misra1
stringlengths 16
61
| misra2
stringlengths 20
55
| poet
stringclasses 14
values |
---|---|---|
ہنسی خوشی سے بچھڑ جا اگر بچھڑنا ہے | یہ ہر مقام پہ کیا سوچتا ہے آخر تو | Ahmad Faraz |
وہ وقت آ گیا ہے کہ ساحل کو چھوڑ کر | گہرے سمندروں میں اتر جانا چاہیئے | Ahmad Faraz |
جی میں جو آتی ہے کر گزرو کہیں ایسا نہ ہو | کل پشیماں ہوں کہ کیوں دل کا کہا مانا نہیں | Ahmad Faraz |
دیکھا مجھے تو ترک تعلق کے باوجود | وہ مسکرا دیا یہ ہنر بھی اسی کا تھا | Ahmad Faraz |
سنا ہے اس کو بھی ہے شعر و شاعری سے شغف | سو ہم بھی معجزے اپنے ہنر کے دیکھتے ہیں | Ahmad Faraz |
بظاہر ایک ہی شب ہے فراق یار مگر | کوئی گزارنے بیٹھے تو عمر ساری لگے | Ahmad Faraz |
دل گرفتہ ہی سہی بزم سجا لی جائے | یاد جاناں سے کوئی شام نہ خالی جائے | Ahmad Faraz |
یوں تو پہلے بھی ہوئے اس سے کئی بار جدا | لیکن اب کے نظر آتے ہیں کچھ آثار جدا | Ahmad Faraz |
رات کیا سوئے کہ باقی عمر کی نیند اڑ گئی | خواب کیا دیکھا کہ دھڑکا لگ گیا تعبیر کا | Ahmad Faraz |
تو اتنی دل زدہ تو نہ تھی اے شب فراق | آ تیرے راستے میں ستارے لٹائیں ہم | Ahmad Faraz |
جدائیاں تو مقدر ہیں پھر بھی جان سفر | کچھ اور دور ذرا ساتھ چل کے دیکھتے ہیں | Ahmad Faraz |
آج ہم دار پہ کھینچے گئے جن باتوں پر | کیا عجب کل وہ زمانے کو نصابوں میں ملیں | Ahmad Faraz |
ہوا میں نشہ ہی نشہ فضا میں رنگ ہی رنگ | یہ کس نے پیرہن اپنا اچھال رکھا ہے | Ahmad Faraz |
اب تو یہ آرزو ہے کہ وہ زخم کھائیے | تا زندگی یہ دل نہ کوئی آرزو کرے | Ahmad Faraz |
جز ترے کوئی بھی دن رات نہ جانے میرے | تو کہاں ہے مگر اے دوست پرانے میرے | Ahmad Faraz |
رکے تو گردشیں اس کا طواف کرتی ہیں | چلے تو اس کو زمانے ٹھہر کے دیکھتے ہیں | Ahmad Faraz |
کیا کہیں کتنے مراسم تھے ہمارے اس سے | وہ جو اک شخص ہے منہ پھیر کے جانے والا | Ahmad Faraz |
ہمیشہ کے لیے مجھ سے بچھڑ جا | یہ منظر بارہا دیکھا نہ جائے | Ahmad Faraz |
اس کا کیا ہے تم نہ سہی تو چاہنے والے اور بہت | ترک محبت کرنے والو تم تنہا رہ جاؤ گے | Ahmad Faraz |
شکوۂ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا | اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے | Ahmad Faraz |
کسی دشمن کا کوئی تیر نہ پہنچا مجھ تک | دیکھنا اب کے مرا دوست کماں کھینچتا ہے | Ahmad Faraz |
ہر طرح کی بے سر و سامانیوں کے باوجود | آج وہ آیا تو مجھ کو اپنا گھر اچھا لگا | Ahmad Faraz |
بہت دنوں سے نہیں ہے کچھ اس کی خیر خبر | چلو فرازؔ کو اے یار چل کے دیکھتے ہیں | Ahmad Faraz |
جو غزل آج ترے ہجر میں لکھی ہے وہ کل | کیا خبر اہل محبت کا ترانہ بن جائے | Ahmad Faraz |
ستم تو یہ ہے کہ ظالم سخن شناس نہیں | وہ ایک شخص کہ شاعر بنا گیا مجھ کو | Ahmad Faraz |
اس سے بڑھ کر کوئی انعام ہنر کیا ہے فرازؔ | اپنے ہی عہد میں ایک شخص فسانہ بن جائے | Ahmad Faraz |
ساقی یہ خموشی بھی تو کچھ غور طلب ہے | ساقی ترے مے خوار بڑی دیر سے چپ ہیں | Ahmad Faraz |
ساقیا ایک نظر جام سے پہلے پہلے | ہم کو جانا ہے کہیں شام سے پہلے پہلے | Ahmad Faraz |
میں خود کو بھول چکا تھا مگر جہاں والے | اداس چھوڑ گئے آئینہ دکھا کے مجھے | Ahmad Faraz |
یہ کون پھر سے انہیں راستوں میں چھوڑ گیا | ابھی ابھی تو عذاب سفر سے نکلا تھا | Ahmad Faraz |
جو غیر تھے وہ اسی بات پر ہمارے ہوئے | کہ ہم سے دوست بہت بے خبر ہمارے ہوئے | Ahmad Faraz |
وہ خار خار ہے شاخ گلاب کی مانند | میں زخم زخم ہوں پھر بھی گلے لگاؤں اسے | Ahmad Faraz |
ناصحا تجھ کو خبر کیا کہ محبت کیا ہے | روز آ جاتا ہے سمجھاتا ہے یوں ہے یوں ہے | Ahmad Faraz |
فرازؔ تیرے جنوں کا خیال ہے ورنہ | یہ کیا ضرور وہ صورت سبھی کو پیاری لگے | Ahmad Faraz |
کچھ مشکلیں ایسی ہیں کہ آساں نہیں ہوتیں | کچھ ایسے معمے ہیں کبھی حل نہیں ہوتے | Ahmad Faraz |
فضا اداس ہے رت مضمحل ہے میں چپ ہوں | جو ہو سکے تو چلا آ کسی کی خاطر تو | Ahmad Faraz |
نہ تجھ کو مات ہوئی ہے نہ مجھ کو مات ہوئی | سو اب کے دونوں ہی چالیں بدل کے دیکھتے ہیں | Ahmad Faraz |
اب ترا ذکر بھی شاید ہی غزل میں آئے | اور سے اور ہوئے درد کے عنواں جاناں | Ahmad Faraz |
وہ اپنے زعم میں تھا بے خبر رہا مجھ سے | اسے خبر ہی نہیں میں نہیں رہا اس کا | Ahmad Faraz |
کٹھن ہے راہ گزر تھوڑی دور ساتھ چلو | بہت کڑا ہے سفر تھوڑی دور ساتھ چلو | Ahmad Faraz |
رات بھر ہنستے ہوئے تاروں نے | ان کے عارض بھی بھگوئے ہوں گے | Ahmad Faraz |
میں بھی پلکوں پہ سجا لوں گا لہو کی بوندیں | تم بھی پا بستہ زنجیر حنا ہو جانا | Ahmad Faraz |
مے کدے میں کیا تکلف مے کشی میں کیا حجاب | بزم ساقی میں ادب آداب مت دیکھا کرو | Ahmad Faraz |
زندگی تیری عطا تھی سو ترے نام کی ہے | ہم نے جیسے بھی بسر کی ترا احساں جاناں | Ahmad Faraz |
اس عہد ظلم میں میں بھی شریک ہوں جیسے | مرا سکوت مجھے سخت مجرمانہ لگا | Ahmad Faraz |
اک یہ بھی تو انداز علاج غم جاں ہے | اے چارہ گرو درد بڑھا کیوں نہیں دیتے | Ahmad Faraz |
پہلے پہلے ہوس اک آدھ دکاں کھولتی ہے | پھر تو بازار کے بازار سے لگ جاتے ہیں | Ahmad Faraz |
پہلے سے مراسم نہ سہی پھر بھی کبھی تو | رسم و رہ دنیا ہی نبھانے کے لیے آ | Ahmad Faraz |
زندگی پھیلی ہوئی تھی شام ہجراں کی طرح | کس کو اتنا حوصلہ تھا کون جی کر دیکھتا | Ahmad Faraz |
لے اڑا پھر کوئی خیال ہمیں | ساقیا ساقیا سنبھال ہمیں | Ahmad Faraz |
قاصدا ہم فقیر لوگوں کا | اک ٹھکانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں | Ahmad Faraz |
اک تو ہم کو ادب آداب نے پیاسا رکھا | اس پہ محفل میں صراحی نے بھی گردش نہیں کی | Ahmad Faraz |
نہ مرے زخم کھلے ہیں نہ ترا رنگ حنا | موسم آئے ہی نہیں اب کے گلابوں والے | Ahmad Faraz |
نہ تیرا قرب نہ بادہ ہے کیا کیا جائے | پھر آج دکھ بھی زیادہ ہے کیا کیا جائے | Ahmad Faraz |
مر گئے پیاس کے مارے تو اٹھا ابر کرم | بجھ گئی بزم تو اب شمع جلاتا کیا ہے | Ahmad Faraz |
فرازؔ تو نے اسے مشکلوں میں ڈال دیا | زمانہ صاحب زر اور صرف شاعر تو | Ahmad Faraz |
ہمیں بھی عرض تمنا کا ڈھب نہیں آتا | مزاج یار بھی سادہ ہے کیا کیا جائے | Ahmad Faraz |
اجاڑ گھر میں یہ خوشبو کہاں سے آئی ہے | کوئی تو ہے در و دیوار کے علاوہ بھی | Ahmad Faraz |
چارہ گر نے بہر تسکیں رکھ دیا ہے دل پہ ہاتھ | مہرباں ہے وہ مگر نا آشنائے زخم ہے | Ahmad Faraz |
میرؔ کے مانند اکثر زیست کرتا تھا فرازؔ | تھا تو وہ دیوانہ سا شاعر مگر اچھا لگا | Ahmad Faraz |
ہم کو اس شہر میں تعمیر کا سودا ہے جہاں | لوگ معمار کو چن دیتے ہیں دیوار کے ساتھ | Ahmad Faraz |
میری خاطر نہ سہی اپنی انا کی خاطر | اپنے بندوں سے تو پندار خدائی لے لے | Ahmad Faraz |
یہ اب جو آگ بنا شہر شہر پھیلا ہے | یہی دھواں مرے دیوار و در سے نکلا تھا | Ahmad Faraz |
اب اسے لوگ سمجھتے ہیں گرفتار مرا | سخت نادم ہے مجھے دام میں لانے والا | Ahmad Faraz |
تیرے قامت سے بھی لپٹی ہے امر بیل کوئی | میری چاہت کو بھی دنیا کی نظر کھا گئی دوست | Ahmad Faraz |
کس کو بکنا تھا مگر خوش ہیں کہ اس حیلے سے | ہو گئیں اپنے خریدار سے باتیں کیا کیا | Ahmad Faraz |
جانے کس عالم میں تو بچھڑا کہ ہے تیرے بغیر | آج تک ہر نقش فریادی مری تحریر کا | Ahmad Faraz |
چلے تھے یار بڑے زعم میں ہوا کی طرح | پلٹ کے دیکھا تو بیٹھے ہیں نقش پا کی طرح | Ahmad Faraz |
جب بھی ضمیر و ظرف کا سودا ہو دوستو | قائم رہو حسین کے انکار کی طرح | Ahmad Faraz |
عقل ہر بار دکھاتی تھی جلے ہاتھ اپنے | دل نے ہر بار کہا آگ پرائی لے لے | Ahmad Faraz |
طعنۂ نشہ نہ دو سب کو کہ کچھ سوختہ جاں | شدت تشنہ لبی سے بھی بہک جاتے ہیں | Ahmad Faraz |
یہ شہر میرے لئے اجنبی نہ تھا لیکن | تمہارے ساتھ بدلتی گئیں فضائیں بھی | Ahmad Faraz |
سنا ہے اس کے شبستاں سے متصل ہے بہشت | مکیں ادھر کے بھی جلوے ادھر کے دیکھتے ہیں | Ahmad Faraz |
شاعری تازہ زمانوں کی ہے معمار فرازؔ | یہ بھی اک سلسلۂ کن فیکوں ہے یوں ہے | Ahmad Faraz |
اس انتہائے قرب نے دھندلا دیا تجھے | کچھ دور ہو کہ دیکھ سکوں تیرا بانکپن | Ahmad Faraz |
ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بد نام | وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا | Akbar Allah Abadi |
عشق نازک مزاج ہے بے حد | عقل کا بوجھ اٹھا نہیں سکتا | Akbar Allah Abadi |
دنیا میں ہوں دنیا کا طلب گار نہیں ہوں | بازار سے گزرا ہوں خریدار نہیں ہوں | Akbar Allah Abadi |
حیا سے سر جھکا لینا ادا سے مسکرا دینا | حسینوں کو بھی کتنا سہل ہے بجلی گرا دینا | Akbar Allah Abadi |
جو کہا میں نے کہ پیار آتا ہے مجھ کو تم پر | ہنس کے کہنے لگا اور آپ کو آتا کیا ہے | Akbar Allah Abadi |
مذہبی بحث میں نے کی ہی نہیں | فالتو عقل مجھ میں تھی ہی نہیں | Akbar Allah Abadi |
پیدا ہوا وکیل تو شیطان نے کہا | لو آج ہم بھی صاحب اولاد ہو گئے | Akbar Allah Abadi |
آئی ہوگی کسی کو ہجر میں موت | مجھ کو تو نیند بھی نہیں آتی | Akbar Allah Abadi |
رہتا ہے عبادت میں ہمیں موت کا کھٹکا | ہم یاد خدا کرتے ہیں کر لے نہ خدا یاد | Akbar Allah Abadi |
لوگ کہتے ہیں بدلتا ہے زمانہ سب کو | مرد وہ ہیں جو زمانے کو بدل دیتے ہیں | Akbar Allah Abadi |
اکبر دبے نہیں کسی سلطاں کی فوج سے | لیکن شہید ہو گئے بیوی کی نوج سے | Akbar Allah Abadi |
الٰہی کیسی کیسی صورتیں تو نے بنائی ہیں | کہ ہر صورت کلیجے سے لگا لینے کے قابل ہے | Akbar Allah Abadi |
میں بھی گریجویٹ ہوں تم بھی گریجویٹ | علمی مباحثے ہوں ذرا پاس آ کے لیٹ | Akbar Allah Abadi |
ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سی جو پی لی ہے | ڈاکا تو نہیں مارا چوری تو نہیں کی ہے | Akbar Allah Abadi |
بس جان گیا میں تری پہچان یہی ہے | تو دل میں تو آتا ہے سمجھ میں نہیں آتا | Akbar Allah Abadi |
عشق کے اظہار میں ہر چند رسوائی تو ہے | پر کروں کیا اب طبیعت آپ پر آئی تو ہے | Akbar Allah Abadi |
بی.اے. بھی پاس ہوں ملے بی بی بھی دل پسند | محنت کی ہے وہ بات یہ قسمت کی بات ہے | Akbar Allah Abadi |
خدا سے مانگ جو کچھ مانگنا ہے اے اکبرؔ | یہی وہ در ہے کہ ذلت نہیں سوال کے بعد | Akbar Allah Abadi |
آہ جو دل سے نکالی جائے گی | کیا سمجھتے ہو کہ خالی جائے گی | Akbar Allah Abadi |
کھینچو نہ کمانوں کو نہ تلوار نکالو | جب توپ مقابل ہو تو اخبار نکالو | Akbar Allah Abadi |
ہم کیا کہیں احباب کیا کار نمایاں کر گئے | بی اے ہوئے نوکر ہوئے پنشن ملی پھر مر گئے | Akbar Allah Abadi |
ہم ایسی کل کتابیں قابل ضبطی سمجھتے ہیں | کہ جن کو پڑھ کے لڑکے باپ کو خبطی سمجھتے ہیں | Akbar Allah Abadi |
لپٹ بھی جا نہ رک اکبرؔ غضب کی بیوٹی ہے | نہیں نہیں پہ نہ جا یہ حیا کی ڈیوٹی ہے | Akbar Allah Abadi |
جب میں کہتا ہوں کہ یا اللہ میرا حال دیکھ | حکم ہوتا ہے کہ اپنا نامۂ اعمال دیکھ | Akbar Allah Abadi |
غضب ہے وہ ضدی بڑے ہو گئے | میں لیٹا تو اٹھ کے کھڑے ہو گئے | Akbar Allah Abadi |
Subsets and Splits