڈنے اس کو چلا ہوں جسے پا بھی نہ سکوں | Ameer Manai |
بعد مرنے کے بھی چھوڑی نہ رفاقت میری | میری تربت سے لگی بیٹھی ہے حسرت میری | Ameer Manai |
ساری دنیا کے ہیں وہ میرے سوا | میں نے دنیا چھوڑ دی جن کے لیے | Ameer Manai |
شب فرقت کا جاگا ہوں فرشتو اب تو سونے دو | کبھی فرصت میں کر لینا حساب آہستہ آہستہ | Ameer Manai |
ضبط دیکھو ادھر نگاہ نہ کی | مر گئے مرتے مرتے آہ نہ کی | Ameer Manai |
آہوں سے سوز عشق مٹایا نہ جائے گا | پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا | Ameer Manai |
باقی نہ دل میں کوئی بھی یا رب ہوس رہے | چودہ برس کے سن میں وہ لاکھوں برس رہے | Ameer Manai |
سمجھتا ہوں سبب کافر ترے آنسو نکلنے کا | دھواں لگتا ہے آنکھوں میں کسی کے دل کے جلنے کا | Ameer Manai |
یہ بھی اک بات ہے عداوت کی | روزہ رکھا جو ہم نے دعوت کی | Ameer Manai |
لطف آنے لگا جفاؤں میں | وہ کہیں مہرباں نہ ہو جائے | Ameer Manai |
ہے جوانی خود جوانی کا سنگار | سادگی گہنہ ہے اس سن کے لیے | Ameer Manai |
تیری مسجد میں واعظ خاص ہیں اوقات رحمت کے | ہمارے مے کدے میں رات دن رحمت برستی ہے | Ameer Manai |
وصل ہو جائے یہیں حشر میں کیا رکھا ہے | آج کی بات کو کیوں کل پہ اٹھا رکھا ہے | Ameer Manai |
اچھے عیسیٰ ہو مریضوں کا خیال اچھا ہے | ہم مرے جاتے ہیں تم کہتے ہو حال اچھا ہے | Ameer Manai |
قریب ہے یار روز محشر چھپے گا کشتوں کا قتل کیوں کر | جو چپ رہے گی زبان خنجر لہو پکارے گا آستیں کا | Ameer Manai |
کس ڈھٹائی سے وہ دل چھین کے کہتے ہیں امیرؔ | وہ مرا گھر ہے رہے جس میں محبت میری | Ameer Manai |
کرتا میں دردمند طبیبوں سے کیا رجوع | جس نے دیا تھا درد بڑا وہ حکیم تھا | Ameer Manai |
ان شوخ حسینوں پہ جو مائل نہیں ہوتا | کچھ اور بلا ہوتی ہے وہ دل نہیں ہوتا | Ameer Manai |
آبرو شرط ہے انساں کے لیے دنیا میں | نہ رہی آب جو باقی تو ہے گوہر پتھر | Ameer Manai |
مدت میں شام وصل ہوئی ہے مجھے نصیب | دو چار سال تک تو الٰہی سحر نہ ہو | Ameer Manai |
تجھ سے مانگوں میں تجھی کو کہ سبھی کچھ مل جائے | سو سوالوں سے یہی ایک سوال اچھا ہے | Ameer Manai |
مسجد میں بلاتے ہیں ہمیں زاہد نا فہم | ہوتا کچھ اگر ہوش تو مے خانے نہ جاتے | Ameer Manai |
سادہ سمجھو نہ انہیں رہنے دو دیواں میں امیرؔ | یہی اشعار زبانوں پہ ہیں رہنے والے | Ameer Manai |
شوق کہتا ہے پہنچ جاؤں میں اب کعبہ میں جلد | راہ میں بت خانہ پڑتا ہے الٰہی کیا کروں | Ameer Manai |
ناوک ناز سے مشکل ہے بچانا دل کا | درد اٹھ اٹھ کے بتاتا ہے ٹھکانا دل کا | Ameer Manai |
وائے قسمت وہ بھی کہتے ہیں برا | ہم برے سب سے ہوئے جن کے لیے | Ameer Manai |
یار پہلو میں ہے تنہائی ہے کہہ دو نکلے | آج کیوں دل میں چھپی بیٹھی ہے حسرت میری | Ameer Manai |
ملا کر خاک میں بھی ہائے شرم ان کی نہیں جاتی | نگہ نیچی کئے وہ سامنے مدفن کے بیٹھے ہیں | Ameer Manai |
ملی ہے دختر رز لڑ جھگڑ کے قاضی سے | جہاد کر کے جو عورت ملے حرام نہیں | Ameer Manai |
کباب سیخ ہیں ہم کروٹیں ہر سو بدلتے ہیں | جل اٹھتا ہے جو یہ پہلو تو وہ پہلو بدلتے ہیں | Ameer Manai |
ہاتھ رکھ کر میرے سینے پہ جگر تھام لیا | تم نے اس وقت تو گرتا ہوا گھر تھام لیا | Ameer Manai |
وہی رہ جاتے ہیں زبانوں پر | شعر جو انتخاب ہوتے ہیں | Ameer Manai |
طول شب فراق کا قصہ نہ پوچھئے | محشر تلک کہوں میں اگر مختصر کہوں | Ameer Manai |
باتیں ناصح کی سنیں یار کے نظارے کیے | آنکھیں جنت میں رہیں کان جہنم میں رہے | Ameer Manai |
پتلیاں تک بھی تو پھر جاتی ہیں دیکھو دم نزع | وقت پڑتا ہے تو سب آنکھ چرا جاتے ہیں | Ameer Manai |
پہلے تو مجھے کہا نکالو | پھر بولے غریب ہے بلا لو | Ameer Manai |
خواب میں آنکھیں جو تلووں سے ملیں | بولے اف اف پاؤں میرا چھل گیا | Ameer Manai |
گرہ سے کچھ نہیں جاتا ہے پی بھی لے زاہد | ملے جو مفت تو قاضی کو بھی حرام نہیں | Ameer Manai |
سیدھی نگاہ میں تری ہیں تیر کے خواص | ترچھی ذرا ہوئی تو ہیں شمشیر کے خواص | Ameer Manai |
عاشق کا بانکپن نہ گیا بعد مرگ بھی | تختے پہ غسل کے جو لٹایا اکڑ گیا | Ameer Manai |
دیکھ لے بلبل و پروانہ کی بیتابی کو | ہجر اچھا نہ حسینوں کا وصال اچھا ہے | Ameer Manai |
وہ پھول سر چڑھا جو چمن سے نکل گیا | عزت اسے ملی جو وطن سے نکل گیا | Ameer Manai |
باغباں کلیاں ہوں ہلکے رنگ کی | بھیجنی ہیں ایک کم سن کے لیے | Ameer Manai |
ابھی کمسن ہیں ضدیں بھی ہیں نرالی ان کی | اس پہ مچلے ہیں کہ ہم درد جگر دیکھیں گے | Ameer Manai |
سو شعر ایک جلسے میں کہتے تھے ہم امیرؔ | جب تک نہ شعر کہنے کا ہم کو شعور تھا | Ameer Manai |
Subsets and Splits