news
stringlengths 325
10.8k
| label
class label 2
classes | category
class label 5
classes |
---|---|---|
کراچی (کامرس رپورٹر) سعودی عرب کی نئی اور مکمل سروسز سے آراستہ اور عبدالہادی القھتانی اینڈ سنز ہولڈنگ کمپنی کی سعودی گلف ایئر لائنز نے اپنے بین الاقوامی روٹس کے توسیع پروگرام کے تحت پاکستان کے چار شہروں کیلئے براہ راست پروازیں شروع کرنے کا اعلان کیا ہے یہ اعلان سعودی گلف ایئر لائنز نے پاکستان ٹریول مارٹ نمائش 2018 میں پریس کانفرنس میں کیا سعودی گلف ایئر لائنز 15 اکتوبر 2018 سے پاکستان کے چار شہروں کیلئے براہ راست پروازیں شروع کررہی ہے جس میں لاہور اسلام آباد سیالکوٹ اور کراچی کو سعودی عرب کے مرکزی شہروں سے ملایا جائیگا اس موقع پر سعودی گلف ایئر لائنز کے کریم مخلوف نے کہا کہ ہم اپنے بین الاقوامی روٹس میں توسیع کا اعلان دمام سے پاکستان کے چار شہرو ں میں پروازوں کے آغاز سے کررہے ہیں | 1Real
| 0bus
|
تصویر کے کاپی رائٹ AFP Image caption روپے کی قدر میں کمی کا براہِ راست اثردرآمد کی جانے والی اشیاء پہ پڑتا ہے اور وہ مزید مہنگی ہوجاتی ہیں
ڈالرکے مقابلے میں پاکستانی روپے کی گرتی ہوئی قدر سے پاکستان کی ٹیکسٹائل اور دیگر برآمدی صنعت سے وابستہ افراد میں خوشی کی لہردوڑ گئی ہے البتہ درآمد کنندگان میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔
پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کا براہِ راست اثر ان اشیاء کی قیمتوں پر ہوتا ہے جو بیرونِ ملک سے درآمد کی جاتی ہیں جیسے کہ کمپیوٹرز، گاڑیاں اور موبائل فونز وغیرہ اور ان تمام اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
اس کے علاوہ پاکستان پر بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف اور عالمی بنک کے قرضوں کا حجم بھی بڑھ جاتا ہے۔ مثلا اگر ایک ڈالر 100 روپے کے برابر ہو اور ایک ارب ڈالر کا قرضہ ہو تو اس حساب سے 100 ارب روپے کا قرضہ ہوگا لیکن اگر ڈالر 110 کا ہوجائے تو قرضہ بھی اسی حساب سے بڑھ جائے گا۔
یہ بھی پڑھئے
پاکستان میں اضافی ٹیکسوں سے آپ کا بجٹ متاثر ہو گا؟
اسلام آباد دھرنا کتنا مہنگا پڑا؟
ڈیجٹل کرنسی بٹ کوائن کی قیمت میں زبردست اضافہ
دوسری جانب روپے کی قدر میں کمی سے ملکی برآمدات کرنے والوں کو بظاہر فائدہ ہوتا ہے۔ چونکہ برآمد کرنے والے کو اپنی چیز کی زیادہ قیمت مل رہی ہوتی ہے اس لیے وہ اپنی پیداواری لاگت میں رہتے ہوئے اشیاء کی قیمت میں کمی کر سکتا ہے۔ اس طرح عالمی منڈی میں برآمدات بڑھ جاتی ہیں اوراس سے جاری کھاتے یا کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ بھی کم ہوجاتا ہے۔
تصویر کے کاپی رائٹ AFP Image caption روپے کی قدر میں کمی سے برآمد کنندگان اور ٹیکسٹائل لابی خوش ہوتی ہے
ماہرِ معاشیات پروفیسرشاہد حسن صدیقی کہتے ہیں کہ ’جب سے موجودہ حکومت آئی ہے پاکستان کی برآمدات مستقل گر رہی ہیں اور درآمدات تیزی سے بڑھ رہی ہیں جس کی وجہ سے گزشتہ چار سال چار ماہ میں 107 ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ ہوا ہے۔ ایسے میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی رقوم کے ذریعے اسے کم کرنے کی کوشش کی گئی تاہم پھر بھی جاری کھاتے کاخسارہ تقریبا 22 ارب ڈالر ہو گیا۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں گزشتہ ایک سال سے جاری سیاسی افراتفری اورعدالتی کارروائی کی وجہ سے اب تک بیرونی سرمایہ کاری میں کمی آئی ہے جس سے پاکستان کے زرِ مبادلہ کے ذخائر میں پانچ ارب ڈالرسے زیادہ کی کمی واقع ہوئی ہے۔
پروفیسرشاہد حسن صدیقی کے بقول ’روپے کی قدر مزید کم ہونے کی گنجائش ہے تاہم اس عمل سے کرنٹ اکاؤنٹ کے خسارے میں کوئی خاطر خواہ فرق نہیں پڑے گا کیونکہ اس کے ساتھ جو دوسرے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے اس کے لیے مرکزی بینک اور حکومت دونوں تیار نہیں ہیں لہذا اس عمل سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا اور بجٹ کا خسارہ بھی بڑھ جائے گا’۔
ان کا کہنا تھا کہ’روپے کی قدرمیں کمی بظاہر غیر مقبول فیصلہ ہے تاہم پاکستان کا بااثر طبقہ یعنی برآمد کنندگان اور ٹیکسٹائل لابی اس سے بہت خوش ہوں گے۔‘
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے بی بی سی کو بتایا کہ جون میں بھی ڈالر 104.80 سے بڑھ کر اچانک 110 روپے ہوگیا تھا جس کے بعد حکومت نے ایکشن لیا اور دوبارہ ڈالر 105 روپے پر آگیا تھا۔ گذشتہ جمعہ کو بھی انٹربینک میں ڈالر 111 روپے پر چلا گیا تھا جس کے دو گھنٹے بعد 105.50 روپے پر آگیا۔ تاہم اسی روز مرکزی بینک کی ویب سائٹ پر ڈالر کی قیمت 107 روپے درج تھی لیکن سوموار کو ڈالر پھر بڑھ کر 110 پر چلاگیا تھا اور اس وقت انٹربینک میں 108 روپے کا ڈالر ہے جبکہ درآمد کنندگان کو ڈالر 110.50 میں دیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ’حکومت نے پانچ سے دس فیصد کی ایڈجسٹمنٹ کےلیے آئی ایم ایف سے ملاقات کرنے کا عندیہ دیا ہے تاہم اگر ڈالر 111 روپے سے اوپر گیا تو حالات خراب ہوسکتے ہیں۔‘
ظفر پراچہ نے بتایا کہ کرنسی ڈیلرز کو روپے کی قدر میں کمی سے نقصان ہی ہوتا ہے کیونکہ اگر انھوں نے ڈالر بیچنا بند کیا تو افراتفری مچ سکتی ہے اور کبھی بھی اس کا فائدہ نہیں ہوتا کیونکہ بیچنے والا بیچنا بند کردیتا ہے اور خریدنے والا بھاگ بھاگ کرخریدتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اس وقت اوپن مارکیٹ میں ڈالر 108 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔ | 1Real
| 0bus
|
نئی دہلی 15 دسمبر(ایجنسی) بین الاقوامی سطح پر خام تیل کی قیمت میں گراوٹ سے ڈیزل مسلسل سستا ہو رہا ہے دہلی میں ہفتہ کے روز پٹرول کی قیمت میں 5 پیسے کا اضافہ ہوگیا جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 7 پیسے کی کمی واقع ہوئی اس کمی کے بعد دہلی میں ہفتہ کو پٹرول 70.34 روپے فی لیٹر اور ڈیزل 64.50 روپے فی لیٹر کی سطح پر آ گیا اگرچہ مانا جا رہا ہے کہ پٹرول کی قیمت جلد ہی 70 روپے فی لیٹر کے نیچے اور ڈیزل کی قیمت 64 روپے فی لیٹر کے نیچے آ سکتی ہے کیونکہ روپیہ مضبوط ہو رہا ہے اور بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل ہلکی ریکوری کے بعد پھر سے گر گیا ہے
دہلی میں نئی قیمتیں
پٹرول 70.34 روپے فی لیٹر
ڈیزل 64.50 روپئے فی لیٹر
| 1Real
| 0bus
|
شیئر کریں:
چین نے امریکہ کے اس الزام کہ سی پیک کی بدولت پاکستان کی معیشت بحران زدہ ہو گئی ہے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سی پیک کا پاکستان کی شرح نمو میں رواں سال 2.5فیصد حصہ رہا،بہت سے ترقی پذیر ممالک نے چینی تعاون کا خیر مقدم کیا ہے، امریکہ چینی تعاون کو درست نظرئےے سے دیکھے، امریکہ دوست ممالک بارے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے گریز کرے،چینی تعاون کی بدولت خطے میں خوشحالی اور استحکام آیا ہے، چین ترقی پذیر ممالک کو منصوبوں کے ذریعے قرض کے جال میں نہیں جکڑ رہا، قرض معمولی اور منصوبوں میں سرمایہ کاری زیادہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لو کھانگ نے کہا ہے کہ چین امریکہ کے اس الزام کو یکسر مسترد کرتا ہے جس میں مائیک پینس نے کہا تھا کہ سی پیک کے قرضوں کی بدولت پاکستانی معیشت کی حالت خراب ہے اور پاکستان مالی بحران کا شکار ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکی الزام کے بر عکس سی پیک کا پاکستان کی شرح نمو میں رواں سال 2.5فیصد حصہ رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ یاد رہے کہ پاکستانی وزیر خزانہ اسد عمر نے بھی امریکہ کے سی پیک پر الزامات کو یکسر مسترد کر دیا تھا۔ترقی پذیر ممالک چینی تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور چینی تعاون کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ امریکہ چینی تعاون پر تنقید کی بجائے اپنے نظرئےے کو درست کرے تاکہ اسے معلوم ہو کہ خطے میں خوشحالی اور استحکام کا سبب چین کا تعاون ہے۔ امریکہ کو چاہئے کہ ایسے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے گریز کرے۔ لوکھانگ نے معمول کی پریس بریفنگ میں کہا کہ ایسا ہی الزام امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے دورہ ویتنام کے دوران کہا کہ چین ترقی پذیر ممالک کو منصوبوں کے ذریعے قرض میں جکڑ رہا ہے جب کہ یہ محض الزام ہے اور حقائق کے منافی ہے۔ اعداو شمار کا جائزہ لیا جائے تو معلوم پڑتا ہے کہ مختلف منصوبوں میں سرمایہ کاری زیادہ اور قرض انتہائی معمولی ہے۔ چین نے ہمیشہ دوست ممالک کی ترقی میں تعاون کیا ہے اور عوام کی بھلائی اور خوشحالی کے منصوبوں پر سرمایہ کاری کی ہے۔ چین کو اپنا اثظرو رسوخ بڑھانے کی ضرورت نہیں ہے۔ چین چھوٹے ممالک کی مشکلات سمجھتا ہے اور ہمیشہ تعاون کے لئے آمادہ رہتا ہے۔2017میں سری لنکا پر چینی قرضہ غیر ملکی قرضے کا 10فیصد تھا۔ اسی طرح فلپائن پر بھی غیر ملکی قرضوں کی نسبت انتہائی معمولی تھا۔ ہم امریکہ سے مطالبہی کرتے ہیں کہ وہ چینی تعاون کو مثبت نظروں سے دیکھے۔ چین -افریقہ تعاون کے فورم پر 2018 بیجنگ سربراہی اجلاس اور اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے 73 ویں اجلاس میں بہت سے افریقی ممالک نے تعاون کی خواہشات کا اظہار کیا ہے ۔ یہ چین کی کامیابی ہے۔ | 1Real
| 0bus
|
کراچی: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کے چیف آپریشنز افسر (سی او او) ضیاء قادر قریشی کو خراب کارکردگی کے باعث ان کے عہدے سے برطرف کردیا۔
ذرائع کے مطابق ضیاء قریشی کو قومی ایئرلائن کے معیار کے مطابق ان کے فرائض میں کمی کے باعث 17 اگست کو ان کے عہدے سے برطرف کیا گیا تھا۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ سی او او پی آئی اے کو جو مقاصد حاصل کرنے کے لیے تعینات کیا گیا تھا وہ انہیں حاصل کرنے میں بھی ناکام ہوگئے۔
ڈان نے جب پی آئی اے کے ترجمان مشہود تجوار سے رابطہ کیا تو انہوں نے ضیاء قادر قریشی کی برطرفی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا کانٹریکٹ ختم کردیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے کا خسارہ 406 ارب تک پہنچ گیا
آڈیٹر جنرل پاکستان نے ضیاء قادر قریشی کی تعیناتی کو ’کرم نوازی‘ قرار دیتے ہوئے ان کی فوری برطرفی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ جنہوں نے سی او او کو جن لوگوں نے ملازمت دی تھی ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
ذرائع نے بتایا کہ ضیاء قادر قریشی سابق وزیرِاعظم کے مشیر برائے ہوابازی مہتاب عباسی کے چہیتے کہے جاتے تھے، جنہیں 5 جون 2017 کو 15 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر ملازمت دی گئی تھی۔
ضیاء قادر قریشی کا جب تقرر کیا گیا تھا تو ان کی ریٹائرمنٹ کی انتہائی عمر کے صرف تین ماہ باقی رہ گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے طیاروں پر سے قومی پرچم ہٹائے جانے پر سپریم کورٹ کا نوٹس
پی آئی اے کی چیف ہیومن ریسورس افسر اسما باجوہ نے سی او او کی برطرفی کا نوٹیفکیشن جاری کیا جو بذاتِ خود بھی پی آئی اے کی کانٹریٹ ملازمہ ہیں۔
برطرفی نوٹیفکیشن میں ضیاء قارد قریشی کو کہا گیا کہ ان کی ریٹائرمنٹ کی انتہائی عمر کے بعد تقرری ان کی شش ماہی کارکردگی سے مشروط تھی۔
ذرائع نے اس حوالے سے بتایا کہ ضیاء قادر قریشی کو 2 مرتبہ شش ماہی کارکردگی جائزہ میٹنگ کے لیے مدعو کیا گیا تھا لیکن انہوں نے ایک بھی میٹنگ میں شرکت نہیں کی۔
یہ خبر 19 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی | 1Real
| 0bus
|
تصویر کے کاپی رائٹ Reuters
پاکستان سٹاک مارکیٹ میں زبردست مندی کے رجحان کی وجوہات میں ماہرین پاکستان کا آیی ایم ایف کی طرف قرضے کے لیے جانا اور حکومت کی پالیسی کا واضح نہ ہونا قرار دے رہے ہیں۔
پاکستان سٹاک ایکسچینج کا انڈیکس پیر کے روز 1100 پوائنٹس گرا ہے جو ایک بڑی گراوٹ سمجھی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے اتوار کو لاہور میں خطاب کے دوران کہا تھا شاید پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا کیونکہ ادائیگیوں کے بحران کا سامنا ہے۔ لیکن آئی ایم ایف جانے سے قبل دوست ممالک سے مدد مانگیں گے۔
مزید پڑھیے
ریاست مدینہ، جناح کا پاکستان اور نیا پاکستان
مارکیٹ میں سستے ڈالر کا فائدہ کس کو ہوا؟
’مسلم دنیا میں لڑائیاں ہم سب کو کمزور کر رہی ہیں‘
اگر پاکستان آئی ایم ایف کے پاس جاتا ہے تو یہ پانچ سالوں میں دوسری بار ہو گا کہ پاکستان اس سے بیل آؤٹ پیکج لے گا۔
اعداد و شمار کے مطابق ملک کا زر مبادلہ کے ذخائر ستمبر کے آخر میں نو ارب ڈالرز سے زیادہ تھے جس میں 627 ملین ڈالر کمی آئی ہے اور اکتوبر میں زر مبادلہ کے ذخائر 8.4 ارب ڈالرز رہ گئے ہیں۔
زر مبادلہ کے یہ ذخائر بس اتنے ہی ہیں کہ سال کے آخر میں جو ادائیگیاں کرنی ہیں وہ پاکستان کر سکے۔ زر مبادلہ کے ذخائر میں ایک ہفتے کے اندر جو کمی واقع ہوئی ہے وہ گزشتہ کئی برسوں میں سب سے زیادہ کمی ہے۔
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں مندی گذشتہ چھ سات ماہ سے جاری ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کی بڑی وجہ تھی کہ تجارتی خسارہ کافی بڑھ گیا تھا، بجٹ ٹارگٹ پورا نہیں کر سکے اور زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی واقع ہو رہی تھی۔
تو پیر کو کیا ہوا؟
تصویر کے کاپی رائٹ AFP
اے کے ڈی گروپ کے چیئرمین عقیل کریم ڈھیڈی نے پیر کو 1100 پوائنٹس گرنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بی بی سی اردو کو بتایا کہ پیر کو جو گراوٹ آئی ہے اس کی بھی وجوہات وہیں ہیں جو گذشتہ چھ سات ماہ سے جو کراچی سٹاک ایکسچینج میں گراوٹ کی ہیں۔
انھوں نے کہا ’ہمارے زر مبادلہ کے ذخائر تقریباً ڈیڑھ ماہ کے رہ گئے ہیں جو صرف ڈیڑھ ماہ کی درآمدی ادائیگیوں کے برابر ہیں۔ اور پھر حکومت یہ فیصلہ کرنے جا رہی ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس جایا جائے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس اگر پاکستان جاتا ہے تو وہ پاکستان پر زور دیں گے کے شرح سود میں اضافہ کیا جائے، روپے کی قدر میں کمی کی جائے، یوٹیلیٹی بلز کو بڑھایا جائے وغیرہ۔ ’جب روپے کی قدر میں کمی کی بات کی جائے گی تو اس وقت غیر ملکی سرمایہ کار تو نکلنے کی کریں گے۔‘
دوسری جانب عارف حبیب لمیٹڈ کے نائب صدر فرحان منصوری کا کہنا ہے کہ کراچی سٹاک ایکسچینج میں کمی کی چند بڑی وجوہات ہیں۔
’ایک تو یہ کہ پاکستانی روپے کی قدر میں کمی نظر آ رہی ہے اور اندازہ ہے کہ ڈالر 135 یا 140 روپے تک چلا جائے گا۔ اس کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کار تو نکل رہے ہیں۔ دوسری وجہ حکومتی پالیسی کا واضح نہ ہونا۔ پھر حکومت نے شرح سود میں بھی اضافہ کیا ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ تکنیکی ٹیموں کا یہ اندازہ ہے کہ مارکیٹ میں ہزار پوائنٹس کی مزید کمی ہو گی۔
وزارت خزانہ سے مثبت پالیسی کا انتظار
تصویر کے کاپی رائٹ AFP
عقیل کریم ڈھیڈی کا کہنا ہے کہ کراچی سٹاک ایکسچینج میں کمی کی وجہ میں بین الاقوامی معاشی صورتحال کا عمل دخل بھی ہے۔
تاہم انھوں نے کہا کہ پاکستان میں تجارتی برادری باالخصوص کراچی میں تجارتی برادری وزارت خزانہ سے مثبت بیان کے انتظار میں ہے لیکن وہ نہیں آیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آج شام کو سینیئر سٹاک بروکرز کا ایک اجلاس ہو رہا ہے جو کچھ فیصلے کریں گے اور پھر حکومت سے بات چیت کریں گے تاکہ موجودہ صورتحال پر حکومت گائیڈ لائنز دے۔
’حکومت کی جانب سے مثبت بیان یا گائئڈ لائنز ضروری ہے تاکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو سکے۔ گذشتہ چھ ماہ میں دس دن ایسے نہیں ہوں گے کہ جن میں سرمایہ آیا تقریباً سرمایہ نکل ہی رہا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ حکومت کو پالیسی دینی چاہیے اور دوسری بات یہ کہ آئی ایم ایف میں جانے یا نہ جانے کے بارے میں حکومت کو فیصلہ کر لینا چاہیے۔
’حکومت نے آئی ایم ایف میں جانے یا نہ جانے کے حوالے سے فیصلے میں تاخیر کی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت کو فوراً فیصلہ کر لینا چاہیے اور ایک پالیسی کا اعلان کرے جس سے سرمایہ کاروں میں اعتماد آئے۔‘
عارف حبیب لمیٹڈ کے نائب صدر فرحان منصوری نے بھی عقیل کریم ڈھیڈی سے حکومت کی جانب سے کسی قسم کی پالیسی کے اعلان کے نہ ہونے پر اتفاق کیا۔ | 1Real
| 0bus
|
اسلام آباد پاکستان میں زیادہ تر بینکوں کا ڈیٹا ہیک کر لیا گیا ہے جو بیرون ملک سے ہیک کیا گیا نجی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے کے ڈائریکٹر سائبر کرائمز ونگ کیپٹن (ر) شعیب نے بتایا کہ پاکستان کے زیادہ تر بینکوں کا ڈیٹا بیرون ملک سے ہیک کر لیا گیا ہے گزشتہ ہفتے ایک بینک کی ویب سائٹ ہیک ہوئی تھی انہوں نے کہا کہ ہمیں بینکوں نے اس بارے میں رپورٹ نہیں کیا ہم خود تجزیہ کرتے ہیں ہم نے کرائم ڈیٹا دیکھا ہے جس سے پاکستان کے بڑے بینکوں کے ڈیٹا کی ہیکنگ کا پتا چلا اور اسی وجہ سے صارفین کی جانب سے ڈیٹا چوری ہونے کی شکایات آرہی ہیں ڈائریکٹر ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے تمام بینکوں کو خط لکھ دیا ہے اور بینکوں کے نمائندوں کا اجلاس بھی بلا رہے ہیں جب کہ 100 سے زائد مقدمات درج کرکے کئی گرفتاریاں بھی کی ہیں کیپٹن (ر) شعیب نے مزید کہا کہ ہیکنگ کے حوالے سے کارروائی کا آغاز کردیا ہے اور بیرون ممالک سے بھی رابطہ کررہے ہیں ڈائریکٹر ایف آئی اے کا کہنا تھاکہ بینک عوام کے پیسوں کی حفاظت کے ذمہ دار ہیں اگر بینکوں کے سیکیورٹی فیچرز کمزور ہوں گے تو اس کی ذمہ داری بینکوں پر عائد ہوتی ہے کیپٹن (ر) شعیب نے بتایا کہ بھیس بدل کر عوام کو بے وقوف بنانے والے گروہ کو بھی گرفتار کرلیا ہے یاد رہے کہ 28 اکتوبر کو پاکستان کے ایک بینک کے آن لائن نظام پر سائبر حملہ ہوا ہیکرز بینک کے سیکیورٹی سسٹم میں گھسے اور کچھ ٹرانزیکشنز بھی کیں لیکن اس وقت تک بینک کا عملہ چوکنا ہوچکا تھا عملے نے پہلے اپنا سسٹم عالمی نظام سے ڈی لنک کیا اور بعد میں ان ٹرانزیکشنز کو ریورس کیا جو سائبر چور کر گئے تھے | 1Real
| 0bus
|
امریکی محکمہ تجارت نے اُن امریکی کمپنیوں پر سات سال کی پابندی عائد کر دی ہے جو امریکی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے چین کی ٹیلی کام کمپنی ZTE کارپوریشن کو پرزے بیچ رہی تھیں۔
خبر رساں ایجنسی رائٹر کے مطابق اس چینی کمپنی نے گزشتہ برس ٹیکساس کی امریکی فیڈرل عدالت میں یہ جرم قبول کر لیا تھا کہ اُس نے ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایران کو امریکی ساز و سامان اور ٹکنالوجی فراہم کی تھی۔ جرم قبول کرنے پر چینی کمپنی نے 890 ملین ڈالر کا جرمانہ ادا کیا تھا جبکہ اس پر مزید 300 ملین ڈالر کا جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔
اس سلسلے میں طے ہونے والے سمجھوتے کے تحت ZTE کارپوریشن نے اپنے چار اعلیٰ اہلکاروں کو برطرف کرنے اور دیگر 35 کے خلاف تادیبی کارروائیاں کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ ان تادیبی کارروائیوں میں ان 35 اہلکاروں کے بونس کی رقم کم کر دی جائے گی اور اُنہیں وارننگ کے نوٹس جاری کئے جائیں گے۔
امریکہ نے وفاقی سطح پر گزشتہ پانچ برس کے دوران ایک تحقیقات جاری رکھی تھی جس کے نتیجے میں گزشتہ برس یہ واضح ہوا تھا کہ مذکورہ چینی کمپنی نے امریکی پابندیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے امریکی پرزہ جات درآمد کئے تھے اور پھر اُن پرزہ جات کو ZTE کے اپنے سازوسامان میں شامل کر کے غیر قانونی طور پر ایران کو فروخت کئے تھے۔
اطلاعات کے مطابق ZTE کارپوریشن نے اپنی غیر قانونی تجارتی کارروائی کو خفیہ رکھا تھا ۔ تاہم اُس نے اُس وقت اپنا جرم قبول کر لیا تھا جب امریکی محکمہ تجارت نے کارروائی کرتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ وہ چینی کمپنی کی دنیا بھر میں فروخت کو ختم کر دے گی۔
امریکی حکومت نے 2017 میں طے ہونے والے ایک سمجھوتے کے تحت اس چینی کمپنی کی امریکی منڈیوں تک رسائی جاری رکھی تھی۔ چینی کمپنی ZTE کے ساتھ لین دین رکھنے والی امریکی کمپنیاں ایک اندازے کے مطابق ZTE کی طرف سے تیار کئے جانے والے ٹیلی کام سازوسامان کیلئے 25 سے 30 فیصد پرزہ جات فراہم کرتی تھیں جن میں زیادہ تر نیٹ ورکنگ گیئر اور سمارٹ فون شامل ہیں۔ | 1Real
| 0bus
|
تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images Image caption مارکیٹ میں 115 روپے میں خریدا گیا ڈالر اب بھی دس روپے فائدہ کمانے کے بعد 125 روپے میں بک رہا ہے
پاکستان میں نگران حکومت کے دور میں الیکشن کے انعقاد سے قبل امریکی ڈالر 118 روپے سے بڑھ کر 130 تک پہنچ گیا تھا لیکن الیکشن کے بعد ملک میں روپے کے مقابلے میں ڈالر اب 122 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔
بظاہر لگتا ایسا ہے کہ الیکشن کے بعد ملک میں ڈالر بہت زیادہ آ گئے ہیں یا پھر ’نئے پاکستان‘ میں کوئی بھی اب ڈالر خریدنا نہیں چاہتا۔
کرنسی ڈیلرز سے بات کرنے پر پتہ چلا کہ ڈالر کو بیچنے والے تو بہت ہیں لیکن خریدار کوئی نہیں ہے۔
پاکستان میں ڈالر ’تاریخ کی بلند ترین سطح پر‘ پہنچ گیا
پاکستانی روپیہ بھارتی اٹھنّی کے برابر
شاید یہی وجہ ہے کہ اب ڈالر بیچنے والا نقصان میں ہے اور وہی ڈالر جو الیکشن سے قبل 129 روپے میں بک رہا تھا اور ہاتھوں ہاتھ خریدا جا رہا تھا آج اُسے 115 میں خریدا جا رہا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر بدقسمتی سے آپ ڈالر کے خریدار ہیں تو آپ کو ڈالر 122 روپے سے 125 روپے میں مل رہا ہے یعنی 115 میں خریدا گیا ڈالر اب بھی دس روپے فائدہ کمانے کے بعد 125 روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے۔
اس ساری صورتحال میں عام آدمی کو تو کوئی فائدہ نہیں ہو رہا ہے، اگر منافع کما رہے ہیں تو وہ کرنسی مارکیٹ میں موجود سرمایہ کار، جو 115 پر خرید کر 125 روپے میں اسے بیچ رہے ہیں۔
ڈالر نیچے کیوں آ رہا ہے؟
گذشتہ چھ ماہ کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں تقریباً 20 فیصد کمی آئی ہے اور ڈالر 105 روپے سے بڑھ کر 131 روپے تک فروخت ہوا ہے لیکن الیکشن کے ابتدائی نتائج سامنے آنے کے بعد روپے کی قدر میں تقریباً ساڑھے چار فیصد اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان کی معیشت کو اس وقت جن چیلنجز کا سامنا ہے وہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔ خسارے بڑھ رہے ہیں اور زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو رہے ہیں۔
ان حالات میں پاکستان کو ہنگامی بنیادوں پر 10 سے 12 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔
بعض اطلاعات کے مطابق چین اور سعودی عرب جیسے دوست ممالک پاکستان کو کچھ رقم دینے کو تیار بھی ہیں۔ کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ انھی خبروں کی وجہ سے روپے کی قدر ’وقتی طور‘ پر مضبوط ہو رہی ہے۔
تصویر کے کاپی رائٹ AFP Image caption اسٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر مسلسل کم ہو رہے ہیں
کرنسی کا کاروبار کرنے والی ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ ملک میں نئی حکومت کے آنے سے جو استحکام آیا ہے اُس سے بھی روپے کی قدر بڑھی ہے۔
انھوں نے کہا کہ الیکشن کے پرامن انعقاد کے لیے افغان باڈر بند ہونے کی وجہ سے بھی کرنسی کی سمگلنگ نہیں ہوئی ہے اور اس وجہ سے بھی مارکیٹ میں کافی ڈالر موجود ہیں۔
ڈالر کی قدر میں ’وقتی کمی‘
الیکشن کے بعد انٹر بینک یعنی بینکوں کے مابین ڈالر کی خرید و فروخت کے ریٹ بھی کم ہوئے ہیں۔ انٹر بینک میں ڈالر 124 روپے میں خریدا جا رہا اور 126 روپے میں بک رہا ہے۔
ظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر انٹر بینک سے کم قیمت پر فروخت ہو رہا ہے اور ایک دو دن میں مارکیٹ میں بھی ڈالر انٹر بینک کے ریٹ تک پہنچ جائے گا۔
اُن کے مطابق اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے ریٹ کو زیادہ دیر تک انٹر بینک سے کم نہیں رکھا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ دوست ممالک سے ملنے والی رقم اتنی نہیں ہو گی کہ تمام اقتصادی خسارا پورا کیا جا سکے اور اُن کے خیال پاکستان کو اقتصادی صورتحال سے نکلنے کے لیے آئی ایم ایف کا پروگرام لینا پڑے گا۔
ماہرین کے مطابق اگر حکومت آئی ایم ایف کے پروگرام میں جاتی ہے تو روپے کی قدر کو مزید کم کرنا پڑے گا۔
ماضی میں بھی آئی ایم ایف کا اصرار رہا ہے کہ حکومت ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر کو کم کرے۔ | 1Real
| 0bus
|
ابوظہبی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین 04 دسمبر2018ء) متحدہ عرب امارات کی وزیر مملکت برائے خارجہ امور انور قرقاش نے کہا ہے کہ تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک سے قطر کے الگ ہونے کے اعلان کے پیچھے سیاسی محرکات ہیں قطر سیاسی تنہائی کے نتیجے میں اوپیک میں اپنا اثرو نفوذ قائم رکھنے میں ناکام رہا ہے جس کے بعد قطر نے اس تنظیم سے الگ ہونے کا اعلان کیا ہے غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ٹوئٹر پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ قطر کی جانب سے اوپیک سے انخلاء کی اقتصادی شق کی کوئی اہمیت نہیں اور نہ ہی موجودہ حالات میں اس فیصلے کا کوئی جواز نہیں ان کا کہنا تھا قطر کے فیصلے کے بعد دوحہ کے ذرائع ابلاغ کی جانب سے اوپیک کے خلاف ابلاغی جنگ کا امکان موجود ہے | 1Real
| 0bus
|
2016ء اور2017ء میں کاروں کی عالمی منڈی میں جرمنی کا حصہ22فیصد تھا، جوکہ کاریں بنانے والے تمام ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ تھا۔ برسوں سے دنیا میں جرمن کاروں کی مانگ میں وسعت کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ عام تاثر ہے کہ کار خریدنے والے کو اگر مناسب قیمت میں کوئی کار دستیاب ہو اور وہ جرمن ساختہ ہو، تو وہ اسے خریدنے کو ترجیح دے گا۔ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں جرمن کاروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
دو برس قبل ووکس ویگن کاروں سے دھوئیں کے اخراج کا اسکینڈل ابھرا۔ یہ اسکینڈل عالمی سطح پر ڈیزل گیٹ اسکینڈل کے نام سے مشہور ہوا۔ اس دوران اس کی لپیٹ میں کئی کار ساز ادارے بھی آئے۔ اسی اسکینڈل کے دوران ایسی مختلف تحقیقاتی و تفتیشی رپورٹس بھی منظر عام پر آئیں ، جن میں جرمن کار ساز انڈسٹری کے تاریک رُخ کو پیش کیا گیا۔
ڈیزل گیٹ اسکینڈل کے باوجود ’ میڈ اِن جرمنی‘ کا جادو اب بھی سر پر چڑھ کر بول رہا ہے۔ جرمن کار صنعت کے لیے چین بھی بہت اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ چین میں 30فیصد کاریں جرمنی سے درآمد کی جاتی ہیں۔ چینی خریداروں میں دھوئیں کے کم اخراج کی حامل گاڑیوں کو بہت زیادہ پسند کرنے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔
چین کی طرح روس میں بھی جرمن کاروں پر اعتماد کیا جاتا ہے اور روسی کوشش کرتے ہیں کہ ایک لاکھ کلومیٹرز کے بعد کار کو تبدیل کر دیا جائے۔ عام روسی لوگوں کا خیال ہے کہ ایک لاکھ کلومیٹرز گاڑی چلانے کے بعد اُس میں نقائص پیدا ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ روس اور چین میں پورشے، بی ایم ڈبلیو، آڈی اور مرسیڈیز کو خاص طور پر پسند کیا جاتا ہے۔
ماحول دوست کاری سازی
جرمنی میں بتدریج ماحول دوست کاروں کو پسندیدگی حاصل ہو رہی ہے۔ جرمن ادارے ڈوئچے پوسٹ نے ترسیل کے لیے الیکٹرک گاڑیوں کا استعمال بڑھا دیا ہے۔ جرمنی کو عالمی سطح پر بھاری ٹیکنالوجی کے حوالے سے ایک خاص شہرت حاصل ہے۔ اس ملک کی کاروں کو اقوام عالم میں پسند کیا جاتا ہے اور اس کی بنیادی وجہ گاڑیوں کا پائیدار انجن ہے۔
مرسڈیز کا نیا ریکارڈ
ڈائملر کے صدر دفاتر جنوبی جرمن شہر اشٹٹ گارٹ میں ہیں اور مرسیڈیز بینز اس ادارے کا مشہور ترین برانڈ ہے۔ پچھلے سال اس کمپنی کی لگژری کاروں کی عالمی سطح پر فروخت میں جو ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا، اس کی ایک بڑی وجہ چینی منڈی میں ان گاڑیوں کی طلب میں غیر معمولی اضافہ تھا۔
ڈائملر کے چیف ایگزیکٹو ڈیٹر سَیچے کے مطابق، گزشتہ برس اس کمپنی نے مجموعی طور پر لگ بھگ 2.3ملین گاڑیاں فروخت کیں، اور یہ تعداد 2016ء کے مقابلے میں تقریباً10فیصد زیادہ تھی۔ اس طرح پچھلا سال اس جرمن ادارے کے لیے مسلسل ساتواں سال تھا کہ ڈائملر نے اپنی پیداوار اور کاروبار میں واضح ترقی کی منزل حاصل کر لی۔
بی ایم ڈبلیو کے سو سال
جرمنی کی لگژری کاریں تیار کرنے والی کمپنی بی ایم ڈبلیو کے قیام کو سوسال کا عرصہ گزر چکا ہے۔ اس کمپنی نے اس عرصے کے دوران کئی اتار چڑھاؤ بھی دیکھے ہیں۔ بی ایم ڈبلیو کا ہیڈ کوارٹر میونخ میں واقع ہے، جہاں اس کا
ایک بڑا پلانٹ اور میوزیم بھی ہے۔ اس جنوبی شہر میں بی ایم ڈبلیو سب سے بڑی نجی ملازمت فراہم کرنے والی کمپنی ہے اور یہاں اس کے ملازمین کی تعداد41ہزار ہے۔ پہلی عالمی جنگ کے دوران شروع ہونے والی یہ کمپنی اب ایک بین الاقوامی برانڈ بن چکی ہے۔ اس وقت بی ایم ڈبلیو کے پلانٹس دنیا کے 14ممالک میں موجود ہیں جبکہ اس کے ملازمین کی مجموعی تعداد1لاکھ 16ہزار ہے۔ بی ایم ڈبلیو کی سالانہ فروخت 80ارب یورو ہے۔ آج بی ایم ڈبلیو کاروں کے علاوہ موٹرسائیکل بھی بناتی ہے اور اس کمپنی کے برانڈز میں رولس رائس اور مِنی بھی شامل ہیں۔
امریکا میں ڈیوٹی عائد کرنے پر غور
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے محکمہ تجارت کو کاروں، ٹرکوں اور گاڑیوں کے فاضل پرزہ جات پر عائد شدہ درآمدی ڈیوٹی کا جائزہ لینے کا حکم دیا ہے۔ ٹرمپ کے مطابق، ’کار سازی اور فاضل پرزہ جات جیسی کلیدی صنعت ہماری قوم کے استحکام کے لیے اہم ہیں‘۔ ٹرمپ کے بقول یہ واضح ہونا چاہیے کہ بیرون ملک سے گاڑیوں کی درآمد امریکا کی قومی سلامتی کے لیے کتنا بڑا خطرہ ہے۔
ٹرمپ نے رواں برس مارچ میں المونیم اور اسٹیل پر اضافی محصولات عائد کرتے وقت بھی یہی کہا تھا کہ وہ قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے یہ قدم اٹھا رہے ہیں۔ جریدے ’وال اسٹریٹ جرنل‘ نے بھی کہا ہے کہ اس تناظر میں 25فیصد تک اضافی ٹیکس عائد کیے جانے کا امکان ہے۔
ٹرمپ نے اس سے قبل یورپی یونین اور چین سے درآمد کی جانے والی گاڑیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ ٹرمپ نے مارچ میں ایک ٹویٹ کی تھی، ’اگر یورپی یونین نے بزنس کرنے والی امریکی کمپنیوں پر بھاری محصولات عائد کیے یا ان کے لیے مزید مشکلات پیدا کیں، تو ہم امریکا میں آزادی کے ساتھ درآمد کی جانے والے غیر ملکی گاڑیوں پر بھی ٹیکس بڑھا دیں گے‘۔ | 1Real
| 0bus
|
امریکا نے روس پرایکسپورٹ سیکٹر اور سیکورٹی آلات سے متعلق پابندیاں عائد کردی ہیں روس کا کہنا ہے کہ امریکی پابندیوں کے خلاف جوابی اقدامات کریں گے امریکی محکمہ خارجہ کے سینئر عہدیدار کے مطابق روس پر پابندیوں میں الیکٹرونکس لیزر سینسرز اور آئل گیس پروڈکشن ٹیکنالوجیز کی برآمدات پر پابندی شامل ہوگی محکمہ خارجہ کے سینئر عہدیدار نے مزید بتایا کہ روس کی ایئرلائن ایروفلوٹ پر پابندی نہیں ہوگی لیکن اس کے ذریعے پابندی میں شامل اشیا ءکی ترسیل پابندی میں شامل ہوںگی سینئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ روس پر پابندیوں کے دوسرے فیز کی امید نہیں ہے واضح رہے کہ برطانیہ میں سابق روسی جاسوس کو کیمیائی زہر دینے کے معاملے پر امریکا نے روس پر پابندیوں کا اعلان کیا جس کا اطلاق22 اگست سے ہوگا | 1Real
| 0bus
|
سیالکوٹ: وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت، ٹیکسٹائل، صنعتیں، پیداوار اور سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ حکومت جلد ہی درآمدی خام مال پر تمام ڈیوٹیز اور ٹیکسز کو ختم کردے گی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عبدالرزاق داؤد نے سیالکوٹ میں ایوان صنعت و تجارت کا دورہ کیا اور سیالکوٹ کے برآمد کنندگان کے اجلاس سے خطاب کیا، اجلاس کی صدارت ایوان صنعت و تجارت کے صدر خواجہ مسعود اختر نے کی، اس موقع پر سینئر نائب صدر وقاص اکرم اعوان، ریاض الدین شیخ اور حکومتی نمائندگان بھی موجود تھے۔
مزید پڑھیں: بڑھتی ہوئی درآمدات کے بعد بھی ٹیکسٹائل، کپڑوں کی برآمدات میں اضافہ
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ تاجر برادری کو اپنی برآمدات بڑھانے کے لیے سیالکوٹ کے برآمدی کلچر سے سیکھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت صنعت کو ترقی دینے کے لیے منصوبہ بندی اور پالیساں بنا رہی ہے، اس کے علاوہ ان پالیسیز پر مکمل عمل درآمد کے لیے تاجر برادری کو اعتماد میں لے رہی ہے۔
عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ حکومت پولِسٹر یارن کی درآمد پر 5 فیصد ریگولیٹری اور 7 فیصد اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی کے معاملے کو اسی ماہ حل کردے گی۔
اس موقع پر انہوں نے سیالکوٹ میں ایک خصوصی اقتصادی زون کے قیام کے لیے مکمل حمایت کا اعلان کیا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت ملکی درآمدات کو کم کرنے کیلئے کوشاں
وزیر اعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے کردار میں عائد ٹیکسز سے صرف ٹیکس وصولی کے لیے اصلاحات کی جارہی ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ’میں نے حکومت کو ایک سمری ارسال کی ہے جس میں ایف بی آر براہ راست کوئی ٹیکس عائد نہیں کرے گا کیونکہ ایف بی آر کا کردار صرف ٹیکس وصول کرنا ہے'۔ | 1Real
| 0bus
|
تصویر کے کاپی رائٹ AFP/Getty Images
عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سٹیل اور ایلومنیم کی درآمد پر 10 سے 25 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کے مجوزہ اقدام پر سخت تنقید کی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے سٹیل کی درآمد پر 25 فیصد اور ایلومینم کی درآمد پر 10 فیصد ڈیوٹی لگانے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔
آئی ایم ایف نے متنبہ کیا ہے کہ اس قسم کے اقدام سے امریکہ کے ساتھ ساتھ دوسرے ممالک کو بھی نقصان ہو گا۔
ادارے نے کہا ہے کہ دوسرے ممالک بھی اپنی قومی سلامتی کے دفاع کے لیے صدر ٹرمپ کے نقش قدم پر سخت تجارتی پابندیاں عائد کریں گے۔
واضح رہے کہ امریکہ سب سے زیادہ سٹیل کینیڈا سے خریدتا ہے جبکہ کینیڈا کا کہنا ہے کہ مجوزہ ڈیوٹی سے سرحد کے دونوں جانب نقصان ہو گا۔
بہت سے دوسرے ممالک کے ساتھ ساتھ کینیڈا نے بھی کہا ہے کہ اگر صدر ٹرمپ آئندہ ہفتے اپنے اس منصوبے پر پیش رفت کریں گے تو وہ بھی جوابی کارروائی پر غور کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے
ٹرمپ: امریکہ مزید ’جانبدارانہ تجارت‘ برداشت نہیں کرے گا
جرمنی میں امریکہ سے آزادانہ تجارت کے خلاف مظاہرہ
اس سے قبل یورپی یونین کے حکام نے کہا کہ اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھاتوں پر بھاری محصول لگایا تو وہ اس کا 'سختی سے' جواب دے گی۔
تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق یورپ کے وزرائے تجارت امریکہ سے آنے والی ساڑھے تین ارب ڈالر مالیت کی درآمدات پر 25 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
عالمی تجارتی ادارے کے سربراہ رابرتو آسویدو نے کہا ہے کہ 'تجارتی جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔'
اس تنازعے کو صدر ٹرمپ کی اس ٹویٹ نے مزید ہوا دی جس میں انھوں نے کہا 'تجارتی جنگیں اچھی ہوتی ہیں۔'
صدر ٹرمپ نے منگل کو جب سٹیل کی درآمد پر 25 فیصد اور ایلومینم پر 10 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا تو اس کی بڑے پیمانے پر بین الاقوامی مذمت کی گئی۔
یورپی کمیشن کے سربراہ ژاں کلود ینکر نے اس کا سخت جواب دینے کا تہیہ کیا ہے۔
انھوں نے کہا: 'اگر غیر منصفانہ اقدامات سے ہماری صنعت متاثر ہوئی تو ہم چپ نہیں بیٹھے رہیں گے۔'
انھوں نے ایک جرمن ٹیلی ویژن سے بات کرتے ہوئے کہا: 'ہم ہارلے ڈیوڈسن (امریکی موٹر سائیکل کمپنی)، بوربن (شراب) اور نیلی جینز لیوائز پر ڈیوٹی لگا دیں گے۔'
ادھر فرانس کے وزیرِ معیشت نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ تجارتی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ یورپی یونین اس کا 'سخت، منظم اور متحد جواب دے گی۔'
’تجارتی جنگ تو اچھی ہوتی ہے‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سٹیل اور ایلومینم کی درآمد پر ڈیوٹی لگاتے ہوئے کہا تھا کہ تجارتی جنگیں اچھی چیز ہیں۔ انھوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ امریکہ تجارت میں اربوں ڈالر کا نقصان اٹھا رہا ہے اور اس کے لیے تجارتی جنگ جیتنا آسان ہو گا۔
انھوں نے جمعرات کو کہا تھا کہ سٹیل کی درآمد پر 25 فیصد جبکہ ایلومینم کی درآمد پر دس فیصد ڈیوٹی لگائی جائے گی۔
کینیڈا، یورپی یونین ، میکسیکو، چین اور برازیل نے کہا ہے کہ وہ بھی جوابی اقدامات کے بارے میں غور کر رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے سٹیل اور ایلومینم پردرآمدی ڈیوٹی کے نفاذ سے امریکہ میں روزگار کے زیادہ مواقع پیدا نہیں کیے جا سکیں گے اس کے نتیجے میں اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا۔
امریکہ کی جانب سے سٹیل اور ایلومینم پر درآمدی ڈیوٹی کی شرح میں اضافے کی خبر سے ایشیا اور یورپ کے بازار حصص میں مندی دیکھی گئی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ تجارتی پالیسیوں نےامریکہ کی سٹیل اور الومینیم انڈسٹری کو تباہ و برباد کر دیا۔
’ہمیں کسی کو اپنے ملک، اپنی کمپنیوں اور اپنے ورکروں کا فائدہ نہیں اٹھانے دینا چاہیے۔
امریکہ دنیا کے تقریبا 100 ملکوں سے سٹیل درآمد کرتا ہے اور اس کی سٹیل کی درآمد اپنے ملک سے سٹیل کی برآمد سے چار گنا زیادہ ہے۔
امریکہ کی سٹیل انڈسری سنہ 2000 سے متاثر ہوئی ہے اور اس کی سالانہ پیداوار 11.2 کروڑ ٹن سے کم ہو کر 8.6 کروڑ ٹن رہ گئی ہے۔
تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images
امریکی اعلان سے جاپان کی کار کمپنی ٹویوٹا کے شیئرز میں دو فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ ٹویوٹا نے کہا کہ امریکی فیصلے سے آٹو کی صنعت کو نقںصان ہو گا۔
چین نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ مقامی صنعتوں کی حفاظت کےلیے اقدامات کرتے ہوئے تحمل کا مظاہرہ کرے۔
صدر ٹرمپ نے صدارت سنبھالنے کے فوراً بعد 1962 کے ایک قانون کے تحت سٹیل کی صنعت کے بارے میں تحقیقات کا اعلان کیا تھا۔
یہ قانون صدر کو اختیار دیتا ہے کہ وہ قومی سلامتی کو خطرے کے پیش نظر کسی قسم کی درآمد کو روکنے کا فیصلہ کر سکتا ہے۔ | 1Real
| 0bus
|
اسلام آباد ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان ٹی ڈی اے پی اور جاپان انٹرنیشنل کو آپریٹو ایجینسی جائیکا کے باہمی اشتراک سے ٹوکیو جاپان میں کھیلوں کے سامان کی 3 روزہ نمائش سپورٹک کا انعقاد کیا جائے گا جاپان انٹرنیشنل کو آپریٹو ایجینسی جائیکا کے بیان کے مطابق نمائش کا آغاز 25 جولائی 2018 کو ہو گا جو 27 جولائی 2018 کو ختم ہو گی نمائش میں کھیلوں کا سامان تیار کرنے والی 30 سے زائد پاکستانی کمپنیاں شرکت کریں گی اور فٹ بالز مارشل آرٹ سمیت کھیلوں کے دیگر سامان کی نمائش کریں گی نمائش میں شرکت کے حوالے سے ٹی ڈی اے پی پاکستان اسپورٹس گڈز مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے تعاون سے تعارفی تقریب کا انعقاد کرے گی جس میں جائیکا کے ایڈوائزر برائے ٹی ڈی اے پی ماساؤ اوٹسوکا جاپان میں کھیلوں کے سامان کی تجارت اور صنعت کے حوالے سے شرکا کو بریف کریں گے
| 1Real
| 0bus
|
شاندار خوشخبری 2 بڑی کمپنیوں نے پاکستان میں 1.4 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کردیا
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پیپسی اور کوکا کولا دنیا کی بڑی کمپنیوں میں سے دو ہیں جن کے مشروبات باقی دنیا کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی بے حد مقبول ہیں اب ان دونوں کمپنیوں نے پاکستان میں 1.4 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے ویب سائٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے پیپسی کے ایک وفد کی ملاقات ہوئی
بیان میں بتایا گیا ہے کہ پیپسی اگلے پانچ سالوں میں پاکستان میں 1.2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی پیپسی کی طرف سے وفد کی قیادت کمپنی کے چیف ایگزیکٹو برائے ایشیائ مشرق وسطیٰ و شمالی افریقہ مائیک سپانوس کر رہے تھے رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی طرف سے وفد کو بتایا گیا کہ حکومت سرمایہ کاروں کوپاکستان میں آسانیاں فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے جس کی 10 کروڑ سے زائد آبادی 30 سال سے کم عمر ہے حکومت کی طرف سے جاری ایک الگ بیان میں بتایا گیا کہ کوکا کولا پہلے سے پاکستان میں 50 کروڑ ڈالر کا کاروبار کر رہی ہے اس نے بھی 20کروڑ ڈالر کی مزید سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کیا ہے کوکا کولا کی طرف سے بھی یہ نئی سرمایہ کاری اگلے دو سے تین سالوں میں کی جائے گی
| 1Real
| 0bus
|
تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images
برطانیہ میں گھریلو سامان کے سٹوروں کی چین ہوم بیس اس وقت صرف ایک پاؤنڈ میں بک گئی جب اس کے آسٹریلوی مالک ویس فارمرز نے برطانیہ میں ناکامی کے بعد وہاں اپنا تمام کاروبار فروخت کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
ویس فارمرز نے صرف دو سال پہلے ہوم بیس 34 کروڑ پاؤنڈ میں خریدی تھی، لیکن کاروبار میں مندی اور دوسرے اخراجات کی وجہ سے اسے ایک ارب پاؤنڈ کا نقصان ہو گیا۔
ایک پاؤنڈ کی رقم شاید بہت سے لوگوں کے لیے حیرت انگیز ہو، لیکن یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کوئی کمپنی ایک پاؤنڈ میں بکی ہو۔ اس کی چند مزید مثالیں پیش ہیں:
ریڈرز ڈائجسٹ
تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images
ریڈرز ڈائجسٹ امریکی رسالہ ہے اور اس کا شمار دنیا کے مقبول ترین رسائل میں ہوتا ہے۔ یہ ڈاکٹروں، دندان سازوں، نائیوں اور دوسری دکانوں میں اکثر رکھا نظر آتا ہے۔
اپریل 2010 میں اس ڈائجسٹ کا برطانوی ایڈیشن بیٹر کیپیٹل نے ایک کروڑ 30 لاکھ پاؤنڈ میں خریدا، لیکن چار سال کے اندر اندر اس نے ہتھیار ڈال دیے۔ کمپنی کو اس قدر خسارہ ہوا کہ اس نے یہ رسالہ مائیک لکویل نامی شخص کو صرف ایک پاؤنڈ میں بیچ دیا۔
بی ایچ ایس
تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images
2015 میں معروف برطانوی کاروباری شخصیت سر فلپ گرین نے بی ایچ ایس ڈیپارٹمینٹل سٹور چین صرف ایک پاؤنڈ میں فروخت کر دی تھی۔
بی ایچ ایس آرکیڈیا گروپ کا حصہ تھی لیکن کاروبار میں گھاٹے کے باعث سر فلپ کو اسے بیچنے کا فیصلہ کرنا پڑا۔
سِٹی لنک
تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images
سٹی لنک کوریئر کمپنی تھی جسے 2013 میں ایک پاؤنڈ میں فروخت کر دیا گیا۔
اسے بیٹر کیپیٹل نے خرید کر اس پر چار کروڑ پاؤنڈ خرچ کیے لیکن وہ اس کی قسمت بدلنے میں ناکام رہے۔
سوانسی اور چیلسی فٹبال کلب
تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images Image caption رومن ایمبرووچ نے چیلسی فٹبال کلب 2003 میں ایک پاؤنڈ میں خریدا
جب 2001 میں انگلش فٹبال کلب کی ٹیم 2001 میں بری طرح ہاری تو اس کے مالک نے اسے ایک پاؤنڈ کی خطیر رقم کے عوض فروخت کر دیا۔
چار سال قبل انھی مالکوں نے یہ کلب دس کروڑ ڈالر میں خریدا تھا۔
یہی تاریخ ایک اور فٹبال کلب چیلسی کی بھی ہے۔ 1982 میں اسے کین بیٹس نے ایک پاؤنڈ میں خریدا تھا، تاہم اس کے ذمے 15 لاکھ پاؤنڈ کے واجب الادا قرض بھی انھی کو ادا کرنا پڑے تھے۔
یہ سرمایہ کاری خاصی منافع بخش ثابت ہوئی۔ کین بیٹس نے بعد میں یہ کلب 14 کروڑ پاؤنڈ میں بیچ دیا۔ | 1Real
| 0bus
|
کراچی پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کراچی میں پاکستان انٹرنیشنل بلک ٹرمینلز لمیٹڈ نے پیٹرولیم کوک اور کوئلے کی کارگو ہینڈلنگ کی ہے جو اس نوعیت کی پہلی ہینڈلنگ ہے پی آئی بی ٹی کے بیان کے مطابق ایم وی زونگ یو 89 جہاز پورٹ قاسم پر 10 دسمبر شام 4 بجے پہنچا تھا جو پی آئی بی ٹی پر اپنی نوعیت کے اعتبار سے مشکل ترین پیٹ کوک کنسائنمنٹ تھی اور عام کوئلے کے مقابلے میں بڑا جہاز ہونے کی وجہ سے زیادہ دشوار ہوتی ہے تاہم اس کی کامیابی کے ساتھ ہینڈلنگ کی گئی کارگو کی سے کوئلے کی منتقلی کا عمل تمام تر ماحولیاتی معیارات کے مطابق 11 دسمبر کی صبح مکمل کرلیا گیا سی ای او پی آئی بی ٹی شارق صدیقی نے کہا کہ پی آئی بی ٹی کے جدید ٹرمینل پر گزشتہ مالی سال میں 2.7 ملین ٹن کوئلے اور کلنکر کی ہینڈلنگ کی گئی تھی جبکہ رواں مالی سال میں پہلے6 ماہ میں ہی کارکردگی کو مزید بہتر بناتے ہوئے 3.2 ملین ٹن کوئلے اور کلنکر کی ہینڈلنگ کرلی گئی ہے شارق صدیقی نے بتایا کہ ہمارے مکمل جدید میکینیکل ٹرمینل پر 60 ہزار ٹن کوئلے کی 30 گھنٹوں میں ہینڈلنگ کرلی جاتی ہے اور یہ کراچی پورٹ سے تین گنا زیادہ بہتر کارکردگی ہے جس سے درآمدکنندگان کے اخراجات اور وقت میں بڑی کمی واقع ہوتی ہے | 1Real
| 0bus
|
امریکا نے ایران کے پانچ شہریوں پرسفری پابندیاں عائد کردیں محکمہ خزانہ حکام نے کہا ہے کہ ان شہریوں کا تعلق پاسداران انقلاب سے ہے امریکی محکمہ خزانہ کی ویب سائٹ پر جاری بیان کے مطابق امریکا نے ایران کے پانچ شہریوں پرسفری پابندیاں عائد کردیں مہدی آزر پشیح محمد جعفری محمد کاظم آباد جاوید شہرامین اور سید محکم طہرانی کے امریکا اور اتحادی ملکوں کے سفر پر پابندی ہوگی امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق ایرانی پاسداران انقلاب سے منسلک ان شخصیات کے امریکا میں اثاثے بھی منجمد کردیئے گئے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بارہ مطالبات پیش کئے تھے اور کہا تھا کہ اگر ایران نے ان مطالبات پر عمل نہیں کیا توایران پر تاریخی پابندیاں عائد کردی جائیں گی
| 1Real
| 0bus
|
سیئول (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین 18 دسمبر2018ء) جنوبی کوریا میں اوسط عمر کے افراد کی 55.2 فیصد آبادی نجی قرضوں کا شکار ہے جو انھوں نے بینکوں اور دیگر ذرائع سے حاصل کر رکھے ہیں قومی ادارہ برائے اعداد و شمار کی منگل کو جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق ملک کے 40 سے 64 سال کی عمر تک کے افراد کی اکثریت (55.2 فیصد ) نجی قرضوں کے بوجھ تلے دبی ہے جن کی 2017 ء کی اوسط واجب الادا رقم 39.11 ملین وان (34600 ڈالر) ہے جو 2016 ء کے مقابلے میں 0.8 فیصد زیادہ ہے 2016ء میں اس کی اوسط واجب الادا رقم 36.33 ملین وان رہی اپنے گھررکھنے والے شہریوں کی اوسط واجب الادا رقم بڑھ کر 79.41 ملین وان جبکہ بغیر گھر کے افراد کا اوسط قرضہ 20 ملین وان رہا | 1Real
| 0bus
|
تصویر کے کاپی رائٹ EPA Image caption گذشتہ دنوں ملک بھر میں پیٹرول کی قیمت میں اضافے پر علامتی ہڑتال کا اعلان ہوا تھا جس میں بعض مقامات پر وزیر اعظم نریندر مودی کی تصاویر نذر آتش کی گئیں
انڈیا میں کچھ باتیں ایسی ہو رہی ہیں جو پہلے کبھی نہیں ہوئیں، اور سبھی وزیراعظم نریندر مودی کے لیے بری خبریں ہیں۔
مہارشٹر کے کچھ شہروں میں پیٹرول کی قیمت 90 روپے کی 'نفسیاتی حد' پار کر گئی ہے اور ڈیزل 80 سے اوپر فروخت ہو رہا ہے۔
ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا، اس وقت بھی نہیں جب بین الاقوامی منڈیوں میں تیل کی قیمت ڈیڑھ سو ڈالر فی بیرل کے ارد گرد منڈلا رہی تھی۔
فی الحال مہنگا ہونے کے باوجود بھی تیل عالمی منڈیوں میں اس کی آدھی قیمت پر دستیاب ہے لیکن پھر بھی اس کا اثر پیٹرول پمپوں پر نظر نہیں آ رہا ہے جہاں صرف ایک مہینے میں قیمتوں میں پانچ روپے فی لیٹر سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔
پیٹرول مہنگا ہوتا ہے تو پورے پرائیویٹ ٹرانسپورٹ سیکٹر پر اثر پڑتا ہے، ڈیزل مہنگا ہوتا ہے تو کسان ناراض ہوتے ہیں۔ اور جس حکومت سے کسان ناراض ہو جائیں اس کے لیے اقتدار میں قائم رہنا تقریباً ناممکن ہے کیونکہ انڈیا اب بھی کسانوں کا ہی ملک ہے۔
یہ بھی پڑھیے
مودی کا انقلاب جو نظر نہیں آتا
مہاراشٹر کے کسانوں کی ہڑتال اور احتجاج
انڈین روپے کی قدر میں کمی کو روکا جاسکتا ہے؟
دوسرا مسئلہ ہے روپے کی قدر و قیمت جو کچھ اس تیزی سے گر رہی ہے کہ کسی نے سوچا نہ ہو گا۔
روپیہ اس وقت امریکی ڈالر کے مقابلے میں 73 کی حد چھو رہا ہے، جو پہلے کبھی نہیں ہوا اور ماہرین کا خیال ہے کہ عنقریب کسی بہتری کا زیادہ امکان نہیں ہے۔
تصویر کے کاپی رائٹ EPA Image caption پیٹرول کی قیمت کے خلاف احتجاج کے طور پر حزب اختلاف کانگریس نے جگہ جگہ بیل اور گھوڑا گاڑیوں پر علامتی سفر کیا
صرف جنوری سے اب تک روپے کی قدر 13 فیصد سے زیادہ گر چکی ہے اور اس لحاظ سے ایشیا میں انڈین روپے کی حالت سب سے خراب ہے۔
گذشتہ جمعہ کو حکومت نے آخر کار کہا کہ وہ روپے کو سنبھالنے کے لیے کچھ شعبوں میں درآمدات پر پابندیاں لگانا چاہتی ہے۔
ان شعبوں کا ابھی اعلان نہیں کیا گیا ہے لیکن ٹیلی کام، دفاع، پیٹرولیم اور الیکٹرانکس کا ذکر کیا جا رہا ہے۔اگر ایسا ہوتا ہے تو امریکہ جیسے ممالک بھی جوابی کارروائی کر سکتے ہیں۔
اگر روپے کو سنبھالنے کی یہ کوششیں کامیاب نہیں ہوئیں تو وزیراعظم نریندر مودی کے سامنے راستے محدود ہوتے چلے جائیں گے کیونکہ ملک کا 'کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسٹ' یا برآمدات اور درآمادات کی کل مالیت میں فرق بڑھتا چلا جائے گا۔
یہ فی الحال 16 ارب ڈالر کے قریب پہنچ رہا ہے۔ روپیہ ترکی اور ارجنٹائن کے مالی بحران کی وجہ سے بھی دباؤ میں ہے لیکن جتنا یہ خسارہ بڑھے گا اتنا ہی روپے پر دباؤ بھی۔
ڈالر جتنا مہنگا ہوتا جائے گا، درآمدات بھی اتنی ہی مہنگی ہوتی جائیں گی اور بری خبر یہ بھی ہے کہ انڈیا اپنی ضرورت کا 83 فیصد تیل درآمد کرتا ہے۔
تصویر کے کاپی رائٹ EPA Image caption مہنگائی کے خلاف احتجاج کے دوران خواتین اپنے سروں پر کھانا بنانے والی گيس کے سیلنڈر اٹھائے
ڈالر مہنگا تو تیل بھی مہنگا۔ تیل کی قیمت کم کرنے کے لیے ٹیکسوں میں تخفیف کے امکان سے حکومت پہلے ہی انکار کر چکی ہے۔
ٹیکس کم کیے تو حکومت کی آمدنی کم ہوگی اور الیکشن کے سال میں، جب ترقیاتی کاموں کے لیے زیادہ پیسے کی ضرورت ہوتی ہے، حکومت کے لیے یہ قابل عمل تجویز نہیں ہے۔ (پیٹرول پمپ پر تیل کی قیمت کا انحصار ڈالر کی قدر اور کچے تیل کی قیمت کے علاوہ بڑی حد تک ریاستی اور وفاقی ٹیکسوں پر ہوتا ہے جو، حزب اختلاف کے مطابق، انڈیا میں بہت زیادہ ہیں)۔
تیسرا، اپوزیشن جماعتوں میں یہ احساس کہ وہ تنہا نریندر مودی کا مقابلہ نہیں کر سکتیں، اور اگر وہ متحد ہو جائیں تو اچانک ملک کا سیاسی منظرنامہ بدل سکتا ہے۔
اس کی مثال اتر پردیش میں نظر آرہی ہے۔ یو پی میں سابق وزیراعلی مایاوتی نے جب یہ کہا کہ اگر سیٹوں کے بٹوارے میں انھیں ان کی سیاسی حیثیت کے حساب سے حصہ نہیں ملا تو وہ اپوزیشن کے اتحاد میں شامل نہیں ہوں گی، تو جواب میں ریاست کی دوسری سابق حکمراں جماعت سماجوادی پارٹی کے رہنما اکھیلیش یادو نے کہا کہ بی جے پی کو ہرانے کے لیے اگر ضروری ہوا تو وہ دو قدم پیچھے ہٹنے کے لیے تیار ہیں۔ اور یہ ایک ایسی ریاست میں جہاں دونوں ہی اقتدار کے مضبوط دعویدار ہیں۔
انڈیا کی سیاست میں اتحاد تو بہت بنے ہیں، لیکن یہ جذبہ شاذ ونادر ہی نظر آتا ہے۔ سنہ 1977 میں ایمرجنسی کے بعد اندرا گاندھی کو ہرانے کے لیے بھی تمام جماعتیں ایک ہی پلیٹ فارم پر آئی تھیں، بلکہ ایک ہی پارٹی میں ضم ہو گئی تھیں، اٹل بہاری واجپئی بھی جنتا پارٹی میں شامل تھے اور وزیراعظم مورارجی دیسائی بھی، لیکن یہ پارٹی جتنی جلدی بنی تھی اس سے بھی جلدی بکھر گئی تھی۔
تصویر کے کاپی رائٹ AFP/Getty Images Image caption کئی پیٹرول پمپوں پر لوگ تیل کی قیمت کا احساس دلانے کے لیے بوتلوں میں تیل لینے پہنچے
اس کے علاوہ، کچھ بری خبر امریکہ سے بھی ہے۔ ایران کے خلاف امریکی پابندیاں نومبر سے عمل میں آ جائیں گی اور اگر امریکہ نے انڈیا کو ایران سے تیل کی خرید جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی تو اس کے سامنے یہ لمحہ فکریہ ہو گا کہ کرے تو کیا کرے؟ تیل خریدا تو پابندیوں کی زد میں آ سکتا ہے اور نہیں تو پرانے دوست ایران سے ملنے والے سستے تیل کی کمی کہاں سے پوری ہو گی؟
امریکہ نے چین سے اپنی تجارتی جنگ میں ایک نیا راکٹ داغتے ہوئے 200 ارب ڈالر مالیت کی درآمدات پر نئے ٹیکس لگانے کا اعلان کیا ہے۔
چین بھی جوابی کارروائی کرے گا، جیسا کہ اس نے ماضی میں کیا تھا اور ایسا ہوتا ہے تو یہ تجارتی جنگ قابو سے باہر ہو سکتی ہے۔
ایسے میں مالیاتی ادارے گولڈمین سیکس نے انڈیا کی ریٹنگ 'اوور ویٹ' سے کم کر کے 'مارکٹ ویٹ' کر دی ہے۔ آسان زبان میں اس کا مطلب یہ ہےکہ ایجنسی کو معیشت کی صحت اور موجودہ چیلنجوں سے نمٹنے کی صلاحیت پر اب اتنا بھروسہ نہیں ہے جتنا اس وقت تھا جب نریندر مودی نے اقتدار سنبھالا تھا۔
تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images Image caption چین اور امریکہ کی تجارتی جنگ سے بھی انڈیا کے حالات متاثر ہو سکتے ہیں
اور اس سب پر کانگریس پارٹی بھی ہندوتوا کا کارڈ کھیلنے کی تیاری میں نظر آ رہی ہے۔ وسطیٰ ریاست مدھیہ پردیش میں کانگریس کے سینیئر لیڈر کمل ناتھ نے 'رام پتھ یاترا' نکانلے کا اعلان کیا ہے اور جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا کانگریس پارٹی بھی اب سیاست میں مذہب کو استعمال کرے گی تو ان کا جواب کچھ یہ تھا کہ رام پر صرف بی جے پی کی اجارہ داری نہیں ہے۔
اگر معیشت مشکلات کا شکار ہو گی، امریکہ چین اور باقی بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی جنگ ہو گی، تیل اور ڈالر دونوں مہنگے ہوں گے اور حزب اختلاف متحد، تو پھر آئندہ برس کے پارلیمانی انتخابات میں کیا ہو گا؟
بس یوں سمجھ لیجیے کہ قیامت ہو گی۔ نریندر مودی نے وزیراعظم بننے سے پہلے کہا تھا کہ'رویے آج ہسپتال میں زندگی اور موت کے بیچ کھڑا ہے۔۔۔ کبھی کبھی تو لگتا ہے کہ دہلی کی حکومت اور روپے کے درمیان مقابلہ چل رہا ہے، کس کی آبرو زیادہ تیزی سے گرے گی۔۔۔'
وزیراعظم نریندر مودی کو یہ فکر تو ضرور ہو گی کہ پانچ سال پہلے جو بات انھوں نے ووٹروں کے ذہن میں ڈالی تھی، وہ انھیں ابھی یاد نہ ہو۔ کیونکہ ایسا ہوا تو یہ مسٹر مودی کے لیے بری خبر ہو گی۔ | 1Real
| 0bus
|
امریکا کی وزرات خزانہ نے مشکوک زرِ مبادلہ کی پالیسی پر بھارت کو کرنسی واچ لسٹ میں شامل کردیا اس فہرست میں بھارت اور چین کے علاوہ دیگر ممالک بھی شامل ہیں امریکی وزارت خزانہ کی جاری رپورٹ کے مطابق واچ لسٹ میں ان تمام بڑے کاروباری شراکت داروں کو شامل کیا گیا ہے جن کی کرنسی پالیسی توجہ طلب ہے اس ششماہی رپورٹ میں کانگریس نے بھارت کے علاوہ ان پانچ ممالک کا نام بھی شامل کیا جو اکتوبر سے مذکورہ فہرست میں موجود تھے ان میں چین جرمنی جاپان کوریا اور سوئزر لینڈ شامل ہیں کرنسی واچ لسٹ میں شامل تجارتی شراکت داروں میں سے کوئی بھی تجارتی فائدے کے لیے کرنسی کو کنٹرول نہیں کرسکا لیکن فہرست میں شامل 5 ممالک کرنسی پالیسی کے 3 میں سے 2 معیار پر پورا اترے جبکہ چین کو امریکا کے تجارتی خسارے میں غیر مناسب شرح کی وجہ سے شامل کیا گیا امریکی سرکاری ڈیٹا کے مطابق امریکا کا عالمی تجارتی خسارہ 556 ارب ڈالر ہے جس میں 337 ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ صرف چین سے متعلق ہے امریکی وزیر خزانہ اسٹیون منچن کا کہنا تھا کہ ہم غیر منصفانہ زر مبادلہ سے نمٹنے کے خلاف جنگ اور نگرانی جاری رکھیں گے جبکہ بڑے تجارتی عدم توازن کے لیے اصلاحات اور پالیسیوں کی حوصلہ افزائی کریں گے
وزارت خزانہ کی اس رپورٹ کو کانگریس نے طلب کیا تھا تاکہ ایسے ممالک کی شناخت کی جاسکے جو تجارتی فائدے کی خاطر اپنی کرنسی کی قیمت کو مصنوعی طور برقرار کرتے ہیں جس کا مقصد زرمبادلہ کی کم شرح اور سستی برآمدات میں اضافہ کرنا ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا سے تجارت میں بھارت کو 23 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا بھارت کے زرمبادلہ میں سال 2017 کی پہلی تین سہ ماہیوں میں اضافہ دیکھا گیا اور ساتھ ہی بھارتی روپے کی قدر میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا چین کو امریکا کے ساتھ تجارتی تنازعے کی وجہ سے واچ لسٹ میں شامل کیا گیا اس حوالے سے وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ چین کی کرنسی عام طور پر ڈالر کے مخالف سمت کی جانب جارہی تھی جس کی وجہ سے امریکا کو چین کے تجارتی خسارے کو کم کرنے میں مدد ملے گی جرمنی کو بھی واچ لسٹ میں رکھا جائے گا کیونکہ جرمنی یورپی یونین کا حصہ ہونے کی وجہ سے آزادانہ طور پر یورو کا ایکسچنچ ریٹ کنٹرول نہیں کرسکتا
| 1Real
| 0bus
|
سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا امکان ہے میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کا دورہ سعودی عرب بہت کامیاب رہا ہے سعودی حکومت سی پیک میں بھاری سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے دورے کے دوران اس حوالے سے تفصیلی بات ہوئی ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب گوادر میں آئل سٹی بنائے گا متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے بھی پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری پر آمادگی ظاہر کر دی ہے سعودی عرب کی سی پیک میں شمولیت کے لئے پاکستان نے چین کو اعتماد میں لے لیا ہے وزیر اعظم کے دورہ سعودی عرب کے دوران پاکستان نے 15 ارب ڈالر کے پیکیج کی خواہش کا اظہار کیا جس کے جواب میں سعودی حکومت 10 ارب ڈالر دینے پر رضا مند ہوگئی ہے یہ رقم اقتصادی منصوبوں کی صورت میں پاکستان کو ملیں گے ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب پاکستان میں آئل سٹی بھی تعمیر کرے گا یہ آئل سٹی گوادر میں سی پیک منصوبے کا حصہ ہوگا اس سے قبل آئل سٹی چین کو بنانا تھا ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اور وفد نے بھارتی شر انگیزیوں کے بارے میں بھی سعودی عرب کو اعتماد میں لیا وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے بھی اپنی پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے ساتھ سعودی عرب بھی سی پیک کا تیسرا اہم شراکت دار ہو گا اور اس منصوبے میں بڑی سرمایہ کاری کرے گا انہوں نے بتایا کہ اکتوبر کے پہلے ہفتے میں سعودی عرب کا اعلی سطحی وفد پاکستان آئے گا جس میں سعودی وزیرتوانائی اور اعلی شخصیات شامل ہوں گی | 1Real
| 0bus
|
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ماحولیات کے تحفظ کے ادارے ’انوائرنمنٹ پروٹیکشن ایجنسی‘ نے اپنی حتمی رپورٹ میں کہا ہے کہ بلوچستان اور سندھ کے ساحلی علاقوں کو آلودہ کرنے والا تیل سمندری حدود سے گزرنے والے کسی بحری جہاز سے نکلا تھا۔
نیشنل انسٹیٹیوٹ آف اوشان گرافی نے بھی بائیکو کے نمونے حاصل کیے ہیں اور ان کا بھی کہنا ہے کہ یہ تیل کمپنی کا نہیں۔
بلوچستان انوائرنمنٹ پروٹیکشن ایجنسی نے گڈانی شپ بریکنگ اور بائیکو دونوں کا ہی دفاع کیا۔ رپورٹ کے مطابق ایجنسی کا کہنا تھا کہ اس بات کے انتہائی کم امکانات ہیں کہ گڈانی شپ بریکنگ میں آنے والے جہاز سے یہ تیل نکلا ہو کیونکہ پاکستان آنے سے قبل ان جہازوں کو صاف کر دیا جاتا ہے اور ان کے پاس انٹرنیشنل گیس فری سرٹیفیکٹ ہوتا ہے۔
بائیکو کی جانب سے بھی بتایا گیا ہے کہ یہ خام تیل نہیں ہے اور یہ ان کے کمپنی میں لائے جانے والے تیل سے مختلف ہے، جبکہ اصل حقیقت کا علم تحقیقات کے بعد ہی ہو سکے گا۔
رپورٹ کے مطابق ڈائریکٹر جنرل میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی نے بتایا ہے کہ ان کی ٹیم نے سمندر کے ان حصوں کا فضائی معائنہ کیا تھا جس سے معلوم ہوا کہ دو مقامات پر تیل سمندر میں پھیلا ہوا ہے جو ایک دوسرے کے قریب ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
سمندروں میں پلاسٹک کی آلودگی ’عالمی بحران‘
سمندری آلودگی کی بڑی وجہ ٹائروں کا پلاسٹک
نیشنل انسٹیٹیوٹ آف اوشانوگرافی کا موقف ہے کہ انھوں نے تیل کے نمونے حاصل کیے ہیں جن کا ادارے کی لیبارٹری میں تجزیہ کیا جائے گا تاہم ان کا خیال ہے کہ تیل بائیکو کی لائن سے نہیں نکلا، بلکہ زیادہ تر امکان یہ ہے کہ اس راستے سے گزرنے والے بحری جہاز سے نکلا ہو، اس بات کی تحقیقات کی ضرورت ہے کہ کس جہاز سے یہ تیل خارج ہوا۔
Image caption مبارک ولیج کے روکی شور اور سینڈی شور پر جو جانور ملتے ہیں جنہیں بینتھک اینمیل کہتے ہیں وہ کافی تعداد میں مرچکے ہیں جن میں کیکڑے، کورال، اسپنج، ایل اور دیگر چھوٹے اقسام کے جاندار شامل ہیں
بلوچستان انوائرنمنٹ پروٹیکشن ایجنسی کی جانب سے درخواست دی گئی ہے کہ بائیکو کو آپریشن بحال کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ اس کی معطلی سے معاشی نقصان پہنچ رہا ہے، جس کے بعد بائیکو کا آپریشن بحال کر دیا گیا۔
دوسری جانب بائیکو کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیقات کے مطابق یہ بنکر آئل ہے جو نہ تو بائیکو کی ریفائنری اور نہ ہی پاکستان کی کسی اور آئل ریفائنری میں تیار کیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ یہ تیل بحری جہازوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
دریں اثنا میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی، پاکستان نیوی، کراچی پورٹ ٹرسٹ کے علاوہ بائیکو اور شیل کی مدد سے ساحل کی صفائی کی مہم کا آغاز کردیا گیا ہے۔
میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی کا کہنا ہے کہ آلودہ ریت کو کسی دوسرے مقام پر ٹھکانے لگایا جائے گا۔
بلوچستان کے ساحلی علاقے گڈانی کے قریب سے جمعرات کو تیل کا رساؤ مبارک ولیج تک پہنچ گیا، جس سے سمندر آلودہ اور فضا میں تیل کی بو پھیل گئی۔
تصویر کے کاپی رائٹ AFP Image caption یاد رہے کہ 2003 میں یونان کے بحری جہاز تسمان سپرٹ سے 33 ہزار ٹن تیل کا رساؤ ہوا تھا جس کے بعد یہ دوسرا بڑا واقعہ ہے
گڈانی کے قریب شپ بریکنگ کی صنعت واقع ہے جہاں پرانے آئل ٹینکروں کو لانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ اسی علاقے میں بائیکو آئل کمپنی کی جیٹی بھی موجود ہے یہ کمپنی روزانہ 75 ہزار بیرل خام تیل صاف کرتی ہے۔
بائیکو کمپنی کے جنرل منیجر کمیونیکیشن شہریار احمد نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ تیل کے رساؤ سے قبل خام تیل کی منتقلی کا کام جاری تھا تاہم بائیکو کی لائن سے کوئی لیکیج نہیں ہوا۔
دوسری جانب ڈبلیو ڈبلیو ایف کے سینیئر اہلکار محمد معظم کا کہنا ہے کہ یہ تیل چرنا جزیرے اور مبارک ولیج سے لے کر سینڈز پٹ تک پھیلا ہوا ہے یہ 20 کلومیٹر کا علاقہ بنتا ہے، لیکن اس کا دباؤ مبارک ولیج پر زیادہ ہے۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف کی ٹیم کا کہنا ہے کہ انھوں نے ساحل سمندر پر کچھ مردہ کیکڑے اور ایل وغیرہ بھی دیکھے ہیں، اس سے آبی پرندوں کی اموات کا بھی خدشہ موجود ہے۔ اس طرح ڈولفن اور وھیل مچھلی بھی تیل سے آلودہ فضا میں سانس نہیں لے سکتیں۔
چرنا جزیرہ اور مبارک ولیج کے قریب زیر سمندر کورال کی مختلف اقسام کے علاوہ کئی آبی مخلوقات پائی جاتی ہیں۔ | 1Real
| 0bus
|
واشنگٹن (آن لائن) ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کے روکے گئے سیکیورٹی فنڈز بحال کرنے پر غور شروع کردیا امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی خواہاں ہے اور اس سلسلے میں اس نے پاکستان کے روکے گئے فنڈز دوبارہ بحال کرنے پر بھی غور شروع کیا ہے اخبار نے کہا کہ عمران خان کے اقتدار میں آنے سے پاک امریکا تعلقات کو دوبارہ استوار کرنے کا نیا دور کھلا ہے اور سیکیورٹی فنڈز کی بحالی تعلقات دوبارہ استوار کرنے کے اقدامات کا حصہ ہے یاد رہے کہ پینٹاگون نے پاکستان کے 300 ملین ڈالر فنڈز 2 ستمبر کو روکنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد 5 ستمبر کو امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپئو نے پاکستان کا دورہ کیا جس میں انہوں نے سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقاتیں بھی کیں امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ وائٹ ہاوس انتظامیہ میں کشمکش جاری ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جارحانہ پالیسی پر ازسر نو غور کیا جائے جب کہ پاکستان میں سابق امریکی سفیر کا خیال ہے کہ پاکستان کے فنڈز روکنا ٹرمپ انتظامیہ کا خوفناک فیصلہ تھا اخبار کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاک امریکا تعلقات میں عمران خان کلیدی اہمیت کے حامل ہوسکتے ہیں
| 1Real
| 0bus
|
تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images Image caption پاکستان اپنے کرنسی کے بحران سے نکلنے کی جدوجہد میں ہے جو کہ نئی حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے اور آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ کے علاوہ کوئی اور آپشن مشکل نظر آتا ہے
امریکی وزیر خارجہ مائک پومپيو نے پیر کو بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کی نئی حکومت کو بیل آؤٹ دینے کے سلسلے میں متبنہ کیا ہے۔
انھوں نے سی این بی سی ٹیلی ویژن کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ آئی ایم ایف کو چینی قرض ادا کرنے کے لیے پاکستان کی نئی حکومت کو فنڈ نہیں دینا چاہیے۔
انھوں نے کہا امریکہ پاکستان کے متوقع نئے وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ بات چیت کرنے کا خواہشمند ہے لیکن چینی قرض ادا کرنے کے لیے پاکستان کو بیل آؤٹ دینے کا کوئی 'جواز' نہیں۔
پومپیؤ نے کہا: 'کوئی غلطی نہ کریں۔ ہم لوگ آئی ایم ایف پر نظر رکھے ہوئے ہیں کہ وہ کیا کرتا ہے۔‘
یہ بھی پڑھیے
پاکستان میں ڈالر ’تاریخ کی بلند ترین سطح پر‘ پہنچ گیا
'آئی ایم ایف کے ٹیکس کے ڈالر اور اس کے ساتھ منسک امریکی ڈالر کو، جو کہ اس کا حصہ ہیں، چین کے قرض دہندوں یا خود چین کو دیے جانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔'
اتوار کو فائنینشیئل ٹائمز نے خبر دی تھی کہ پاکستان کے سینیئر مالی اہلکار عمران خان کے لیے 12 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ جیسے آپشن پر غور کر رہے ہیں۔
تصویر کے کاپی رائٹ AFP/Getty Images Image caption حالیہ دنوں میں پاکستان کے روپے کی قیمت میں ڈالر کے مقابلے ریکارڈ گراوٹ آئی ہے
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آئی ایم ایف کی ایک ترجمان نے کہا: 'ہم بس اتنی تصدیق کر سکتے ہیں کہ ابھی تک ہمارے پاس پاکستان سے کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے اور ہماری کسی بھی اہلکار سے کسی ممکنہ ارادے کے بارے میں بات چيت بھی نہیں ہوئی ہے۔'
پاکستان اپنے کرنسی کے بحران سے نکلنے کی جدوجہد میں ہے جو کہ نئی حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے۔ بہت سے تجزیہ کاروں اور تاجروں کا خیال ہے کہ پانچ سال کے اندر پاکستان کو دوسری بار بیل آؤٹ کی ضرورت ہوگی تاکہ بیرونی مالی خلیج پر پلگ لگایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیے
مارکیٹ میں سستے ڈالر کا فائدہ کس کو ہوا؟
اقتصادی راہداری کو افغانستان تک لے جانے کی خواہش
پاکستان پہلے سے ہی اپنے اہم بنیادی ڈھانچوں کے پراجیکٹ کے سبب چین سے پانچ ارب ڈالر کا قرض لے چکا ہے اور اس نے بیرونی زرِمبادلہ کے ذخائر کو اعتدال پر لانے کے لیے مزید ایک ارب ڈالر قرض کی خواہش ظاہر کی ہے۔
تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images Image caption پاکستان پہلے سے ہی اپنے اہم بنیادی ڈھانچوں کے پراجیکٹ کے سبب چین سے پانچ ارب ڈالر کا قرض لے چکا ہے
امریکی وزیر خزانہ سٹیون منوچن کے ساتھ ٹرمپ انتظامیہ کے اہلکاروں نے ترقی پذیر ملکوں کو انفراسٹرکچر کے لیے دیے جانے والے قرضوں کو تنقید کانشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے وہ ناقابل عمل قرض کے بوجھ تلے دب جائيں گے۔
57 ارب ڈالر کے پاک-چین راہداری منصوبے کے لیے بڑے پیمانے پر چینی مشینیں اور سامان درآمد کیے گئے ہیں جس سے پاکستان کے مالی خسارے میں اضافہ ہوا ہے۔ اس منصوبے میں چین کے 'ون بیلٹ ون روڈ' کے لیے بنیادی ڈھانچے کو مہمیز دینا بھی شامل ہے۔
پاکستان میں سنہ 1980 سے آئی ایم ایف کے 14 مالی پروگرام چل چکے ہیں جن میں سنہ 2013 میں تین سال کے لیے لیا جانے والا 6.7 ارب ڈالر کا قرض بھی شامل ہے۔
زرِ مبادلہ کے ذخائر میں کمی
حالیہ مہینوں میں پاکستان کا زرِ مبادلہ کے ذخائر میں تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے۔ بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے پاکستان کی درآمدات مہنگی ہوتی جا رہی ہیں جب کہ برآمدات نیچے آ رہی ہیں۔
سٹیٹ بینک کی جانب سے گذشتہ ہفتے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے پاس صرف 20 ارب ڈالر کے زرِ مبادلہ کے ذخائر رہ گئے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ پاکستان کے پاس دو ماہ کی برآمدات کے پیسے نہیں رہے۔
اس کے علاوہ پاکستانی روپے کی قدر میں بھی کمی واقع ہو رہی ہے۔ پچھلے ایک سال میں ڈالر کے مقابلے پر روپے کی قدر میں 20 فیصد گر چکی ہے جب کہ بین الاقوامی ماہرین کے مطابق اس میں مزید دس فیصد کمی ہو گی۔ | 1Real
| 0bus
|
کراچی (کامرس رپورٹر) اوریکل نے مالی سال 2019 کی پہلی سہ ماہی کا اعلان کردیا ہے جس کے مطابق اوریکل سی ای او سافرا کیٹس نے کہا کہ پہلی سہ ماہی میں شاندار نتائج سامنے آئے ہیں مستحکم فی حصص آمدن کی شرح سے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے اور ہم ایسے ہی نتائج کی آئندہ بھی توقعات رکھتے ہیں اوریکل فیوژن کلائوڈ ای آر پی اور اوریکل نیٹ سوئیٹ کلائوڈ ای آر پی کے کاروباری و دیگر صارفین میں اضافہ ہوا ہے اوریکل سی ای او مارک ہڈ نے کہا کہ کلائوڈ پر استعمال کی جانے والی ای آر پی ایپلی کیشنز میں زیادہ تر اوریکل فیوژن یا اوریکل نیٹ سوئیٹ سسٹمز شامل ہیں اوریکل کے سی ٹی او لیری ایلسن نے کہا کہ اوریکل آٹونومس ڈیٹا بیس بھی اب دستیاب ہے جو دوسری جنریشن کے لیے ہے اور یہ مکمل محفوظ ترین ہے اسی طرح اس کی دیگر خصوصیات اس کی برق رفتاری استعمال میں آسانی زیادہ قابل بھروسہ اور زیادہ باکفایت ہے اس کے علاوہ یہ ڈیٹا کی چوری سے بھی محفوظ بنایا گیا ہے
| 1Real
| 0bus
|
تصویر کے کاپی رائٹ AFP Image caption جنگ گروپ کا موقف معلوم کرنے کے لیے بارہا رابطہ کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے بات کرنے سے انکار کردیا۔ (فائل فوٹو)
پاکستان میں میڈیا کا سب سے بڑا ادارہ سمجھے جانے والے جنگ گروپ نے مبینہ ’مالی بحران‘ کے باعث پشاور، کراچی اور لاہور سے شائع ہونے والے پانچ اخبارات اور دو ایڈیشنز کو بند کر کے تقریباً پانچ سو کے قریب ملازمین کو فارغ کردیا ہے۔
جنگ گروپ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بند ہونے والے اخبارات میں روزنامہ عوام، ڈیلی نیوز، روزنامہ انقلاب، پشاور اور فیصل آباد سے شائع ہونے والے جنگ کے دو ایڈیشنز اور دو ڈمّی اخبارات پاکستان ٹائمز اور وقت شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستانی میڈیا کا تسلی بخش علاج
پاکستانی میڈیا پر قابو پانے کی ’منظم کوشش‘
کیا پی ٹی ایم کی میڈیا کوریج کرنا جرم ہے؟
بند ہونے والے سات اخبارات میں سے چار لاہور سے شائع ہو رہے تھے جبکہ دو کراچی اور روزنامہ جنگ کا ایک ایک ایڈیشن پشاور اور فیصل آباد سے شائع ہو رہا تھا۔ ان بند ہونے والے روزناموں میں تین ایوننگر یا شام کے اخبارات شامل ہیں جو گزشتہ کئی برسوں سے کراچی اور لاہور سے شائع ہو رہے تھے۔
جنگ گروپ کے صحافیوں کا کہنا ہے کہ اس بندش کے باعث مجموعی طور پر پشاور، لاہور، کراچی، فیصل آباد اور کوئٹہ سے تقریباً پانچ سو سے زیادہ ملازمین کو برطرف کیا گیا ہے جن میں صحافیوں کے علاوہ اخباری کارکن بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ سے حکومت کی طرف سے اخبارات کو اشتہارات بند کئے گئے ہیں جبکہ جائیداد کی خرید و فروخت یا ریئل اسٹیٹ کا کاروبار بھی ڈالر کی قمیت میں بار بار اتار چڑھاؤ کی وجہ سے مندی کا شکار ہے جس کی وجہ سے دونوں جانب سے اشتہارات بند ہیں جس سے بیشتر روزنامے 'مالی بحران' کا شکار ہوگئے ہیں۔
اس ضمن میں جنگ گروپ کا موقف معلوم کرنے کے لیے ان کے انتظامیہ سے بارہا رابطے کی کوشش کی گئی اور ان کو پیغام بھی بھیجا گیا لیکن انہوں نے بات کرنے سے انکار کردیا۔
تصویر کے کاپی رائٹ AFP Image caption صحافتی تنظیمیں کا الزام ہے کہ حکومت نے میڈیا اداروں کو کمزور کرنے کےلیے اشتہارات بند کردیے ہیں۔ (فائل فوٹو)
ادھر پشاور میں روزنامہ جنگ سے وابستہ ایک سینئر صحافی نے نام نہ بتانے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ تقریباً چھ سال قبل پشاور سے روزنامہ جنگ کا ایڈیشن نکالنے کا فیصلہ کیا گیا جس کے لیے یہاں پریس لگایا گیا اور درجنوں ملازمین کو بھرتی کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پشاور سے اخبار نکالنے کی تمام تیاریاں دو سال پہلے مکمل کرلی گئی تھی لیکن بعض وجوہات کی بناء پر اخبار باقاعدہ طور پر شروع نہیں کیا جاسکا لیکن اس دوران اخبار تجرباتی بنیاد پر نکلتا رہا اور ملازمین بھی کام کرتے رہے۔
ان کے مطابق پشاور میں حالیہ دنوں میں روزنامہ جنگ اور دی نیوز سے تقریباً 90 کے قریب ملازمین کو برطرف کیا گیا، جن میں رپورٹرز، سب ایڈیٹرز اور دیگر اخباری کارکن شامل ہیں۔ برطرف ہونے والے بیشتر ملازمین وہ تھے جن کی تنخواہیں نبستاً کم تھیں۔
کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدر فہیم صدیقی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پہلی مرتبہ جنگ گروپ کی جانب سے ملازمین کو ان کی برطرفی کے خط ان کے گھروں کے پتوں پر بھیجے گئے ہیں جو اس سے پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ 'برطرفی کے لیٹرز میں ملازمین کو کہا گیا ہے کہ ادارے کو ان کی ضرورت نہیں رہی لہذا وہ کل سے دفتر آنے کی زحمت نہ کریں۔'
فہیم صدیقی کے مطابق یہ بھی پہلی مرتبہ معلوم ہوا ہے کہ اخباری مالکان 'تھرڈ پارٹی معاہدے' کے تحت اخبارات چلا رہے تھے یعنی ملازمین کو ملنے والی برطرفی کے لیٹر کسی میڈیا گروپ کی جانب سے نہیں بلکہ ایک کمپنی کی طرف سے بھیجے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب اگر کوئی ملازم اپنی برطرفی عدالت میں چیلنج کرے گا تو انہیں اس اخبار کے مالک کو فریق نہیں بنانا پڑے گا بلکہ اس کمپنی کے خلاف کیس لڑے گا کیونکہ ان کو برطرفی کا لیٹر اس کمپنی کی طرف سے بھیجا گیا ہے۔
تاہم فہیم صدیقی نے کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ عدالتیں بھی جانتی ہیں اور حکومت کو بھی علم ہے کہ ملازمین کس نے برطرف کیے ہیں۔
دریں اثناء ملک بھر میں صحافتی تنظیموں کی طرف سے مختلف شہروں میں جنگ گروپ سے نکالے جانے والے صحافیوں اور اخباری ملازمین کی جبری برطرفیوں کے خلاف احتجاج اور مظاہروں کا انعقاد کیا گیا۔
پشاور میں نمائندہ صحافتی تنظیموں، خیبر یونین آف جنرنلسٹس اور پشاور پریس کلب کی طرف سے مشترکہ طور پر پریس کلب کے سامنے اجتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں صحافیوں اور اخباری ملازمین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
خیبر یونین آف جرنلسٹس کے صدر سیف الااسلام سیفی نے بی بی سی کو بتایا کہ پشاور کے صحافیوں نے برطرف ملازمین کی بحالی کے لیے سلسلہ وار احتجاج کا پروگرام بنایا ہے جس کے تحت ملازمین کی بحالی کے لیے نہ صرف عدالت سے رجوع کیا جائے گا بلکہ ان دفاتر کے سامنے احتجاجی کیمپ لگائے جائیں گے جہاں سے ملازمین کو نکالا گیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ تین مہینوں کے دوران ملک بھر کے اخبارات اور ٹی وی چینلز سے سینکڑوں صحافیوں اور اخباری کارکنوں کو جبری طور پر برطرف کیا گیا ہے۔ صحافتی تنظیمیں الزام لگاتی ہیں کہ موجودہ حکومت نے میڈیا اداروں کو کمزور کرنے کے لیے ان کے اشتہارات بند کر دیے ہیں۔ | 1Real
| 0bus
|
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین 05 دسمبر2018ء) سستی ایل این جی اور مقامی آئل ریفائنریزکو نظراندازکرتے پاور پلانٹس کے لیے بڑے پیمانے پر فرنس آئل درآمد میں پاورسیکٹر انٹرنیشنل فرنس آئل سپلائرز اور پاکستان سٹیٹ آئل پی ایس او کی اعلی انتظامیہ کی ملی بھگت سامنے آئی ہے اعلی حکام اس بات پر حیران ہیں کہ ملک میں 2 لاکھ میٹرک ٹن فرنس آئل ذخیرہ کیا گیا اور پاورپلانٹس کیلئے اس کی مزید درآمد کی جارہی ہے جبکہ پی ایس او مقامی ریفائنریز سے فرنس آئل نہیں لے رہا جن کے آپریشنز تقریبا بند ہونے کے قریب ہیں حکام نے سوال اٹھایا کہ بڑی مقدار میں ذخیرہ ہونے کے باوجود کیوں فرنس آئل درآمد کیا جارہا ہے آئل انڈسٹری کے ذرائع نے بتایا کہ سابقہ حکومت کی جانب سے فرنس آئل پر چلنے والے پاور پلانٹس کو درآمدی ایل این جی سے بجلی پیدا کرنے کا پابند بنائے جانے کی وجہ سے مقامی ریفائنریز کو بھاری پیداواری نقصان کا سامنا ہے ریفائنریز کے پاس فرنس آئل کی وافر مقدار موجود ہے تاہم حکومت اب بھی فرنس آئل کی طلب درآمد کرکے پوری کررہی ہے انڈسٹری ذرائع کے مطابق پاکستان میں کام کرنے والی ریفائنریز انتہائی محدود پیداواری گنجائش پر کام کررہی ہیں | 1Real
| 0bus
|
نئی دہلی 10 ڈسمبر(ایجنسی) عالمی بازار کے مثبت سگنل اور شادی بیاہ کے سیزن میں مقامی زیورات کاروباریوں کی مانگ سے گزشتہ ہفتے دہلی صرافہ مارکیٹ میں سونا 890 روپے اچھل کر 32350 روپے فی 10 گرام تک پہنچ گیا اسی طرح صنعتی یونٹس اور سکے سازوں کی مانگ بڑھنے سے چاندی کی قیمت بھی 1940 روپے کی تیزی کے ساتھ 38500 روپے فی کلو گرام ہو گیا | 1Real
| 0bus
|
تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images Image caption پاکستان کی ٹیکسٹائل کی صنعت بھی بجلی کے بحران کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوئی ہے
امریکی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان کی موجودہ اقتصادی حالت کی ذمہ داری ایک حوالے سے چین سے لیے ہوئے قرضوں پر بھی ہے۔
انھوں نے جمعرات کو اپنی ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ 'میرے خیال میں پاکستان جس صورتحال میں ہے اس کی ایک وجہ چین سے لیا ہوا قرضہ ہے اور اس قرضے کے حوالے سے پاکستانی حکومتوں کا خیال ہو گا کہ اس سے نکلنا اتنا مشکل نہیں ہو گا لیکن یہ مشکل ہو گیا ہے۔'
یہ بھی پڑھیئے
’پاکستان جن حالات میں ہے اس کی وجہ چینی قرضہ ہے‘
پنیر ہی پاکستان کو آئی ایم ایف سے بچا سکتا ہے؟
مالیاتی بحران: حکومت کا آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ
تو کیا واقعی پاکستان کی موجودہ حالت کے ذمہ دار چینی قرضے ہیں؟ اس حوالے سے بی بی سی اردو ڈاٹ کام نے اقتصادیات کے ماہر اور سکالر مجید شیخ اور نیشنل بینک آف پاکستان کے سابق صدر اور چیف ایگزیکیٹیو آفیسر سعید اصلاحی سے بات کی اور جاننا چاہا کہ امریکی دعوے میں کتنی صداقت ہے۔
مجید شیخ، اقتصادی امور کے ماہر اور سکالر
'آئی ایم ایف میں 25 فیصد شیئر امریکہ کا ہے اس لیے ہر کام میں ان کا بڑا عمل دخل ہوتا ہے۔ اس میں پاکستان کا بھی حصہ دو اعشاریہ پانچ فیصد ہے۔ اس لیے ایسی کوئی بات نہیں کہ یہ کوئی امریکی ادارہ ہے اور وہ جو چاہے کرے۔ یہ ایک بین الاقوامی ادارہ ہے۔
'آئی ایم ایف کی سود کی شرح یا ریٹ آف انٹرسٹ بہت کم ہوتا ہے، تقریباً ایک فیصد۔ وہ قرضوں کی واپسی میں زیادہ سے زیادہ چار سال تک کی چھوٹ دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف صورت حال کو دیکھتے ہوئے ان کا قرضوں کی واپسی کا عرصہ بھی بہت لمبا ہوتا ہے جو کہ دس سے بیس سال تک ہوتا ہے۔ اس کے برعکس چینی قرضے ساڑھے چار فیصد سے آٹھ فیصد تک جاتے ہیں۔ ان میں صرف ایک سال کی چھوٹ ہوتی ہے اور قرضوں کی ادائیگی کا عرصہ بہت کم ہوتا ہے۔ اسی لیے چینی قرضہ بہت مہنگا پڑتا ہے۔
تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images Image caption ڈالر کا ریٹ روپے کے مقابلے میں بڑی تیزی سے بڑھا ہے
'اورنج لائن اور سی پیک جیسے پراجیکٹس کے قرضے بڑے مہنگے ثابت ہوئے ہیں اور اس طرح کے پراجیکٹس کی 'مینٹیننس کاسٹ' یا دیکھ بھال کی لاگت بہت زیادہ ہوتی ہے جو کہ شرح سود سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے اور یہ بھی پتہ نہیں ہوتا کہ ان بڑے منصوبوں سے ہم کتنا اور کب کمائیں گے۔ اس لیے امریکہ کی بطور آئی ایم ایف کے میجر شییر ہولڈر سوچ بالکل درست ہے کہ وہ قرضہ اچھی طرح سوچ سمجھ کر دیں گے۔
'امریکہ پاکستان کی درخواست رد نہیں کر سکتا لیکن وہ اسے دیکھے گا ضرور۔ وہ شرائط رکھ دیں گے مثلاً ٹیکس اکٹھا کرنے کو بہتر بناؤ کیونکہ دنیا میں سب سے کم 'ٹیکس کولیکشن' پاکستانیوں کی ہے، منی لانڈرنگ کو روکو، کرنٹ اکاؤنٹ کے خسارے میں بہتری لاؤ، ایسے اقدامات کرو جس سے برآمدات بڑھیں۔
'ہمیں اپنی برآمدات بڑھانی پڑیں گی، جو چیزیں ہم درآمد کرتے ہیں ان کو ملک میں بنانا پڑے گا، ذراعت میں انقلابی تبدیلیاں لانا پڑیں گی، شدت پسند عناصر سے درست طریقے سے نمٹنا ہو گا، کرپشن کم کرنا پڑے گی، صرف گوڈ گورننس سے ہی سب ٹھیک ہو گا اور یہ ممکن ہے۔'
سعید اصلاحی، سابق صدر نیشنل بینک آف پاکستان
'امریکہ پاکستان کا قرضہ نہیں رکوائے گا نہ ہی اس کی یہ خواہش ہے۔ لیکن اصل مسئلہ ہے وہ قرضے جو پاکستان نے چین سے لیے ہوئے ہیں۔ وہ بہت بڑی شرح سود یا ہائی ریٹ پر لیے گئے ہیں۔ اور ان کی اضافی فائنانسنگ بھی بہت زیادہ ہے شاید ساڑے آٹھ فیصد کے قریب۔ اب امریکہ کا نقطۂ نظر یہ ہے کہ اتنے بھاری قرضوں اور اتنے زیادہ ریٹ کے ساتھ پاکستان کی 'ڈیبٹ سروسنگ' یا قرضوں اور سود ادا کرنے کی صلاحیت پر فرق پڑتا ہے۔
تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images Image caption پاکستان میں مہنگائی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اس کی وجہ بھی ناقص اقتصادی پلاننگ بتائی جاتی ہے
'دوسری بات ہے کہ اگر آپ نے قرضے بہت زیادہ شرح پر لیے بھی ہیں تو اب ان قرضوں کو ریشنلائز کریں۔ ان سے بات کریں کہ یہ قرضے بہت مہنگے ہیں ان کا ریٹ کم کیا جائے تاکہ ہماری قرض ادا کرنے کی صلاحیت بہتر ہو سکے۔ اس لیے یہ کہا جا سکتا ہے کہ امریکہ کا جو اعتراض ہے اس میں بڑا وزن ہے۔
'دیکھیں پاکستان کا جو اس وقت ڈیٹ لیول یا قرض کی سطح ہے وہ کوئی اتنی زیادہ نہیں ہے۔ ہمارا ڈیٹ لیول 75 اور 70 کی رینج میں ہے۔ کئی ملکوں کا جس میں پسماندہ ممالک بھی شامل ہیں ان کا ڈیٹ ریٹ بہت زیادہ ہے۔ لیکن ہماری قرضے کو سروس یا ادا کرنے کی صلاحیت بہت کم ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہماری برآمدات نہیں بڑھ رہیں اور ہم نے اس کی طرف توجہ بھی نہیں دی اور مہنگے قرضے لیے۔ ہمارا ڈیٹ لیول یونان کے مقابلے میں بہت کم ہے ان کا تقریباً 300 فیصد تھا۔ اس کی سب سے بڑی مثال جاپان ہے جس کا ڈیٹ لیول تقریباً 250 فیصد کے قریب ہے۔ مسئلہ زیادہ قرضوں کا نہیں انھیں ادا کرنے کی صلاحیت کا ہے۔
'آئی ایم ایف کا قرضہ بنیادی طور پر بیلنس آف پیمنٹ (ادائیگی کے توازن) کے لیے ہوتا ہے۔ بیلنس آف پیمنٹ کی مشکلات اس وقت ہی دور ہوں گی جب ہماری برآمدات بڑھیں گی اور ہماری قرضوں کی ادائیگی کی صلاحیت میں بہتری آئے گی۔ جو ابھی نہیں ہو رہا۔
'جان بوجھ کر اپنی 'کک بیکس' کے لیے خراب قرضے لیے گئے ہیں۔ اگر ہماری برآمدات بڑھتی رہیں اور ہماری منڈیوں میں مقابلے کی صلاحیت بہتر ہو جائے تو ہم اسے قرض کو 'مینج' کر سکتے ہیں۔ پاکستان اس پوزیشن میں آ سکتا ہے کہ وہ قرضے واپس کر سکے۔'
سابق حکومت کیا کہتی ہے؟
تاہم منصوبہ بندی کے سابق وزیر احسن اقبال نے امریکہ کی اس بات کو رد کیا ہے کہ پاکستان کے حالیہ اقتصادی مسائل کا ذمہ دار چین کا قرضوں کا جال ہے۔
انھوں نے کہا اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ 'ہمارے IMF کے پاس جانے کی وجہ سی پیک یا چینی قرضے نہیں ہیں چونکہ ان کی ادائیگی 2022 کے بعد زیادہ سے زیادہ 2 ارب ڈالر سالانہ ہو گی۔ ہماری مشکل کی وجہ توانائی کے منصوبوں اور معیشت میں ترقی کی بدولت درآمدات میں اضافہ، بیرونی سرمایہ کاری میں سیاسی بحران کی وجہ سے کمی اور ناتجربہ کار حکومت ہے۔' | 1Real
| 0bus
|
لاہور ( کامرس رپورٹر ) ناموافق اور سخت حالات سمیت مسابقتی دباؤ کے باوجود نیسلے پاکستان کی آمدنی میں 30 ستمبر 2018ء کے نو ماہ کے عرصے میں 1.8 فیصد اضافہ کمپنی کی مجموعی آمدنی 1.7 بلین روپے سے بڑھ گئی اور 1.94 بلین روپے تک جاپہنچی مذکورہ مالیاتی نتائج کا اعلان 23 اکتوبر 2018ء کو نیسلے پاکستان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس کے اختتام پر کیا گیا کمپنی نے 30 ستمبر 2018ء کو ختم ہونے والے نو ماہ کے لئے 8.6 بلین روپے بعد ازٹیکس منافع کا اعلان کیا ہے گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں یہ منافع 23.9 فیصد کم ہے منافع میں کمی بجلی کے اخراجات میں اضافہ روپے کی قدر میں کمی اور غیر ملکی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ہوئے فی حصص آمدنی 190.3 روپے رہی جب کہ گزشتہ برس اسی مدت کے دوران یہ آمدنی 249.9 روپے رہی تھی
| 1Real
| 0bus
|
سعودی عرب نے ایک ارب ڈالر پاکستان کو منتقل کردیئے اس منتقلی سے سٹیٹ بنک کے زرمبادلہ کے ذکائر 8 ارب
26 کروڑ ڈالر ہوگئے وزارت خزانہ کے مطابق سعودی عرب نے ایک ارب ڈالر پاکستان کو منتقل کردیئے سعودی پیکج کے تحت یہ دوسری قسط پاکستان کو موصول ہوئی ہے ایک ارب ڈالر کی تیسری قسط جنوری کے وسط میں پاکستان کو ملے گی اس منتقلی سے سٹیٹ بنک کے زرمبادلہ کے ذکائر 8ارب 26 کروڑ ڈالر ہو گئے اس سے قبل گذشتہ ماہ نومبر میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے سعودی عرب سے ایک ارب ڈالر کی پہلی قسط موصول ہونے کی تصدیق کی تھی واضح رہے کہ رواں برس 23 اکتوبر کو وزیراعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب کے موقع پر اس بات کا اعلان کیا گیا تھا کہ سعودی عرب پاکستان کو 12 ارب ڈالر کا امدادی پیکج دینے پر رضا مند ہوگیا ہے دورے کے دوران پاکستان کے وزیر خزانہ اسد عمر اور سعودی وزیر خزانہ محمد عبداللہ الجدان کے درمیان مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے گئے جس کے مطابق سعودی عرب نے اس بات پر آمادگی ظاہر کی کہ وہ پاکستان کے اکانٹ میں 3 ارب ڈالر ایک سال کے لیے ڈپازٹ کرے گا جس کا مقصد ادائیگیوں کے توازن کو سہارا دینا ہے اب ان میں سے 2 ارب ڈالر پاکستان کے اکانٹ میں آچکے ہیں
| 1Real
| 0bus
|
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج جمعہ کے روز چین سے ہونے والی درآمدات پر 50 ارب ڈالر کے محصولات عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے جبکہ چین نے اس کا فوری جواب دیتے ہوئے امریکی درآمدات پر بھی 50 ارب ڈالر کے ہی محصولات عائد کر دئے ہیں۔ یوں دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان باضابطہ طور پر طبل جنگ بجا دیا گیا ہے۔
ٹرمپ نے چین سے درآمد ہونے والی 800 کے لگ بھگ حصاص نوعیت کی اشیا کی نشاندہی کر دہی ہے جن پر 25 فیصد محصولات عائد کئے جا رہے ہیں۔ ان محصولات کے نفاظ کا آغاز 6 جولائی سے ہو گا۔ ان درآمدات میں گاڑیاں بھی شامل ہیں۔
چین کی وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ چین جواب میں برابر کی سطح کے محصولات عائد کرے گا۔ شن ہوا نیوز ایجنسی کے مطابق چین امریکہ سے درآمد ہونے والی 659 اشیا پر 25 فیصد ڈیوٹی عائد کرے گا جن میں سویابین سے لیکر گاڑیاں اور سمندری خوراک تک شامل ہے۔
چین کی طرف سے امریکی درآمدات پر لگائی جانے والی ڈیوٹی بھی 50 ارب ڈالر کی سطح کی ہو گی۔ تاہم ڈیوٹی عائد کی جانے والی اشیا کی فہرست سے زیادہ قیمت کی اشیا کو نکال دیا گیا ہے جن میں ہوائی جہاز شامل ہیں۔
صدر ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر چین نے جواب میں امریکی درآمدات پر ڈیوٹی عائد کی تو امریکہ محصولات میں مزید اضافہ کر دے گا۔
اس وقت امریکہ چین تجارت میں امریکہ کا تجارتی خسارہ 375 ارب ڈالر کا ہے۔
صدر ٹرمپ کا مؤقف ہے کہ یہ محصولات چین کو غیر منصفانہ طور پر منتقل ہونے والی ٹکنالوجی کو روکنے اور امریکیوں کی ملازمتوں تحفظ دینے کیلئے ضروری ہیں۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی طرف سے عائد ہونے والے محصولات سے چین کی معیشت کو کوئی خاص نقصان نہیں پہنچے گا اور دونوں ملکوں کی تجارتی محاذ آرائی ممکنہ طور پر بڑھتی رہے گی۔
امریکہ کے تجارتی نمائیندے کے دفتر کا کہنا ہے کہ امریکی کسٹمز اور بارڈر پروٹیکشن کے حکام چین سے درآمد ہونے والی 818 اشیا پر 6 جولائی سے محصولات وصول کرنا شروع کر دیں گے جن کی مالیت 34 ارب ڈالر ہو گی۔ | 1Real
| 0bus
|
حکومت نے غیر رجسٹرڈ اور سمگل شدہ موبائل فون کو بند کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا یکم دسمبرسے پہلے تک استعمال ہونے والے موبائل ڈیوائسز کورجسٹرکیا جائے گا یکم دسمبر کے بعد سمگل اور پی ٹی اے میں رجسٹر نہ ہونے والے موبائل فون استعمال نہیں ہوسکیں گے اقدام سے حکومت کو اربوں روپے کا ٹیکس حاصل ہوگا حکومت کے غیر رجسٹرڈ اور سمگل شدہ موبائل فون کو بند کرنے کے اصولی فیصلے کے بعد پاکستان ٹیلی کمنیکیشن اتھارٹی نے موبائل صارفین کوپیغامات بھیجنا شروع کردیئے ہیں جن میں صارفین کوموبائل خریدنے سے پہلے اس کا آئی ایم ای آئی نمبر 8484 پر میسج کریں اگر وہ رجسٹرہوتو اس کوخریدیں پی ٹی اے تمام موبائل ڈیوائسز بشمول غیرتصدیق شدہ جو یکم دسمبر تک زیر استعمال ہوں گے انکی سروس جاری رہیں گی غیر تصدیق شدہ موبائل ڈیوائسز کو زیراستعمال موبائل نمبروں کے ساتھ منسلک کردیا جائیگا یکم دسمبرکے بعد غیررجسٹراور سمگل شدہ موبائل پاکستان میں استعمال نہیں ہوں گے حکومت کے اس فیصلے سے سالانہ اربوں روپے ٹیکس کی صورت میں حاصل ہوں گے اور موبائل کی درآمدات کی حوصلہ شکنی ہوگی واضح رہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے پہلے بھی یہ فیصلہ کیا تھا مگر اپوزیشن واتحادیوں کے دباؤ پرموخر کردیا تھا
| 1Real
| 0bus
|
تصویر کے کاپی رائٹ Mecca
بہت سی خواتین کے لیے کسی ڈپارٹمنٹ سٹور سے میک اپ کا سامان خریدنا ایک مشکل تجربہ ہوتا ہے، اور جو ہورگن ان خواتین سے الگ نہیں ہیں۔
49 سالہ جو ہارگن کا کہنا ہے کہ ان کے لیے اکثر بڑا مشکل ہو جاتا ہے جب مختلف برانڈز کے اپنے اپنے الگ کاؤنٹرز یا رعایت ہوتی ہے جن کے لیے وہاں چند خواتین موجود ہوتی ہیں جو اپنی ہی پراڈکٹس کے لیے اسرار کرتی ہیں۔
تو اگر کسی گاہک کو کئی مختلف برانڈز کی اشیا خریدنی ہیں تو انھیں ایک کاؤنٹر سے دوسرے کاؤنٹر پر جانا پڑتا ہے۔
بازار جہاں خواتین گاہک بھی اور دکاندار بھی
کم جونگ اُن میک اپ فیکٹری کیوں جا پہنچے؟
ان کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک مشکل تجربہ ہوتا ہے۔‘
میک اپ کا سامان خریدنے کے لیے جانے سے فکرمند ہونے اور پھر اس کے لیے کچھ نہ کرنے کی بجائے 1997 میں جو ہورگن کو ایک کاروبار کا خیال آیا اور انھوں نے ایک کاسمیٹک کی دکان کھولی جہاں بڑے پیمانے پر مختلف برانڈز کی اشیا مکمل طور پر میرٹ پر فروخت کی جاتی ہیں۔
تصویر کے کاپی رائٹ MECCA
آسٹریلوی شہر میلبورن کی رہائشی جو ہارگن نے معروف فرانسیسی کاسمیٹکس کمپنی لاریئل میں بطور پراجیکٹ مینیجمنٹ ملازمت چھوڑ کر ’مکہ‘ کے نام سے اپنی ہی کمپنی کھول لی۔
اپنے کاروبار کے لیے پیسوں کی خاطر انھوں نے اپنا مکان فروخت کیا۔ شہر کی ساؤتھ یارا مارکیٹ میں انھوں نے اپنی پہلا ’مکہ بوتیک‘ کھولا جہاں نارس، سٹیلا اور اربن ڈیکے جیسے شدت سے چاہے جانے والے برینڈز کا کاسمیکٹس سامان فروخت کیا جاتا تھا۔
آج 21 برس بعد مکہ کی آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں 87 شاخیں ہیں اور اطلاعات کے مطابق ان کی سالانہ آمدن 223 ملین ڈالر ہے۔
کاسمیٹکس کے ساتھ جو ہورگن کا رشتہ کم عمری میں ہی بن گیا تھا جب وہ اپنی والدہ کو گھر پر میک اپ کرتا دیکھ کر بہت خوش ہوا کرتی تھیں۔
انھوں بتایا کہ ’میں ایک پرانے زمانے کی سنگھار میز پر اپنی والدہ کے ساتھ بیٹھا کرتی تھی جہاں ہم باتیں کرتے تھے۔ وہ انتہائی خاص لمحات تھے۔
جب جو ہورگن کی عمر 14 برس تھی تو ان کے گھر والے برطانیہ سے آسٹریلیا آگئے اور پرتھ میں رہائش اختیار کر لی۔
بہت سی نوجوان لڑکیوں کی طرح انھیں بھی میک اپ کرنا بہت پسند تھا لیکن انھوں نے کاسمیٹکس کا کام کرنے کا کبھی نہیں سوچا تھا۔
تصویر کے کاپی رائٹ Mecca
پرتھ میں گریجویشن کرنے کے بعد انھوں نے یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا میں انگلش لٹریچر پڑھا۔ بعد میں انھوں نے امریکہ میں بوسٹن یونیورسٹی سے کمیونیکیشن میں ماسٹرز کیا۔
اس کے بعد انھوں نے لاریئل میں ملازمت کا آغاز کر دیا۔
جو ہورگن کا کہنا ہے کہ لاریئل کی جانب راغب ہونے کی وجہ میک اپ کی بجائے مارکیٹنگ تھی اور اس کمپنی میں کام کرنے سے انھیں کاروبار کی سمجھ بوجھ ملی۔
‘دنیا کی امیر ترین خاتون انتقال کر گئیں
تھائی لینڈ میں پرائیویٹ پارٹس کو گورا کرنے کا رجحان
ان کا کہنا ہے کہ ’یہ کام بہت محنت طلب اور سخت تھا، آپ کو ہر حال میں نتائج لانے تھے۔‘
جب جو ہورگن نے لاریئل چھوڑ کر اپنا کاروبار شروع کیا تو ان کی عمر 29 سال تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ کم عمری سے یہ فائدہ ہوا کہ انھیں بخوبی اندازہ تھا کہ میک اپ کے نوجوان مداحوں کو کیا پسند ہے۔
تصویر کے کاپی رائٹ Mecca
مکہ 21 سالوں میں پھل پھول تو گیا لیکن سب کچھ اتنا آسان بھی نہیں تھا۔
کاروبار شروع کرنے کے کچھ سالوں بعد ہی آسٹریلیوی ڈالر کی قدر میں کمی آگئی جس سے کمپنی کے لیے بین الاقوامی اشیا جو گاہک چاہتے تھے مہنگی پڑنے لگیں۔
مکہ کو جو برتری حاصل تھی وہ یہ کہ اس نے بہت پہلے ہی سے ای کامرس اور سوشل میڈیا کا استعمال شروع کر دیا تھا۔
جو ہورگن کی کمپنی نے 2001 سے ہی اشیا کی آن لائن فروخت شروع کر دی تھی۔ ویب سائٹ کے صفحے پر ہر ماہ نو ملین پیج ویوز ہوتے ہیں۔
یہ سب حاصل کرنے کے لیے کمپنی کی آمدن کا تین فیصد 2500 سے زائد ملازمین کی تربیت پر خرچ کیا جاتا ہے۔ | 1Real
| 0bus
|
کراچی فارورڈیواےجی جرمنی کے صف اول کا وہ ادارہ ہے جو کسٹمرز کی وسیع رینج کو اعلیٰ معیار کی مالی خدمات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی میں اعانت فراہم کرتا ہے اور اس طرح انہیں تکافل کی انڈسٹری میں ترقی کے خصوصی مواقع فراہم کرتا ہے فارورڈ یواےجی کی خدمات میں آئی ٹی سسٹمز بگ ڈیٹا انویسٹمنٹ سولیوشنز اور ری فنانسنگ میں مہارت شامل ہیں اس ادارے کے آپریشنز پورے یورپ دبئ سعودیعرب ملائیشیا اور پاکستان میں پھیلے ہوئے ہیں فارورڈ یو نے پاکستان میں اپنی دسویں سالگرہ منا ئی جہاں اس نے کارپوریٹ ایکسلینس میں کئی سنگ میل عبور کیے ہیں اس موقع پر کراچی کے مہتا پیلس میں شاندار تقریب منعقد ہوئی جس میں شرکت کے لیے فارورڈیواےجی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر مین فریڈ جے ڈرہائیمر خصوصی طور پر جرمنی سے پاکستان تشریف لائے اس کے علاوہ پاکستان کے کارپوریٹ سیکٹر سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی جن میں بینکاری کے شعبے سے تعلق رکھنے والے متعدد سینئر ایگزیکٹوز اورکارپوریٹ سربراہان سمیت تکافل اور فنانشل اندسٹری سے تعلق رکھنے والی دیگر ممتاز شخصیات شامل تھیں
| 1Real
| 0bus
|
حکومت کے ایک فیصلے سے پاکستان کے 12ارب روپے ضائع ہوگئے اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان ایل این جی لمیٹڈ نے انتہائی ضروری ایل این جی شپمنٹ منسوخ کردی جس کی وجہ سے نہ صرف سردیوں میں گیس کی قلت ہوگی بلکہ خزانے سے 12ارب روپے کا ضیاع بھی ہوگا فرنس آئل مافیا کو بھی اپنے پنجے گاڑھنے کا موقع مل جائے گا انگریزی جریدے ایکسپریس ٹربیون نے وزارت پٹرولیم کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ نے پاکستان ایل این جی لمیٹڈ کو کہہ دیا ہے کہ اب ایل این جی کی ضرورت نہیں ہے اور مزید ایل این جی جون 2019 میں بھیجی جائے جبکہ ایک لاکھ تیس ہزار میٹرک ٹن ایل این جی کی کھیپ منسوخ کردی گئی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایل این جی شپمنٹ کی منسوخی سے 12 بلین روپے کا نقصان ہوگا جون میں ایل این جی مزید مزید مہنگی اور پہنچانے کی لاگت بھی بڑھ جائے گی تاخیر سے پہنچنے کی وجہ سے ایل این جی ٹرمینل کمپنی فی ایم ایم بی ٹو یو کے حساب سے ایک ڈالر کپیسٹی چارجز بھی ادا کرے گی ذرائع نے مزید بتایا کہ منسوخ کا گیا ایل این جی ٹینکر پاکستان کو 11.38 فیصد پر ملنے کا امکان تھا تاہم سپلائی کرنیوالی کمپنی نے وہی ٹینکر یورپی منڈی میں 17 فیصد پر بیچ دیا پی پی ایل کا موقف تھا کہ سوئی نادرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ کو فوری طورپر ایل این جی کی ضرورت نہیں متعلقہ وزارت کے مطابق سردیوں میں انڈسٹری ضروریات کی وجہ سے سوئی نادرن گیس پائپ لائن کو ایل این جی کے دو کنٹینرز کی ضرورت ہوتی ہے لیکن جب اس ضمن میں وزارت پٹرولیم سے رابطہ کیا گیا تو وہ اس پیش رفت سے ناواقف تھے چند روز پہلے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرپٹرولیم نے کہا تھا کہ سردیوں میں گیس کی فراہمی کے لیے گھر یلو صارفین پہلی ترجیح پر ہیں اور دوسرے مرحلے میں پاور پلانٹس ہیں پنجاب میں گھریلوصارفین کو ایل این جی فراہم کی جارہی ہے
| 1Real
| 0bus
|
چین نے امریکی کمپنیوں کو آئندہ سال شنگھائی میں ہونے والی دوسری چائنہ انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو میں شرکت کی دعوت دے دی امریکی کمپنیاں شریک ہوکر اپنی مصنوعات کی نمائش کریں یہ دعوت چائنہ انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو بیوروکے ڈپٹی ڈائریکٹر سن چینگ ھائی کی قیادت میں ایک وفد نے نیویارک میں 100 سے زیادہ امریکی کمپنیوں کے نمائندوں کو نومبر 2019ء میں شنگھائی میں ہونے والی نمائش میں شرکت کے لیے دعوت ناموں کی تقسیم کے دوران دی انھوں نے کہا کہ گزشتہ چائنہ انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو میں 170 سے زیادہ ملکوں کے نمائندوں نے شرکت کی اور امریکا 174 کمپنیوں کے ساتھ تقریب میں شریک ہونے والا تیسرا بڑا ملک رہا وسیع تر تجارتی اشیاء اور انجینئرنگ خدمات فراہم کرنے والا امریکی گروپ ایک بہترین مثال ہے جس نے پہلی 6 روزہ نمائش کے دوران کئی سو ملین ڈالر کے اشیاء کی فراہمی کے آرڈر وصول کیے اس موقع پر انھوں نے کاروباری شخصیات کو آئندہ نمائش کے اہم خدو خال سے آگاہ کیا
| 1Real
| 0bus
|
تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images Image caption پاکستانی روپے کی قدر میں کمی ہو رہی ہے
انتخابات سے پہلے پاکستان شدید معاشی بحران کی سمت جاتا نظرآ رہا ہے۔
پاکستانی کرنسی کی قدر میں کمی رکنے کا نام ہی نہیں لے رہی۔ جمعرات کے روز ایک امریکی ڈالر کی قیمت 118 پاکستانی روپے سات پیسے تھی۔
اگر ڈالر کی کسوٹی پر بھارت سے پاکستانی روپے کا موازنہ کیا جائے تو بھارت کی اٹھنّی پاکستان کے ایک روپے کے برابر ہو گئی ہے۔
’فوج کے ترجمان معیشت پر بیان بازی سے گریز کریں‘
انڈیا کے لوگوں کے مقابلے میں پاکستانی زیادہ خوش کیوں؟
اسحاق ڈار کی کون سی پالیسیاں نقصان دہ رہیں؟
’آئندہ بجٹ میں کوئی نیا منصوبہ شروع نہیں کریں گے‘
تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images Image caption پاکستانی روپے کی قیمت انڈین روپے کے مقابلے آدھی ہو گئی ہے
ایک ڈالر کی قیمت 67 بھارتی روپے ہے۔
پاکستان کا سینٹرل بینک گذشتہ سات ماہ میں تین مرتبہ روپے کی قدر میں کمی کر چکا ہے لیکن ابھی تک اس کا اثر دکھائی نہیں دے رہا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستانی سینٹرل بینک بیلنس آف پیمنٹ کے بحران سے بچنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن اس کا کوئی اثر نظر نہیں آ رہا۔
عید سے پہلے پاکستان کی معاشی بدحالی لوگوں کو مایوس کرنے والی ہے۔
تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images Image caption پاکستان کا سینٹرل بینک گزشتہ سات ماہ میں تین مرتبہ روپے کی قدر میں کمی کر چکا ہے
پاکستان میں 25 جولائی کو عام انتخابات ہونے والے ہیں اور اس سے پہلے کمزور معاشی حالت کسی بھی ملک کے مستقبل کے لیے باعثِ تشویش ہوتی ہے۔
روپے کی قدر میں بھاری کمی سے یہ بات واضح ہے کہ تقریباً تیو سو ارب ڈالر کی پاکستانی معیشت شدید بحران سے گزر رہی ہے۔
غیر ملکی زرِ مبادلہ میں مسلسل کمی اور کرنٹ اکاؤنٹ میں مسلسل گھاٹا پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے اور اسے ایک بار پھر عالمی مانیٹرِنگ فنڈ کے پاس جانا پڑ سکتا ہے۔
تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images Image caption عید سے پہلے پاکستان کی معاشی بدحالی لوگوں کو مایوس کرنے والی ہے
پاکستان اگر آئی ایم ایف کے پاس جاتا ہے تو یہ پانچ سال میں دوسری مرتبہ ہوگا۔ اس سے پہلے پاکستان 2013 میں آئی ایم ایف کے پاس جا چکا ہے۔
روپے کی قدر میں کمی کے بارے میں سٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ یہ بازار میں اتھل پتھل کا نتیجہ ہے اور ہم حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
پاکستان میں نیشنل انٹسی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے اقتصادی ماہر اشفاق حسن خان نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے کہا ہے کہ ابھی پاکستان میں عبوری حکومت ہے اور الیکشن کے وقت وہ آئی ایم ایف جانے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔
تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images Image caption پاکستان کے پاس غیر ملکی زر مبادلہ کی کمی ہے
خان کا کہنا ہے تھا کہ پاکستان کی عبوری حکومت کو خود فیصلہ لینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے تحت برآمدات کو بڑھانے اور درآمدات کو کم کرنے کی ضرورت ہے لیکن حکومت مناسب اقدامات نہیں کر رہی۔
خان کا کہنا ہے کہ اگر ہم سوچتے ہیں کہ روپے کی قدر میں کمی سے بیلنس آف پیمنٹ کے بحران کو ختم کیا جا سکتا ہے تو اس کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ الیکشن میں اس بات پر زور دے رہی ہے کہ اگر ملک کی معیشت کو پٹری پر لانا ہے تو اسے پھر سے اقتدار میں لانا ہوگا۔
تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images Image caption اب ڈالر کی قیمت سٹیٹ بینک نہیں بازار طےکرتا ہے
اقتصادی ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان کا غیر ملکی زر مبادلہ اتنا کم ہو چکا ہے کہ صرف دو ماہ کی درآمدات میں ہی ختم ہو جائے گا۔
دسمبر سے اب تک پاکستانی روپے کی قدر میں 14 فیصد کمی آئی ہے۔
پاکستان کے اقتصادی ماہر قیصر بنگالی کہتے ہیں ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کے دو اسباب ہیں پہلی تو یہ کہ پاکستان کی درآمدات کی قیمت برآمدات سے دو گنا زیادہ ہے۔ ہم اگر سو ڈالر کی برآمدات کر رہے ہیں تو دو سو ڈالر کی درآمد کر رہے ہیں اتنا فرق ہے تو اس کا اثر تو پڑے گا ہی۔
دوسرا یہ کہ گذشتہ پندرہ سالوں میں پاکستان میں جو نجنکاری ہوئی ہے اس میں ڈالر تو آیا ہے لیکن آمدنی وہ اپنے ملک بھیج رہے ہیں۔ مطلب یہ کہ ڈالر ملک سے باہر زیادہ جا رہا ہے اندر کم آرہا ہے۔
تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images Image caption لوگ روپے کے لیے ڈالر فروخت کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں
ڈالر کی مانگ زیادہ ہے اور جس چیز کی مانگ زیادہ ہو وہ مہنگی ہوجاتی ہے۔
قیصر بنگالی کہتے ہیں کہ اب وہ زمانہ نہیں رہا جب ڈالر کی قیمت سٹیٹ بینک طے کرتا تھا اب یہ قیمت بازار طے کرتا ہے۔ جب حکومت کو لگتا ہے کہ ڈالر مہنگا ہو رہا ہے تو وہ اپنے ڈالر بازار میں فروخت کرنا شروع کر دیتی ہے تاکہ قیمت پر قابو پایا جا سکے۔
پاکستان بہت سی چیزیں باہر سے منگواتا ہے جیسے پیٹرولیم ، تیل اور انڈسٹریل ساز و سامان وغیرہ یہی وجہ ہے کہ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے اسے نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے ۔ چین ہمیشہ پاکستان کو قرضہ نہیں دیگا اور آئی ایم ایف سے قرضہ لینا بھی آسان نہیں ہے۔ پہلے پاکستان آئی ایم ایف کے پاس دس سے بارہ سال میں جاتا تھا لیکن اب پانچ سال میں ہی جا رہا ہے۔
پاکستان کی ایکسحینج کمپنیوں کا کہنا ہے کہ عام لوگ ڈالر نہیں بیچ رہے صرف ضرورت مند لوگ ہی مجبوری میں ڈالر کے عوض پاکستانی روپے خرید رہے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ پہلی عید ہے جب روپے کو کوئی نہیں پوچھ رہا۔
اس سے پہلے یہ ہوتا رپا ہے کہ بیرونی ممالک میں رہنے والے پاکستانی رمضان کے مہینے میں خرچ کے لیے اپنے عزیزوں کو رقم بھیجتے تھے۔ اور بازار میں رونق رہتی تھی۔ | 1Real
| 0bus
|
اسلام آباد: مالیاتی درجہ بندی دینے والے 3 بڑے اداروں میں سے ایک’ فِچ ریٹنگز‘ نے پاکستان کی قرض لینے کی درجہ بندی کو زرِ مبادلہ کے کم ذخائر، خراب مالی صورتحال اور انتہائی بھاری واجب الادا رقم کے باعث کم کر کے ’بی نیگیٹو‘ کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیو یارک سے تعلق رکھنے والی ریٹنگ ایجنسی کا کہنا تھا کہ زرِ مبادلہ کے کم ذخائر، بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں میں میں اضافے، مالی صورتحال مسلسل خراب ہونے ملکی مجموعی پیداوار کی شرح کے اعتبار سے قرضو ں میں اضافے کی وجہ سے بیرونی مالیاتی خطرے کے پیشِ نظر طویل عرصے تک برقرار رہنے والی ریٹنگ ’بی‘ سے کم کر کے ’بی نیگیٹو‘ کی گئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام کے لیے ہونے والے کامیاب مذاکرات بیرونی مالیاتی صورتحال کو بہتر بنا سکتے ہیں لیکن آئی ایم ایف پروگرام کے نفاذ میں خطرات موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: موڈیز کا پاکستان کے کم ہوتے زر مبادلہ پر خدشات کا اظہار
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت اور اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی) کی سر توڑ کوششوں کے باوجود اکستان کے منقولہ ذخائر میں مسلسل کمی واقع ہورہی ہے اور یہ 6 دسمبر کو 7 ارب 30 کروڑ ڈالر کی سطح تک گرچکے تھےجو کہ ڈیڑھ ماہ کی درآمدات کے برابر ہے۔
ریٹنگ ایجنسی نے گزشتہ سال کے مقابلے میں بیرونی قرض کی ادائیگیوں میں اضافے کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں متوقع کمی کو دیکھتے ہوئے اعلیٰ مجموعی مالیاتی ضروریات کا تخمینہ لگایا۔
اس بارے میں مالیاتی ایجنسی کا کہنا تھا کہ خود مختار قرض کی ذمہ داریوں میں آئندہ 3 برس میں فی سال 7 سے 9 ارب ڈالر کے قرض کی ادائیگی کرنا ہوگی جس میں آئندہ سال اپریل تک ایک ارب ڈالر کے یورو بونڈ کی ادائیگی بھی شامل ہے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب سے ایک ارب ڈالر کا دوسرا بیل آؤٹ پیکج موصول، اسٹیٹ بینک
ان کا مزید کہنا تھا کہ آنے والے 10 سالوں تک بیرونی قرضوں کا حجم زیادہ رہنے کا امکان ہے کیوں کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سے متعلق آؤٹ فلو کا آغاز 2020 میں ہوگا۔
فچ ریٹنگز کے لگائے گئے معاشی اندازوں کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام کی عدم موجودگی میں غیر ملکی ذرِ مبادلہ کے منقولہ ذخائر کم ہوتے ہوئے حالیہ مالی سال کے اختتام تک 7 ارب ڈالر ہونے کا امکان ہے۔
ایجنسی کا کہنا تھا کہ ملکی مجموعی پیداوار کے اعتبار سے جون 2018 میں ختم ہونے والے مالی سال میں قرضوں کی شرح 72.5 فیصد رہی تاہم اب روپے کی قدر میں کمی اور مالی خسارے میں اضافے کی وجہ سے رواں مالی سال میں یہ شرح 75.6 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں:شعبہ توانائی کے باعث پاکستانی معیشت کو 18 ارب ڈالر کے بحران کا سامنا
اس کے ساتھ ادارے کے لگائے گئے تخمینوں کے مطابق پاکستان میں مہنگائی کی شرح بھی گزشتہ مالی سال کے 3.9 فیصد سے بڑھ کر 7 فیصد تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔ | 1Real
| 0bus
|
Image caption گھریلو خاتون صائمہ گھرکا بنا صاف ستھرا کھانا کمرشل بنیادوں پر فراہم کرتی ہیں
پاکستان کے صوبہ خیبر پختون خوا کے دارالحکومت پشاور میں کچھ خواتین نے گھر کی مالی مشکلات پر قابو پانے کے لیے اپنے کچن میں ہی اپنا کاروبار شروع کردیا ہے اور اس کے لیے سوشل میڈیا خاص طور پر فیس بک کا استعمال کیا جا رہا ہے ۔
صائمہ ایک گھریلو خاتون ہیں۔ میری ان سے ملاقات ہوئی تو وہ گھر میں لیڈی ریڈنگ ہسپتال کی ایک ڈاکٹر کےلیے کباب تیار کررہی تھیں۔ انھوں نے بتایا کہ وہ اپنے کچن میں ہر طرح کے گھریلو کھانے تیار کرکے کمرشل بنیادوں پر فراہم کرتی ہیں۔
'میں نے 600 روپے کی ڈشز خریدی تو میں کافی پریشان تھی کہ یہ نکلیں گی کہ نہیں نکلیں گی، آڈرز جائیں گے کہ نہیں جائیں گے۔ اور اب ماشااللہ سے ہر مینے نہیں تو ہر دو مہینے میں تقریباً 10 سے 15 ہزار کی میں ڈشز لارہی ہوں۔ تو اس سے آپ اندازہ لگائیں کہ آڈرز نکل رہے ہیں تو میں ڈشز لارہی ہوں۔'
فیس بک خواتین کو کاروبار سکھائے گی
سرخ مرچ طویل العمری کا سبب
کھانے کا مینیو ریاست نہیں طے کرتی
یہ کاروبار سوشل میڈیا پر نوجوانوں میں زیادہ مقبول ہے ۔کچن میں کام کرنے والی خواتین کو زیادہ تر آرڈرز فیس بک کے ذریعے ملتے ہیں ۔
صوبہ میں تیزی سے مقبول ہونے والے اس نئے کاروبار میں 70 فیصد تک گھریلو خواتین اور 30 فیصد طالبات بھی شامل ہیں۔گھروں سے چلنے والے ان کمرشل کچنز کی تعداد 50 تک بتائی جاتی ہے لیکن ان میں 20 سے 30 کچنز فعال ہیں ۔
Image caption پشاور کی صائمہ خوش ہیں کہ انھیں کام کے سلسلے میں گھر سے باہر نہیں جانا پڑتا
گھریلو کچن کی بنی ہوئی اشیاء کچھ عرصے تک یہاں بڑے سٹورز پہ بھی دستیاب تھیں لیکن ان پر پابندی لگا دی گئی اور وجہ بتائی گئی کہ فوڈ ڈیپارٹمنٹ کی شرائط۔ لیکن اب بھی یہ اشیا آپ کے گھروں میں آپ کے آرڈر پر ضرور دستیاب ہوتی ہیں۔
پشاور کے دو نوجوانوں نے ایک ویب سائیٹ بھی تیار کی ہے جس میں ان کچنز کے فہرست اور ان کے کھانوں کی مکمل تفصیل ہے ۔
Image caption ویب ڈویلپر محمد اعجاز کہتے ہیں کہ ہوم کچنز کو معلوم نہیں ہوتا کہ وہ نقصان یا فائدے میں کیوں جارہے ہیں
ویب ڈویلپر بزنس آرگنائزر محمد اعجاز نے بی بی سی کو بتایا کہ 'فیس بک پرہمارا معاملہ صرف آرڈرز کی بکنک تک محدود نہیں۔ ہم مستقبل کو دیکھتے ہوئِے ریستوران کی میز کی بکنگ کی طرف جا رہے ہیں۔ یہاں پہ ان کی سیلز رپورٹ ہوم کچنز کو ملےگی۔ ہوم کچنز کا سب سے بڑا چیلنج یہی ہے کہ انھیں پتہ نہیں چلتا کہ اگر وہ نقصان اور فائدے میں جارہے ہیں تو کیوں جارہے ہیں۔'
پشاور کی صائمہ خوش ہیں کہ انھیں اس کام کے لیے گھر سے باہر نہیں جانا پڑتا۔ وہ اب نہ صرف اپنے بچوں کی تعلیم اورگھر پر نظر رکھ سکتی ہیں بلکہ گھر بیٹھے مل جانے والے اس کام سے زریعہ آمدن بھی ہوجاتی ہے۔ | 1Real
| 0bus
|
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 11 دسمبر2018ء) چیک جمہوریہ کی ایک بجلی پیدا کرنے والی کمپنی اور جی ای(NYSE: GE) نے اعلان کیا ہے کہ یورپ کا پہلا جی ای 9EMax گیس ٹربائن اپ گریڈ کامیابی سے مکمل ہو گیا ہے جی ای کی کمبائنڈ سائکل صلاحیتیں اور9EMaxکی کارکردگی ہیٹ ریٹ، پاور آئوٹ پٹ اور یونٹflexibilty توقع سے بہتر رہیں۔Sokolovska Uhelna کے پراڈکشن ڈائریکٹر اور ممبر آف بورڈ ،ہومولا نے کہا کہ " GE 9E گیس ٹربائنز اپنی زندگی مکمل کر رہے ہیںاور ہم نے مختلف حالات کا از سر نو جائزہ لیا ۔
ہم نے آپریٹنگ اور سرمائے کے اخراجات دونوں کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا کہ 9EMaxاپ گریڈ بہترین آپشن ہی"۔جی ای گیس پاور کے سی ای او ،سکاٹ سٹریزک نے کہا کہ" ہم اپنے تمام پلانٹ سروسز سلوشن کو سمجھتے ہیں اور کمبائنڈ سائیکل پاور پلانٹس میں فنی مہارت اس انتہائی اہم پلانٹ کو صرف دس ہفتوں میں کامیابی سے جدید بنانے کے لیے ضروری تھی۔
(جاری ہے)
جی ای نے پراجیکٹ کے حصے کے طور پر روٹر کی ایک پیچیدہ مرمت بھی کی اور دو T240-370 جنریٹرزکا فاسٹ سٹیٹر ری وائنڈ بھی کیا تاکہ آلات کے کام کرنے کی میعاد بڑھائی جا سکے اور پورے گیس پلانٹ کی کارکردگی اور اس پر انحصار کو بہتر بنایا جائے۔
اس کے علاوہ اپ گریڈ کیے جانے والے یونٹ کو جی ای کے آن لائن مانیٹرنگ سسٹم سے لیس کیا گیا اور چوبیس گھنٹے مینٹی نینس سپورٹ کے لیے اسے جی ای کے اٹلانٹا مانیٹرنگ اینڈ ڈائیگنوسٹکس سینٹر سے منسلک کیا گیا۔جی اے کے ٹوٹل پلانٹ سلوشنز کے حصے کے طور پر 9EMax،سمپل سائیکل آپریشن میں 37 فیصد تک ایفی شینسی اور 145 میگا واٹس تک آئوٹ پٹ دیتا ہے اور کمبائنڈ سائیکل آپریشن میں 53.5 فیصد تک ایفی شینسی اور 210 میگا واٹس تک آئوٹ پٹ دیتا ہے۔ | 1Real
| 0bus
|
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی اقتصادی صورتحال پر اپنی رپورٹ جاری کر دی ہے جس کے مطابق پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو کر 12.8 ارب ڈالر رہ گئے ہیں آئی ایم ایف کے اندازوں کے مطابق ان زرمبادلہ کے ذخائر سے صرف تین ماہ سے بھی کم عرصے تک کے لیے درآمدات کی ادائیگی ممکن ہوگی دوسری جانب رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی مستقبل قریب میں اقتصادی صورت حال بہتر نظر آتی ہے اور سنہ 2017 اور 2018 میں معیشت کی شرح نمو 5.6 فیصد رہنے کی توقع ہے جس کی بڑی وجوہات بجلی کی فراہمی میں بہتری چین پاکستان اقتصادی راہداری کےمنصوبے کے تحت ہونے والی سرمایہ کاری ملک میں کھپت میں تیزی اور زرعی شعبے کی بحالی بتائی گئی ہیں عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے گزشتہ سال مالی پالیسی کی کمزوریوں کی وجہ سے مالی خسارہ کل قومی پیدوار کا 5.4 فیصد تک پہنچ جانے کا خدشہ ظاہر کیا ہے جس سے معیشت میں بہتری آنے کے تمام امکانات خطرے میں پڑ سکتے ہیں
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک کی بڑھتی ہوئی درآمدات کی وجہ سے جاریہ خسارے میں ہونے والے اضافے کے باعث ملک کے زر مبادلہ کے ذخائر کم ہو کر 12.8 ارب رہ گئے ہیں اس صورت حال کا تجزیہ کرتے ہوئے عالمی مالیاتی ادارے نے کہا ہے کہ جاریہ خسارہ کل قومی پیداوار کی 4.4 فیصد ہو جائے گا جس کی وجہ سے ملک کو اندرونی اور بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں اور درآمدات کے لیے درکار زرمبادلہ کی دستیابی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے
برآمدات میں اضافے پر تجزیہ کرتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ تین سال میں مسلسل کمی دیکھنے کے بعد پہلی بار برآمدات کو سنبھالا ملا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بیرون ملک سے آنے والے زر مبادلہ میں بھی پچھلے سال کی کمی کے بعد ایک بار پھر بہتری دیکھنے میں آئی ہے رپورٹ میں اس خدشے کا اظہار کیا گیا ہے کہ اس سال ہونے والے الیکشن کی وجہ سے پاکستان کی آئی ایم ایف کو قرضے کی ادائیگی متاثر ہو سکتی ہے کیونکہ الیکشن سے قبل خرچوں میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے اس کے علاوہ عالمی منڈی میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور برآمدات کی بحالی نہ ہونا بھی قرضوں کی ادائیگی میں دشواری پیدا ہو سکتی ہے دوسری جانب پاکستانی حکام نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ وہ روپے کی قدر میں کمی آنے کے بعد غیر ملکی زر مبادلہ کی مارکیٹ میں توازن دیکھنے میں آیا ہے جو درمیانی مدت میں قرضے ادا کرنے کی مد میں فائدہ مند ثابت ہوگا
| 1Real
| 0bus
|
تہران (این این آئی) بین الاقوامی مالیاتی مواصلات ایسوسی ایشن یعنی سوفٹ نظام ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کے نفاذ سوفٹ میں اپنی جانب سے عملی اقدامات کا آغاز کردیا ہے کی طرف سے ایرانی بنکوں پر پابندیاں عاید کی جا رہی ہیں اور ایرانی بنکوں کو ترسیلات زر پر پابندی لگانے کا عمل شروع کردیا گیا ہے سوفٹ کے اس اقدام کا مقصد ایرانی بنکوں کو عالمی مالیاتی نیٹ ورک میں تنہا کرنا اور امریکا کی طرف سے تہران پر عاید کی جانے والی پابندیوں کوموثر اور نتیجہ خیز بنانا ہے عرب ٹی وی کے مطابق برسلز میں قائم سوفٹ کے صدر دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ کمپنی کو ایران کے خلاف فیصلوں پر افسوس ہے مگر عالمی مالیاتی ترسیلات کو شفاف بنانے اور سوفٹ سسً کے استحکام اس کے مفاد اوراس کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے امریکی پابندیوں میں واشنگںٹن کا ساتھ دینا ضروری ہے سوفٹ بنک کی طرف سے یہ موقف امریکی وزیر خزانہ اسٹیفن منوچین کے جاری ہونے والے بیان کے بعد سامنے آیا ہے امریکی وزیرخزانہ نے کہا تھا کہ ان کا ملک سوموار سے ایران پر سابقہ پابندیوں کی دوسری قسط بحال کررہا ہے اس کے بعد ایران کے ساتھ لین دینے کرنے والے اداروں اور کمپنیوں کو بھی بلیک لسٹ کردیا جائے گا ان کا کہنا تھا کہ سوفٹ بھی کسی دوسرے ادارے اور کمپنی سے مختلف نہیں اگر اس نے تہران کے ساتھ لین دین جاری رکھا تو اسے بھی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے امریکی وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے والے ایران پر دباﺅ بڑھانے کا اس سے بہتر اور موثر ذریعہ اور کوئی نہیں کہ تہران کے گرد معاشی پابندیوں کا اشکنجہ مزید سخت کردیا جائے منوچین کا کہنا تھا کہ پابندیوں کی بحالی کے بعد ایران کے سیکڑوں ادارے اہم شخصیات اور 50 بنک اور مالیاتی ادارے اس کی زد میں آئیں گی
| 1Real
| 0bus
|
تصویر کے کاپی رائٹ AFP
ٹیکنالوجی اور سافٹ وئیر بنانے والی کمپنی مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس کا شمار بھی ان بڑھتے ہوئے ٹیکنالوجی کے منتظمین میں شامل ہو گیا ہے جو کرپٹو کرنسی کی مخالفت کرتے ہیں۔
انٹرنیٹ کی ویب سائٹ ریڈ اِٹ سے بات کرتے ہوئے بل گیٹس نے کہا کہ 'کرپٹو کرنسی خطرناک ہے اور موت کا سبب بنتی ہے۔ '
بل گیٹس کے مطابق کرپٹو کرنسی کا ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ حکام ان کی نگرانی نہیں کر سکتے اور انھوں نے اپنے خدشے اظہار کیا کہ اس کرنسی کے استعمال سے معاشرے میں منفی اثرات سامنے آئیں گے۔
کرپٹو کرنسیاں: ’کالے دھن کو سفید کیا جا رہا ہے‘
ڈیجٹل کرنسی بٹ کوائن کی قیمت میں زبردست اضافہ
شکاگو میں بٹ کوائن میں پہلی بار تجارت کا آغاز
'حکومتوں کی صلاحیت جس کی مدد سے وہ کالے دھن کو سفید کرنے والی رقم، ٹیکس چوری اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی نگرانی کرتے ہیں معاشرے کے لیے اچھی بات ہے۔'
انھوں نے کرپٹو کرنسی کے بارے میں مزید کہا: 'کرپٹو کرنسی کی خاص بات ہے کہ انھیں نامعلوم طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے اور یہ اچھی بات نہیں ہے۔ لوگ اس کی مدد سے جان لیوا منشیات خریدتے ہیں جس سے لوگوں کی براہ راست موت واقع ہوتی ہے۔'
تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images
بل گیٹس نے اپنی گفتگو میں کرپٹو کرنسی کے علاوہ دیگر ٹیکنالوجی کے بارے میں بھی تبصرہ کیا۔
ٹیسلا اور سپیس ایکس کے بانی ایلون مسک کی نئی اخترا ہائپر لووپ، جس کی مدد سے برق رفتار سفر ممکن ہو سکے گا، کے بارے میں بل گیٹس کا کہنا تھا کہ 'سفر کرنے کا یہ تصور کچھ واضح نہیں ہے اور اس میں حفاظت و سلامتی برقرار رکھنا آسان نہیں ہوگا۔'
دوسری جانب بل گیٹس نے خودکار نظام کے سلسلے کی تعریف کی اور کہا کہ صنعتی انقلاب کے بعد سے صنعتوں میں خود کار نظام استعمال ہو رہا ہے۔ 'ہمیں چاہیے کے لوگوں کو نئی آنے والی نوکریوں کے بارے میں سکھائیں۔'
لیکن اپنی گفتگو میں بل گیٹس نے خطرے کی گھنٹی بھی بجائی جب انھوں نے کہا کہ دنیا بھر کے معاشی نظام کی صحت اچھی نہیں ہے اور انھوں نے اپنے خیال کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم مستقبل میں دوبارہ ایسے معاشی بحران کا سامنا کر سکتے ہیں جیسا 2008 میں آیا تھا۔' | 1Real
| 0bus
|
چین اور امریکہ کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف درآمدی مصنوعات پر عائد کئے جانے والے ٹیکسوں پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے امریکہ کی جانب سے چین کی 200 ارب ڈالر کی مصنوعات پر10 فیصد اضافی ٹیکس نافذ کیا گیا تھا امریکہ نے چین سے آنیوالی کھانے پینے کی اشیا کھیلوں کے سامان ذرائے مواصلات میں استعمال ہونے والی اشیا اور انڈسڑی میں استعمال ہونے والی مشینری پر 10 فیصد اضافی ٹیکس عائد کیا دوسری جانب چین نے بھی امریکی معاشی حملے کے جواب میں امریکہ سے چین آنیوالے گوشت کیمیکل کپڑے اور آٹوپارٹس پر پانچ سے10 فیصد ٹیرف عائد کردیا امریکہ کی جانب سے لاگو ٹیرف آئندہ برس 25 فیصد تک پہنچ جائیں گے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چین کو تنبیہ کرچکے ہیں کہ اگر چین نے ٹیرف عائد کرنے پر مزاحمت جاری رکھی تو چین کی267 ارب ڈالر کی اشیا پر مزید ٹیکس لگا دیئے جائیں گے
| 1Real
| 0bus
|
تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے کئی روز کی ہچکچاہٹ اور سوچ بچار کے بعد بالآخر قرض کے حصول کے لیے عالمی مالیاتی ادارے، آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کئی سیاسی تجزیہ کار اس فیصلے پر حکومت کے لتے لے رہے ہیں اور بہت سے معاشی ماہرین اس فیصلے کو درست قرار دے رہے ہیں۔ عوامی ردعمل عمومی طور پر قرض لینے کے اس فیصلے کے خلاف ہے۔
یہ بھی پڑھیے
مالیاتی بحران: حکومت کا آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ
سٹاک ایکسچینج ایک دن میں گیارہ سو پوائنٹ کیوں گرا؟
پاکستان میں ’منی بجٹ‘، ترقیاتی اخراجات میں کمی
پنیر ہی پاکستان کو آئی ایم ایف سے بچا سکتا ہے؟
آخر کیا وجہ ہے کہ پاکستان میں سیاسی اور عوامی حلقے آئی ایم ایف سے قرض لینے کے خلاف ہیں، اس کی ایک وجہ تو شائد آئی ایم ایف کو بعض سیاسی رہنماؤں کی جانب سے ایک ویلن کے طور پر پیش کرنا ہے جن میں خود وزیراعظم عمران خان بھی شامل ہیں جنھوں نے کنٹینر پر کی گئی اپنی مشہور تقریروں میں ایک موقع پر کہا تھا کہ اگر وہ وزیراعظم ہوں اور حکومت کو قرض لینے کے لیے کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانا پڑا، تو وہ وقت آنے سے پہلے وہ خودکشی کر لیں گے۔
یہ تو خیر ان کا سیاسی بیانیہ تھا جو انھوں نےاس وقت کی حکومت کے آئی ایم ایف کے ساتھ قرض کے حصول کے لیے ہونے والے مذاکرات کے وقت دیا تھا لیکن اگر دستیاب حقائق پر نظر ڈالی جائے تو جہاں آئی ایم ایف سے قرض کے حصول کے جہاں بہت سے نقصانات ہیں وہاں کچھ فائدے بھی ہیں۔
تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images
یہ دونوں چیزیں ان شرائط سے جڑی ہوئی ہیں جو آئی ایم ایف قرض خواہ ملک پر قرض دیتے وقت عائد کرتا ہے۔ مختلف صورتحال میں یہ شرائط مختلف ہو سکتی ہیں لیکن بعض شرائط ایسی ہیں جو پاکستان کے تناظر میں پچھلی چار دہائیوں سے تسلسل کے ساتھ لاگو کی جا رہی ہیں۔
پاکستان نے پہلی بار ستّر کی دہائی میں آئی ایم ایف سے قرض لیا تھا اس کے بعد سے اب تک ہر آنے والی حکومت نے قرض کی یہ مے چکھی ہے سوائے فوجی آمر ضیا الحق کے جن کے زمانے میں افغان جنگ کی وجہ سے ڈالر کی اتنی ریل پیل تھی کہ انھیں قرض لینے کی کچھ خاص ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔
ذیل میں انہیں ممکنہ شرائط کی روشنی میں آئی ایم ایف کے پروگرام کے فائدے اور نقصانات کا جائزہ پیش کیا جا رہا ہے۔
تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images
سبسڈی (رعایتی نرخوں) کا خاتمہ
ماہرین معیشت کا خیال ہے کہ پاکستان کے اخراجات اور آمدن میں عدم توازن کی بڑی وجہ سبسڈی کا وہ نظام ہے جو کئی دہائیوں سے نافذ ہے۔ آئی ایم ایف اس رائے سے نہ صرف متفق ہے بلکہ اس نظام کے خاتمے کا مطالبہ بھی کرتا رہا ہے۔
یہ سبسڈی کا نظام ہے کیا؟
اس کو سمجھنے کے لیے مثال کے طور پر بجلی کو لے لیجئے۔ پاکستان میں فرض کریں کہ بجلی فی یونٹ دس روپے میں پیدا ہوتی ہے لیکن صارفین سے حکومت فی یونٹ چھ روپے لیتی ہے۔ باقی کے چار روپے حکومت اپنی جیب سے ادا کرتی ہے۔ یہ سبسڈی ہے جو حکومت بجلی کے علاوہ، گیس، پٹرول اور تیل کی دیگر یوٹیلیز پر دیتی ہے۔
آئی ایم ایف کا ہمیشہ مطالبہ ہوتا ہے کہ ان سبسڈیز کو ختم کیا جائے۔ ہر حکومت ہر دفعہ کچھ چیزوں پر سبسڈی ختم کرنے کے لیے تیار ہو جاتی ہے اور یوں اس کی قیمت اچانک بڑھ جاتی ہے۔ اس بار حکومت نے آئی ایم کے پاس جانے سے پہلے ہی گیس کی قیمت پر سبسڈی کم کی ہے اور امکان یہی ہے کہ ائی ایم ایف سے معاہدے کے نتیجے میں بجلی اور پٹرول وغیرہ پر بھی سبسڈی کم کرنا ہو گی جس کی وجہ سے ان چیزوں کی قمیت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
معیشت کی سست رفتاری
آئی ایم ایف کا ہمیشہ سے ہدف ہوتا ہے کہ سرکاری اخراجات میں کمی کے ذریعے ادائیگیوں کا توازن بحال کیا جائے۔ اس چکر میں آئی ایم ایف حکومتوں کو خرچ کرنے میں اتنی زیادہ احتیاط برتنے پر مجبور کرتی ہے کہ اس کی وجہ سے مالیاتی نظام پر جمود طاری ہو جاتا ہے اور رفتہ رفتہ معاشی ترقی کی رفتار سست پڑ جاتی ہے۔ ماہرین کو یقین ہے کہ اس بار بھی ایسا ہی ہو گا اور پچھلے سال 5 فیصد سے زیادہ تیز رفتاری سے سفر کرنے والی معیشت چار فیصد سے کم سطح پر آ جائے گی۔ اور جب معیشت کی رفتار سست ہوتی ہے تو اس کا نقصان عام آدمی کو بیروزگاری میں اضافے کی شکل میں پہنچتا ہے۔
افراط زر (مہنگائی) میں اضافہ
آئی ایم ایف کو ایک اور مسئلہ پاکستانی روپے کی قدر (ویلیو) کے ساتھ ہے۔ آئی ایم ایف کا ہمیشہ یہ اصرار رہا ہے کہ پاکستانی کرنسی اپنی فطری سطح سے زیادہ مہنگا ہے لہذا اسے کم کیا جائے۔ اس بار حکومت نے آئی ایم ایف سے جیسے ہی قرض لینے کا اعلان کیا، روپے کی کمی میں آٹھ سے دس فیصد کمی ایک دم دیکھنے میں آئی۔ ماہرین کا خیال ہے کہ مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف حکام روپے کی قدر میں مزید کمی کا مطالبہ کریں گے اور حکومت آئندہ چند ماہ میں روپے میں مزید دس فیصد تک کمی پر مجبور ہو گی۔ اب اس تفصیل میں جانے کی ضرورت تو باقی نہیں رہ جاتی کہ روپے کی قدر میں کمی کس طرح افراط زر کا باعث بنتی ہے جس کی وجہ سے عام اشیا کی قیمتوں میں بھی اسی تناسب سے اضافہ ہوتا ہے جتنی روپے کی قدر میں کمی کی جاتی ہے۔
آئی ایم ایف سے قرض حاصل کرنے کے نقصانات کی فہرست طویل ہے جس میں عوامی منصوبوں کے لیے پیسے دستیاب نہ ہونا، ٹیکسز اور ڈیوٹیز میں اضافہ، شرح سود میں اضافہ، قرضوں (کسانوں وغیرہ کے لیے) کے حصول میں مشکلات اور سرکاری اداروں میں کام کرنے والوں کی مراعات میں کمی یا ملازمت سے فراغت وغیرہ شامل ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ اگر آئی ایم ایف سے قرض حاصل کرنے کے نقصانات اتنے ہیں تو حکومتیں پھر یہ قرض لیتی ہی کیوں ہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ آئی ایم ایف کے کچھ فائدے بھی ہیں۔
معاشی استحکام
عام طور پر ہوتا یہ کہ حکومتیں آئی ایم ایف سے قرض کی کڑوی گولی اسی وقت لیتی ہیں جب معیشت کے حالت خراب ہو۔ ملک معاشی حالت کی خرابی ایک حد تک تو برداشت کر لیتے ہیں لیکن جہاں انہیں احساس ہو کہ اب معاملہ معاشی عدم استحکام کی طرف جا رہا ہے، وہ کسی بھی قیمت پر اس خرابی کو روکنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ معاشی عدم استحکام کا اثر ایک پہاڑ کی چوٹی سے گرتے ہوئے برف کے گولے کی طرح ہوتا ہے جو ایک دفعہ چوٹی سے لڑھک جائے تو پھر زمین پر گرکر ہی رکتا ہے اور اس دوران اپنے رستے میں آنے والی ہر چیز کو روندتا چلا جاتا ہے۔
معاشی عدم استحکام بھی ایسے ہی ہوتا ہے۔ آئی ایم ایف کے ماہرین جو شرائط نامہ قرض کی رقم کے ساتھ قرض خواہوں کے ہاتھ میں تھماتے ہیں اس میں فوری طور پر ایسے اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا جاتا ہے جو معاشی عدم استحکام کو، جس میں بیرونی قرضوں اور اندرونی اخراجات کی ادائیگی وغیرہ شامل ہے، ختم کیا جا سکے۔ یوں پاکستان سمیت کئی ملکوں کی تاریخ میں ایسا کئی بار ہوا ہے کہ آئی ایم ایف نے انہیں بحرانوں سے نکالا ہے۔
اداروں میں اصلاحات
مجھ سمیت جن پاکستانیوں نے کڑی دھوپ اور گرمی میں لائن میں لگ کر بجلی، گیس اور فون کے بل جمع کروائے ہیں صرف وہی یہ بات سمجھ سکتے ہیں کہ پاکستانی بنکاری کے شعبے میں پچھلے بیس سالوں میں کتنی بڑی تبدیلی آئی ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ بنکاری کے شعبے میں یہ اصلاحات آئی ایم ایف کی مرہون منت ہیں، تو بے جا نہیں ہو گا۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کے مختلف اداروں میں اس طرح کی اصلاحات پر تقریباً زبردستی عمل کروایا ہے۔
پاکستانی کے مالی مسائل کی ایک بڑی وجہ وہ بڑے بڑے سرکاری ادارے ہیں جن کی پیداوار کے مقابلے میں ان کے اخراجات بہت زیادہ ہیں۔ پاکستان اسٹیل ملز، پاکستان ریلویز اور پاکستان انٹرنیشل ائیر لائنز کا نام تو اکثر سامنے آتا ہے کہ ان کی وجہ سے پاکستان کو کتنے سو ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ اس طرح کے سرکاری ادارے اور بھی ہیں جن کا نام میڈیا کی زینت نہیں بنتا۔ آئی ایم ایف کی ہمیشہ کوشش ہوتی ہے کہ حکومتیں ان سفید ہاتھیوں کے نقصان کو کم کرے۔ آئی ایم ایف کے دباؤ کے نتیجے میں ان میں سے بعض اداروں کی کارکردگی کچھ بہتر ہوئی ہے لیکن بہت سا کام ابھی باقی ہے۔
غیر ضروری اخراجات میں کمی
یہ خاصا پرانا بیانیہ ہے جسے عمران خان کی حکومت نے نئے طریقے سے پیش کیا ہے۔ یہ ہیں سرکاری حکام کے "اللے تللے"۔ یعنی حکومت چلانے کے ہوشربا اخراجات۔
تیسری دنیا کے بیشتر ممالک کی طرح پاکستان میں انتظامی اخراجات بہت زیادہ ہیں جنہیں آئی ایم ایف کم کرنے کی ضرورت پر زور دیتی ہے۔ اسے کفایت شعاری بھی کہا جا سکتا ہے۔ غیر ترقیاتی یا انتظامی اخراجات میں کمی سے نہ صرف قومی خزانے کی بچت ہوتی ہے بلکہ عوام میں بھی ایک طرح سے بچت کا پیغام جاتا ہے۔ یہ نکتہ ابھی تک زیر بحث ہے کہ گزشتہ چار دہائیوں میں آئی ایم ایف پاکستان میں اپنے اس مشن میں کامیاب ہوا بھی ہے کہ نہیں؟ | 1Real
| 0bus
|
قطر کے وزیر برائے توانائی سعد شریدہ الکعبی نے اعلان کیا ہے کہ قطر جنوری 2019 میں تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم ( اوپیک) کا حصہ نہیں رہے گا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق تیل پیدا کرنے والے 15 ممالک کی تنظیم کو چھوڑنے کے فیصلے کی تصدیق قطر کی سرکاری آئل کمپنی قطر پیٹرولیم کی جانب سے کی گئی تھی۔
دوحہ میں ایک نیوز کانفرنس کرتے ہوئے سعد شریدہ الکعبی کا کہنا تھا کہ ’اوپیک سے دستبردار ہونے کے فیصلے کی وجہ یہ ہے کہ قطر آئندہ سالوں میں قدرتی گیس کی پیداوار کو 77 ملین ٹن سالانہ سے 110 ملین ٹن سالانہ بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے اور اپنی تمام تر توجہ اس پر مرکوز رکھنا چاہتا ہے‘۔
مزید پڑھیں : حکومت کا قطر کے ساتھ ایل این جی معاہدوں پر دوبارہ بات چیت کیلئے غور
خیال رہے کہ قطر پہلا خلیجی ملک ہے جو تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم کو چھوڑ رہا ہے۔
الجزیرہ کی صحافی کارلوٹ بیلس کا کہنا تھا کہ قطر نے یہ فیصلہ 6 دسمبر کو اوپیک اجلاس کے آغاز سے چند دن پہلے لیا۔
کارلوٹ بیلس نے سعودی عرب، امریکا، متحدہ عرب امارات ( یو اے ای) ، مصر اور بحرین کی جانب سے قطر پر سفارتی پابندیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’اوپیک سے نکلنے کے فیصلے کا قطر پر پابندیوں سے کوئی تعلق نہیں اور اس حوالے سے کئی مہینوں سے سوچ رہے ہیں‘۔
کارلوٹ بیلس نے بتایا کہ ’ قطری وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اوپیک سے نکلنے کا کام 6 دسمبر کو اوپیک اجلاس سے قبل ابھی اور شفاف طریقے سے ہوجائے‘۔
واضح رہے کہ 2013 سے اب تک قطر کی تیل کی پیداوار میں تیزی سے کمی آئی ہے، 2013 میں قطر میں تیل کی پیداوار 7 لاکھ 28 ہزار بیرل یومیہ سے 2017 میں 6 لاکھ 7 ہزار بیرل یومیہ تک جا پہنچی تھی جو کہ اوپیک کی مجموعی پیداوار کا 2 فیصد سے بھی کم ہے۔
یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب سمیت 6 ممالک نے قطر سے سفارتی تعلقات ختم کردیئے
تاہم اسی عرصے میں اوپیک کی مجموعی پیداوار میں 30.7 ملین بیرل یومیہ سے 32.4 ملین بیرل یومیہ اضافہ ہوا تھا۔
قطر دنیا میں لیکویفائیڈ نیچرل گیس ( ایل این جی) کی سب سے زیادہ شرح 30 فیصد پیدا کرتا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ اوپیک چھوڑنے کا فیصلہ ایک کاروباری فیصلہ ہے۔
سعد شریدہ الکعبی کا کہنا تھا کہ ’ اوپیک میں ہمارا کردار بہت کم ہے، میں ایک کاروباری شخص ہوں اور میں نہیں سمجھتا کہ ہمیں ان چیزوں پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے جو ہماری قوت نہیں ‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ ہماری قوت قدرتی گیس ہےاور اس لیے ہم نے یہ فیصلہ لیا ہے‘۔
خیال رہے کہ قطر نے اوپیک کی تشکیل کے ایک سال بعد 1961 میں شمولیت اختیار کی تھی۔
چند روز قبل اوپیک ارو روس نے آئندہ مہینوں میں تیل کی قیمتوں میں زیادہ کمی نہ لانے کی کوششوں پر اتفاق کیا تھا۔
یاد رہے کہ رواں برس اکتوبر میں تیل کی قیمت 4 برس کی بلند ترین سطح 86 ڈالر تک جا پہنچی تھی لیکن اس کے بعد تیل کی قیمت دوبارہ 60 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی تھی۔ | 1Real
| 0bus
|
وہ مسلمان ملک جس نے پلاسٹک کے کرنسی نوٹ جاری کرنے کا اعلان کردیا وہ مسلمان ملک جس نے پلاسٹک کے کرنسی نوٹ جاری کرنے کا اعلان کردیا
قاہرہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) عرب ملک مصر نے پلاسٹک کے کرنسی نوٹ متعارف کرانے کا اعلان کردیا ہے۔ حکومت کی جانب سے 2020 میں ملک بھر میں پلاسٹک کے کرنسی نوٹ متعارف کرائے جائیں گے۔ اس اقدام کا مقصد جعلسازی سے بچنا ہے۔
مصر کے سنٹرل بینک کے گورنر طارق کے مطابق 2020 میں مصر میں پولیمر مادے سے تیار کردہ پلاسٹک کے کرنسی نوٹ متعارف کرادیے جائیں گے۔پلاسٹک کے مصری پاﺅنڈ کی طباعت کی لاگت میں کاغذ کے نوٹ کی نسبت کم اخراجات ہوں گے۔ اس کے علاوہ پلاسٹک کے کرنسی نوٹوں کی جعل سازی نہیں کی جاسکے گی۔
انہوں نے پلاسٹک کے کرنسی نوٹوں کی خصوصیات کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ ایسے نوٹ ماحول دوست، مضبوط، واٹر پروف، کاغذ کی نسبت زیادہ عرصے تک خراب نہ ہونے والے اور کم سے کم آلودگی پھیلانے والے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت چین، برطانیہ، آسٹریلیا، سینگاپور، انڈونیشیا، رومانیا اور ویت نام جیسے ممالک پلاسٹک کے کرنسی نوٹ تیار کررہے ہیں۔
مصر کے سنٹرل بینک کے گورنر کا کہنا تھا کہ ابتدا میں 10 پاﺅنڈ مالیت کے پلاسٹک کے کرنسی نوٹ چھاپے جائیں گے۔ اس کے بعد بتدریج دیگر تمام مالیت کے کرنسی نوٹوں کو پلاسٹک کے نوٹوں میں تبدیل کردیا جائے گا۔یاد رہے کہ مصرمیں کرنسی نوٹ پہلی بار 1836ءمیں رائج ہوئے تھے۔ طویل عرصے تک مصر پر برطانوی قبضہ رہنے کی وجہ سے یہاں اب بھی کرنسی کا نام پاﺅنڈ ہے۔ | 1Real
| 0bus
|
ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارت کا حجم 2 ارب ڈالر ہے جو ممکنہ طور پر 37 ارب ڈالر تک ہوسکتا ہے جمعرات کو گلاس آدھا بھرا ہوا جنوبی ایشیا میں علاقاتی تجارت کے وعدہ کے نام سے جاری ہونے والی ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارت ان کی صلاحیت سے بہت زیادہ کم ہے اور اس میں اضافہ تب ہی ممکن ہوسکتا ہے جب دونوں ممالک اپنے درمیان بنائی گئی مصنوعی رکاوٹوں کو خود ختم کریں رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں 39 ارب 70 کروڑ روپے کی تجارت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن اس کا موجودہ تجارتی حجم صرف 5 ارب ایک کروڑ ڈالر ہے عالمی بینک کی جانب سے رپورٹ گزشتہ روز جاری کی گئی جس میں تجارت سے متعلق 4 رکاوٹوں کو نمایاں کیا گیا ہے ماہر اقتصادیات سنجے کتھوریا نے ورلڈ بینک کے دفتر پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس رپورٹ کے چیدہ چیدہ نکات بیان کیے ان کا کہنا تھا کہ میرا ماننا ہے کہ بھروسے سے تجارت فروغ پاتی اور تجارت کے بڑھنے سے بھروسہ اور امن کے لیے ہم آہنگی میں اضافہ ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کی حکومتوں کی جانب سے کرتار پور راہداری کے کھلنے سے دونوں ممالک کے درمیان عدم اعتماد کی فضا کم ہوگی اور اس اقدام سے دونوں ممالک کے درمیان بھروسہ بڑھے گا دونوں ہمسایوں کے درمیان تجارت کو بڑھانے کا مشورہ دیتے ہوئے رپورٹ کے مصنف کا کہنا تھا دونوں ممالک کو ابتدائی مراحل میں مخصوص مصنوعات کی تجارت کو بڑھانا ہوگا سنجے کتھوریا نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان کے جنوبی ایشیائی ممالک کے ساتھ ہوائی رابطے بھی کم سے کم ہیں اور یہاں سے افغانستان اور بھارت کے لیے ہفتہ وار 6 فلائٹس جاتی ہیں بنگلہ دیش اور سری لنکا کے لیے 10 فلائٹس جاتی ہیں نیپال کے لیے ایک جبکہ بھوٹان اور مالدیپ کے لیے پاکستان سے ہفتہ وار کوئی فلائٹ نہیں جاتی انہوں نے بھارت کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ بھارت سے سری لنکا کے لیے ہفتہ وار 147 فلائٹس جاتی ہیں بنگلہ دیش کے لیے 67 مالدیپ کے لیے 32 نیپال کے لیے 71 افغانستان کے لیے 22 اور بھوٹان کے لیے 23 فلائٹس بھارت سے جاتی ہیں | 1Real
| 0bus
|
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین 18 دسمبر2018ء) ڈاؤلینس ہوم اپلائنسز مارکیٹ میں لیڈراورترکی کی سب سے بڑی انٹرپرائز آرشلک کا کل ملکیتی ادارہ ہے جو یورپ میں تیسری بڑی مینوفیکچرر ہے اپنے صارفین کے لیے بے مثال بھروسہ اور تجربہ کے وعدہ کے نتیجہ میں ڈاؤلینس نے اپنے کوکنگ اپلائنسز کی رینج میں گلاس ٹاپ ہابس کی ٹیمپرڈ گلاس پر پانچ سالہ وارنٹی متعارف کرا دی ہے دسمبر 2018ء سے صارفین اب صرف ون ٹائم ریپلیسمنٹ وارنٹی سے فائدہ حاصل کر سکیں گے یہ بے مثال وارنٹی یورپین کوالٹی مینوفیکچرر کی جانب سے پیش کی گئی اپنی نوعیت کی پہلی وارنٹی ہے جو دوسروں کے مقابلہ میں کہیں آگے ہے گزشتہ تین دہائیوں کے دوران ڈاؤلینس نے لاکھوں صارفین کے دل جیتے ہیں پاکستان میں آرشلک کی آمد کے بعد ڈاؤلینس نے زبردست سرمایہ کاری اور جدت دیکھی ہے تاکہ اس کے عملہ کے کام کے معیار آپریشنز اور پروڈکٹس کی کوالٹی میں اضافہ کیا جا سکے اس نئی پیشکش کے بارے میں ڈاؤلینس کے ہیڈ آف مارکیٹنگ حسن جمیل نے کہا پروڈکس کی پائیداری اور آپریشنل ٹیموں کے حوالہ سے ڈاؤلینس آرشلک کو حاصل کبھی نہ ختم ہونے والے اعتماد سے متاثر ہو کر ہم نے یہ منفرد گرانڈ وارنٹی آفر متعارف کرائی ہے ہماری پروڈکٹس اپنے استعمال کرنے والوں کی توقعات سے بڑھ کر کارکردگی کا مظاہرہ کرتی ہیں اس کے باوجود ہم اپنے صارفین کے لیے مکمل ذہنی سکون یقینی بنا رہے ہیں اسٹائلش ڈیزائن اور اعلیٰ کارکردگی والی پروڈکٹس کے ساتھ ہم گھریلو صارفین کے لیے بجلی کی بچت میں 35 فیصد سے بھی زائد کا وعدہ کرتے ہیں آرشلک کی گلوبل فیملی میں شمولیت کے ساتھ ڈاؤلینس پاکستان میں بہترین عالمی طریقوں اور صارفین دوست پالیسیاں بھی متعارف کرا رہا ہے اس کی تمام پروڈکٹس وسیع ریسرچ اور ترقی کے ذریعہ صارفین کی بڑھتی ہوئی ضروریات کے بارے میں گہری معلومات کے بعد تیار کی جاتی ہیں | 1Real
| 0bus
|
تصویر کے کاپی رائٹ PTI Image caption پاکستانی وزیرِ خزانہ نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہو گی کہ کمزور طبقے پر مشکل فیصلوں کا اثر کم پڑے
پاکستان کے وزیرِ خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ حکومت نے مالیاتی بحران سے بچنے کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ یعنی آئی ایم ایف سے مذاکرات کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیرِ خزانہ نے پیر کی شام جانے کیے جانے والے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ 'گزشتہ چند ہفتوں سے اس پر کام ہو رہا تھا، ہم نے اندرونی فیصلے بھی کیے، دوست ممالک سے بھی مشاورت کی۔ وزیرِ اعظم نے پاکستانی ماہرینِ معاشیات سے بھی مشاورت کی، جس کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ ہمیں آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کی ابتدا کرنی چاہیے جس سے ہم اس معاشی بحران پر قابو پا سکیں۔'
یہ بھی پڑھیے
سٹاک ایکسچینج ایک دن میں گیارہ سو پوائنٹ کیوں گرا؟
پاکستان میں ’منی بجٹ‘، ترقیاتی اخراجات میں کمی
پنیر ہی پاکستان کو آئی ایم ایف سے بچا سکتا ہے؟
اسد عمر نے بحران کے لیے گذشتہ حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ’لوگوں کو ادراک ہے کہ پچھلی حکومت کیسے حالات چھوڑ کر گئی تھی۔ اس لیے جب یہ حکومت آئی تو اس وقت ہم نے کہا تھا کہ ہم نے ترجیحی بنیادوں پر اس بحران سے نکلنے کے لیے راستہ اختیار کرنا ہے اور اس کے لیے ایک سے زیادہ متبادل ذرائع کو تلاش کرنا ہے اور بیک وقت کرنا ہے کیوں کہ ہمارے پاس وقت نہیں ہے۔'
اس سے قبل وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے بھی اتوار کو لاہور میں خطاب کے دوران کہا تھا شاید پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے، کیونکہ ادائیگیوں کے بحران کا سامنا ہے۔ تاہم انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ہم آئی ایم ایف جانے سے قبل دوست ممالک سے مدد مانگیں گے۔
پاکستانی وزیرِ خزانہ نے کہا کہ 'ہم کوشش کریں گے کہ کمزور طبقے پر مشکل فیصلوں کا اثر کم پڑے۔ یہ مشکل فیصلے اور چیلنج ہیں۔'
خیال رہے کہ انتخابات سے قبل تحریکِ انصاف آئی ایم ایف سے مالی مدد لینے کی شدید مخالفت کرتی رہی تھی اور وزیراعظم عمران خان نے بارہا اپنی تقاریر میں یہ بات کہی تھی کہ اگر وہ برسراقتدار آئے تو کبھی عالمی مالیاتی ادارے سے قرض کے لیے رجوع نہیں کیا جائے گا۔
وزارت خزانہ کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ 1990 کے بعد سے اب تک پاکستانی حکومتیں دس بار کسی نہ کسی شکل میں آئی ایم ایف کے پاس جا چکی ہیں اور موجودہ حکومت کا چیلنج یہ ہے کہ ایسی بنیادی مالیاتی اصلاحات کی جائیں کہ ہر چند سال بعد آئی ایم ایف کے پاس جانے کا چکر توڑا جا سکے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 'وزیرِ خزانہ اسی ہفتے انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے سربراہان سے ملاقاتیں کریں گے۔'
وزارت نے یہ نہیں بتایا کہ حکومت کو کتنی ہنگامی امداد کی ضرورت ہے، تاہم اسد عمر اس سے قبل کہہ چکے ہیں کہ ملک کو اپنے قرضے چکانے کے لیے سال کے اختتام تک کم از کم آٹھ ارب ڈالر درکار ہیں۔
اسد عمر نے کہا کہ ’ہماری معاشی ترجیحات ہیں کہ ہم نے روزگار پیدا کرنا ہے تو ایسا نہ ہو کہ اس بحران پر قابو پانے کے اندر ہمیں اپنے بنیادی منشور میں بہت زیادہ تبدیلی کرنا پڑے۔ یہ ایک مشکل فیصلہ ہے اور اس قوم سے ثابت کیا ہے کہ جب قوم ملک کی بہتری کی لیے کوئی فیصلہ کر لے، کسی گروہ یا فرد کی بہتری نہیں بلکہ قوم کی بہتری کے لیے تو ملک اس فیصلے پر محنت بھی کرتا ہے اور کامیاب بھی ہو کر دکھاتا ہے۔‘
اگر پاکستان آئی ایم ایف سے مدد مانگتا ہے کہ تو یہ پانچ سالوں میں دوسری بار ہو گا کہ پاکستان اس سے بیل آؤٹ پیکج لے گا۔
ملک کے زر مبادلہ کے ذخائر ستمبر کے آخر میں نو ارب ڈالر سے زیادہ تھے جس میں 62 کروڑ ڈالر کمی آئی ہے اور اکتوبر میں زر مبادلہ کے ذخائر صرف 8.4 ارب ڈالر رہ گئے ہیں جو قرض کی قسطیں ادا کرنے کے لیے بمشکل کافی ہیں۔
تحریکِ انصاف کی حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کے اعلان کے بعد اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اور سوشل میڈیا پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
آئی ایم ایف میں جانے سے حکومتی فیصلے پر پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی ناز بلوچ نے کہا کہ 'پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرضوں کے حالیہ معاہدے کے نتیجے میں روپے کی قدر میں مزید کمی ہوگی، مہنگائی اور بے روزگاری بڑھے گی۔ وزیر خارجہ جب اپوزیشن میں تھے تو اس وقت وہ آئی ایم ایف کے قرضوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ تبدیلی بہت جلدی آگئی ہے۔'
پاکستان مسلم لیگ ن نے بھی اس فیصلے تو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ مسلم لیگ ن کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے عمران خان کا ایک پرانا بیان 'آئی ایم ایف سے قرض لے کر مُلک چلانا ایسے ہی ہے جیسے کینسر کا علاج ڈسپرین سے کرنا' اس مصرعے کے ساتھ ٹویٹ کیا گیا: یادِ ماضی عذاب ہے یا رب۔
سابق وزیردفاع اور مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے بھی کچھ اسی قسم کا ٹویٹ کیا اور کہا کہ 'وزیر اعظم صاحب آپ کی کم علمی اور جاہلانہ گفتگو اور اقتدار کی اندھی ہوس آپ کا تعاقب کرے گی۔اگر کینسر کا علاج ڈسپرین سے ھو سکتا ھے تو آپ کو چندہ مانگنے کی ضرورت نھیں رہی۔'
احسن اقبال کا لکھا کہ 'پی ٹی آئی حکومت پاکستان کو قرضوں سے نجات دلانے کے اپنے روڈ میپ کے مطابق بھینسوں اور گاڑیوں کی نیلامی سے اربوں ڈالر حاصل کرنے کے بعد اب آئی ایم ایف کے دروازے پر دستک دینے جا رہی ہے۔‘ | 1Real
| 0bus
|
تصویر کے کاپی رائٹ EPA
گذشتہ ہفتے امریکہ تیل برآمد کرنے والا ملک بن گیا، یعنی اس کی خام تیل کی کل درآمد کے مقابلے میں اس کی تیل کی برآمدات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
ایسا پچھلے 75 برسوں میں پہلی بار ہوا ہے کیونکہ امریکہ اب تک تیل کے لیے دیگر ممالک سے درآمدات پر زیادہ انحصار کرتا رہا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کو توانائی کے شعبے میں خود کفیل بنانے کی بات کئی بار کہہ چکے ہیں۔
امریکہ میں تیل کی پیداوار میں ڈرامائی انداز میں اضافہ ہوا ہے۔ ریاست ٹیکسس کے پیرمیئن علاقے میں، نیو میکسیکو، جنوبی ڈکوٹا کے بیکن اور ریاست پینسلوینیا کے علاقے مرسلز میں تیل کے ہزاروں کنوؤں سے تیل نکالا جا رہا ہے۔
ان کنوؤں پر امریکہ برسوں سے کام کر رہا تھا۔ پچھلے ہفتے جو اعداد و شمار سامنے آئے اس سے پتا چلتا ہے کہ امریکہ کی تیل کی درآمد میں کمی آئی اور برآمد میں بھاری اضافہ ہوا ہے۔
ہو سکتا ہے کہ امریکہ تیل کا چھوٹا درآمد کنندہ ملک ہمیشہ رہے لیکن اب پہلے والی بات نہیں رہ گئی کہ وہ غیر ملکی تیل پر ہی انحصار کرتا رہے گا۔
امریکہ کے انرجی سٹریٹیجک اور اکنامک ریسرچ کے سربراہ مائیکل لنچ نے بلوم برگ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم لوگ توانائی کی پیداوار والا دنیا کا طاقتور ملک بن گئے ہیں۔'
یہ بھی پڑھیں!
تیل کی قیمتوں کی سیاست
’ایرانی تیل کی فروخت پر پابندیاں آہستہ آہستہ لگائیں گے‘
تیل کی ترسیل صرف نجی آئل ٹینکرز پر کیوں؟
سعودی عرب کے پاس تیل کا کتنا ذخیرہ موجود ہے؟
پچھلے 50 برسوں میں اوپیک دنیا بھر میں تیل کی سیاست کا مرکز رہا ہے لیکن روس اور امریکہ میں تیل کے بڑھتے ذخائر کے بعد اوپیک کی اجارہ داری چیلینج ہوتی نظر آ رہی ہے۔
گذشتہ ہفتے ویانا میں اوپیک اور اس کے دوست ممالک کا ایک اجلاس ہوا تھا۔ اوپیک کو ڈر ہے کہ اگر امریکہ تیل کی پیداوار بڑھاتا ہے تو اس کا عالمی منڈی پر براہ راست اثر پڑے گا۔
تصویر کے کاپی رائٹ EPA
اوپیک کیا کرے گا؟
ای آئی اے کے سابق تجزیہ کار ہیلما کرافٹ کا کہنا ہے کہ 'اوپیک اتھل پتھل کے دور سے گزر رہا ہے۔'
امریکہ کی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن یعنی ای آئی اے کے مطابق امریکہ پچھلے ہفتے سے ہر دن دو لاکھ 11 ہزار بیرل کچا تیل اور ریفائنڈ پیداوار بیرون ملک فروخت کر رہا ہے۔ ان میں ڈیزل اور گیسولین اہم ہیں۔
ای آئی اے کا کہنا ہے کہ سنہ 1991 سے پہلے امریکہ میں تیل کی درآمد کا ڈیٹا ہفتہ وار ہوتا تھا جبکہ ماہانہ ڈیٹا جاری کرنے کا سلسلہ 1973 میں شروع ہوا تھا۔
امریکی پیٹرولیم انسٹی ٹیوٹ کا کہنا ہے کہ امریکہ نے 1940 کی دہائی سے تیل درآمد کرنا شروع کیا تھا۔ آج کی تاریخ میں امریکہ تیل کے معاملے میں خودکفیل ملک بن چکا ہے۔ امریکی حکومتوں کے لیے تیل کے معاملے میں خود کفالت ہمیشہ سے ایک خواب رہا ہے۔
امریکہ تیل کے کم سے کم نو مزید ٹرمینلز پر کام کر رہا ہے۔ دسمبر کے آخری مہینے سے امریکہ سے تیل کی برآمد مزید بڑھنے کے امکانات ہیں۔
ڈیلویئر بیسن سے تیل نکالنے کا کام اب بھی بڑے پیمانے پر شروع نہیں ہو پایا ہے۔ ڈیلویئر بیسن کے بارے میں خیال ہے کہ تیل کا ذخیرہ مڈلینڈ بیسن سے دو گنا ہے۔
تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images
اب امریکہ تیل بیچ رہا ہے
حالیہ اعداد و شمار کے مطابق امریکہ اب تیل خریدنے سے زیادہ تیل فروخت کر رہا ہے۔ یو ایس جیولوجیکل سروے کا کہنا ہے کہ امریکہ دنیا بھر سے ہر دن 70 لاکھ بیرل سے زیادہ کچا تیل اپنی ریفائنری کے لیے درآمد کر رہا ہے۔
ان ریفائنریز کو ہر دن ایک کروڑ 70 لاکھ بیرل کچے تیل کی ضرورت پڑتی ہے۔
امریکہ میں تیل کی پیداوار ہر سال 20 فیصد کی شرح سے بڑھ رہی ہے۔ پچھلی ایک صدی میں امریکہ کی تیل کی پیداوار سب سے تیزی سے بڑھی ہے۔
سنہ 2016 میں ریسٹاڈ انرجی کی ایک رپورٹ آئی تھی، جس میں بتایا گیا تھا کہ امریکہ کے پاس 264 ارب بیرل تیل کے ذخائر ہیں۔ اس میں موجودہ تیل کے ذخائر، نئے پراجیٹکس، حال میں دریافت کیے گئے تیل کے ذخائر، سب شامل ہیں۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ کے پاس روس اور سعودی عرب سے زیادہ تیل کے ذخائر ہیں۔ ریسٹاڈ انرجی کے اندازے کے مطابق روس میں تیل 256 ارب بیرل، سعودی عرب میں 212 ارب بیرل، کینیڈا میں 167 ارب بیرل، ایران میں 143 اور برازیل میں 120 ارب بیرل ہے۔
تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images
سعودی عرب کے پاس کتنا تیل ہے
تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کو سعودی عرب کی حکومت نے تیل کے ذخائر کا جو اندازہ بتایا ہے اس کے مطابق اس کے تیل کے ذخائر 266 ارب بیرل ہیں۔ اوپیک نے سنہ 2015 میں اپنے سالانہ بلیٹن میں اس بارے میں معلومات دی تھیں۔
اگر یہ مقدار صحیح ہے تو اوسطا 1.2 کروڑ بیرل یومیہ پیداوار کے حساب سے سعودی عرب کا تیل اگلے 70 برسوں میں ختم ہو جائے گا۔ لیکن سرکاری اعداد و شمار کے حوالے سے کافی شکوک و شبہات ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سنہ 1987 میں سعودی عرب نے اپنے تیل کے ذخائر 170 ارب بیرل بتائے تھے، جسے سنہ 1989 میں بڑھا کر 260 ارب بیرل کر دیا گیا تھا۔
ریویو آف ورلڈ انرجی 2016 کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب 94 ارب بیرل تیل بیچ چکا ہے یا خرچ کر چکا ہے، پھر بھی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس کے ذخائر 260 سے 265 ارب بیرل ہی ہیں۔
اگر سرکاری ڈیٹا صحیح ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ سعودی عرب نے تیل کے نئے ٹھکانے تلاش کر لیے ہیں یا پھر ممکنہ ذخائر کو ہی بڑھا دیا ہے۔
سعودی عرب میں 1936 سے 1970 کے درمیان ہی تیل کے ذخائر کے بڑے اور بے شمار ٹھکانوں کی دریافت ہوئی تھی۔ اس کے بعد اس کے مقابلے میں سعودی عرب میں تیل کے نئے ذخائر کی دریافت نہیں ہوئی ہے۔
مسئلہ یہ ہے کہ جہاں جہاں تیل کی پیداوار ہو رہی ہے اس کے بارے میں معلومات حکومت کافی خفیہ رکھتی ہے۔ اس کی معلومات اندر کے گنے چنے لوگوں کو ہوتی ہے۔
ایسے میں کسی بھی دعوے کی تصدیق کرنا ناممکن سا لگتا ہے۔ تیل کے تجزیہ کاروں پر انحصار پر بھی یہ سوالیہ نشان ہے کہ وہ اس بات کو بتانے کی پوزیشن میں نہیں کہ سعودی عرب میں تیل کی پیداوار کب گرنا شروع ہوگی۔
سعودی عرب اب بھی سب سے زیادہ تیل کی پیداوار کر رہا ہے۔ اس سے اس پیش گوئی کو جھٹکا لگا ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ سعودی عرب کی پیداوار بلند ترین سطح پر جانے کے بعد نیچے آ جائے گی۔
تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images
سعودی عرب اور امریکہ کے تعلقات کس قدر بدل گئے؟
سعودی عرب تیل کی پیداوار والے ممالک کی تنظیم اوپیک کا سب سے اہم ملک ہے۔ اوپیک دنیا کے 40 فیصد تیل کو کنٹرول کرتا ہے۔
امریکہ حالیہ برسوں تک دنیا کا سب سے بڑا تیل درآمد کرنے والا ملک رہا ہے اور اس لیے سعودی عرب کے ساتھ اس کی دوستی مزید بامقصد ہو جاتی ہے۔
لیکن جب امریکہ زیادہ تیل درآمد کرنے والا ملک ہی نہیں رہے گا تو سعودی عرب اس کے لیے کیوں اہم رہے گا؟ کیا امریکہ مشرق وسطیٰ میں سعودی عرب کا ساتھ چھوڑ سکتا ہے؟ ظاہر ہے سفارت کاری اور باہمی تعلقات دو طرفہ مفادات پر قائم ہوتے ہیں۔
سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان اہم تجارت تیل اور ہتھیاروں کی ہوتی ہے۔ | 1Real
| 0bus
|
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) دنیا بھر میں ٹیکسی سروس فراہم کرنے والی کمپنی اوبر نے اوبر ایلیویٹ کے نام سے اڑنے والی گاڑیاں بنانے کا فیصلہ کیا ہے اوبر کے مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے ریجنل منیجر انتھونی لاروکس کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکسیاں پاکستان میں بھی چلائی جائیں گی اوبر کی جانب سے اڑنے والی ایسی کاریں تیار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جن کیلئے کسی رن وے کی ضرورت نہ پڑے بلکہ یہ ایک ہی جانب کھڑے کھڑے افق پر بلند ہوجائیں اور اسی طرح ان کی لینڈنگ ہوجائے صرف یہی نہیں بلکہ ایسی کاریں بھی تیار کر رہی ہے جو ڈرائیور کے بغیر ہوں گی اور مخصوص نقشے کے تحت چلیں گی اوبر کے مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے ریجنل منیجر انتھونی لاروکس نے اپنے ایکسپریس ٹربیون کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ ان کی کمپنی ڈرائیور کے بغیر ٹیکسی تیار کرنے میں لگی ہوئی ہے لیکن اس سے بھی پہلے پاکستان میں فلائنگ ٹیکسی متعارف کرادی جائے گی جب ان سے اس حوالے سے سوال پوچھا گیا کہ آخر پاکستان کو ہی فلائنگ کاروں کے ٹیسٹ کیلئے کیوں منتخب کیا گیا ہے تو انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اوبر کی سروس کو کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ جلدی پذیرائی بخشی پاکستان کے 8 شہروں میں اوبر کی سروس کام کر رہی ہے اور اب کمپنی بہت جلد پاکستان میں فوڈ ڈلیوری سروس اوبر ایٹس بھی شروع کرنے والی ہے انتھونی لاروکس نے بتایا کہ پاکستان میں اس وقت اوبر کے تین ہزار ڈرائیور کام کر رہے ہیں جبکہ عالمی مارکیٹ میں کمپنی کے شیئرز گرنے کے باوجود پاکستان کمپنی کیلئے منافع بخش ثابت ہوا ہے | 1Real
| 0bus
|
وزیرخزانہ اسد عمر نے جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے امریکی ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری ایلس ویلز سے ملاقات میں واضح کر دیا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بڑی قربانیاں دی ہیں اسی طرح دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے اور منی لانڈرنگ کے خاتمے کے لیے اقدامات جاری رہیں گے وزارت خزانہ سے جاری اعلامیے کے مطابق اسلام آباد میں وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر سے امریکی ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری برائے جنوبی اور وسطی ایشیا ویلس ویلز نے ملاقات کی جہاں دوطرفہ تعلقات سمیت دیگر کئی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا وزیرخزانہ اسد عمر نے امریکی وفد کو بتایا کہ پاکستان نے حالیہ برسوں میں دہشت گردی کے خلاف بڑی قربانیاں دی ہیں اور دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کے جڑ سے خاتمے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات بدستور کرتا رہے گا وزارت خزانہ کے اعلامیے کے مطابق انہوں نے موجودہ پاک امریکا تعلقات سمیت معاشی تعاون پر تبادلہ خیال کیا اور خطے کی مجموعی صورت حال بھی زیربحث آئی وزیرخزانہ نے کہا کہ اس طرح کے دورے باہمی دلچسپی کے اہم معاملات پر ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو سمجھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اعلامیے کے مطابق انہوں نے ایلس ویلز کو پاکستان تحریک انصاف حکومت کے وژن سے بھی آگاہ کیا اور کہا کہ حکومت ملک کے معاشی صورت حال میں تبدیلیاں لائے گی اس موقع پر ایلس ویلز نے وزیر خزانہ کو خطے کی سیکیورٹی کے حوالے سے امریکی کوششوں سے آگاہ کیا اور اس حوالے سے باہمی تعاون کی دوطرفہ اہمیت کو نمایاں کیا اجلاس میں دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے لیے عالمی تعاون سے متعلق معاملات پر بات چیت کی گئی خیال رہے کہ گزشتہ روز پاکستان اور امریکا کے اعلی سطح کے وفد نے دونوں ممالک کے درمیان عوامی سطح پر روبط بڑھانے پر زور دیتے ہوئے دو طرفہ تعلقات میں بہتری اور علاقائی امن وامان سمیت مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا تھا امریکی پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکرٹری آف اسٹیٹ برائے جنوبی و وسطی ایشیا اور سفیر ایلِس ویلز اور وزارت خارجہ کے اعلی حکام سے وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے تھے مذاکرات میں پاکستانی وفد نے دونوں ممالک کے مابین تعلقات کے فروغ کے لیے اقتصادی و تجارتی تعاون اور عوام کی سطح پر روابط کو بڑھانے پر زور دیا ملاقات میں افغانستان سمیت خطے میں سیکیورٹی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور خاص کر افغانستان میں امن و عامہ کی صورت حال موضوع گفتگو رہی اس موقع پر ایلس ویلز کی سربراہی میں امریکی وفد نے زور دیا کہ خطے کا اہم ملک ہونے کے ناطے پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے | 1Real
| 0bus
|
اسلام آباد( ویب ڈیسک ) روسی کمپنی پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری کرے گی تاہم انٹر اسٹیٹ گیس سسٹم اور گازپروم کمپنی میں معاہدہ طے پا گیا۔پٹرولیم ڈویڑن میں روسی وفد نے وفاقی وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان سے ملاقات کی جس میں پاکستان اور روس کے مابین تیل و گیس کی تلاش اور پیداوار سے متعلق بیشتر امور زیر بحث آئے،اس موقع پر روسی وفد میں شامل گازپروم کمپنی کے سربراہ ویٹیلی اے مرکالوف اور انٹر اسٹیٹ گیس سسٹم پاکستان کے مینیجنگ ڈائریکٹر مبین صولت نے انٹر کارپوریٹ ایگریمنٹ پر دستخط کیے۔معاہدے کے تحت روسی کمپنی گازپروم پاکستان میں ماورائے ساحل تیل و گیس کی تلاش و پیداوار کے شعبے میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتی ہے،وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل غلام سرور خان نے روس کی پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کو خوش ا?ئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ معاہدہ پاکستان اور روس کے مابین باہمی تعاون کے فروغ کا ا?ئینہ دار ہے۔اس معاہدے کے تحت روسی کمپنی مشرق وسطیٰ سے گیس مالیکیولز پائپ لائن کے ذریعے پاکستان لائے گا۔ اس بات کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا جا رہا کہ مشرق وسطیٰ سے پائپ لائن کے ذریعے برا?مد کیے گئے یہ مولیکیول ساو?تھ ایشین ممالک تک لے جاے جا سکتے ہیں۔پٹرولیم ڈویڑن کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق اس معاہدے کے تحت روس پاکستان کو روزانہ 500 ملین سے ایک بلین کیوبک فٹ گیس فراہم کرے گا، جو سمندری راستے سے پاکستان پہنچائی جائے گی جبکہ پائپ لائن کی تعمیر ا?ئندہ 3 سے 4 سال کے دوران مکمل کر لی جائے گی۔
روسی وفد کے سربراہ ویٹیلی اے مرکالوف نے وفاقی وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان کو روس کا دورہ کرنے کی دعوت دی ہے جو قبول کرتے ہوئے غلام سرور خان نے خیر سگالی کے جذبے کو سراہا۔ | 1Real
| 0bus
|
تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images Image caption یاد رہے کہ 60 ارب ڈالر کی مذکورہ سرمایہ کاری چین کی جانب سے 2015 میں افریقہ میں سرمایہ کاری کرنے کے منصوبوں سے علیحدہ ہے اور یہ آئندہ تین سال میں کی جائے گی۔
چینی صدر شی جن پنگ نے پیر کے روز چند افریقی رہنماؤں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین کی ان کے برِاعظم میں سرمایہ کاری کی کوئی سیاسی شرائط نہیں ہیں۔
اس موقعے پر صدر شی جن پنگ نے چین کی جانب سے افریقہ میں 60 ارب ڈالر کی ترقیاتی منصوبوں میں مزید سرمایہ کاری کا اعلان بھی کیا۔
واضح رہے کہ چین پر غیر ملکی سطح پر بہت زیادہ قرضوں سے لدی سرمایہ کاری کرنے کے حوالے سے تنقید کی جا چکی ہے۔
صدر شی نے یہ اعلان دو روزہ چین۔افریقہ سربراہی اجلاس کے آغاز پر کیا جس میں توجہ کا مرکز ان کا ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ ہے۔
یاد رہے کہ 60 ارب ڈالر کی مذکورہ سرمایہ کاری چین کی جانب سے 2015 میں افریقہ میں سرمایہ کاری کرنے کے منصوبوں سے علیحدہ ہے اور یہ آئندہ تین سال میں کی جائے گی۔
ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کا مقصد چین کی غیر ملکی مارکیٹوں تک رسائی کو بہتر کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر چینی اثر و رسوخ بڑھانا ہے۔ چین نے ایشیا اور افریقہ میں سڑکوں، ریلوے کی پٹریوں اور بندر گاہوں پر اربوں ڈالر لگا دیے ہیں۔
تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ چینی سرمایہ کاری کچھ ممالک کو قرضوں تلے دباتی چلے جا رہی ہے۔
چینی صدر کا کہنا تھا کہ ’چین کے افریقہ کے ساتھ تعاون کا واضح ہدف ترقیاتی کاموں میں حائل مسائل کو ختم کرنا ہے۔ ہمارے تعاون کے وسائل کو کسی شاہانہ منصوبوں میں نہیں لگایا جانا بلکہ انھیں وہاں لگانا ہے جہاں ان کا سب سے زیادہ قائدہ ہوا۔‘
تاہم صدر شی نے اعتراف کیا کہ کچھ منصوبوں کی تجارتی افادیت پر نظرِ ثانی کی ضرورت ہے، تاہم یہ تعاون دیر پا رہ سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ون بیلٹ ون روڈ کوئی بلاک یا مخصوص کلب بنانے کی کوشش نہیں ہے۔ بعد میں انھوں نے فورم آن چائنا افریقہ کو پوریشن کی ایک تقریب میں اعلان کیا کہ چین متعدد صنعتوں میں آئندہ تین سالوں میں 60 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔
انھوں نے غریب ترین افریقی ممالک کے لیے بغیر سود کے قرضوں کا اعلان بھی کیا۔ | 1Real
| 0bus
|
نیویارک (ڈیسک) امریکا کی ایک طبی تنظیم کی طرف سے کی گئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ضرورت سے زیادہ سونا امراض قلب اور دماغی امراض کا موجب بن سکتا ہے یہ تحقیق کیلی یونیورسٹی کے امراض قلب کے پروفیسر ڈاکٹر چون شینگ کواک کی زیرنگرانی تیار کی گئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ روزانہ 10 گھنٹے نیند کرنے والے افراد میں 56 فیصد دماغ اور 49 فیصد امراض قلب کے خطرات پیدا ہوجاتے ہیں یہ تحقیق طویل عرصے تک جاری رہی ہے 1970ء سے 2017ء تک تقریباً 30 لاکھ افراد کے سونے اور جاگنے کے معمولات کا مشاہدہ کیا گیا تحقیق میں کہا گیا ہے کہ نیند میں افراط قلب دماغ کے عوارض میں اضافے کی علامت ہے ڈاکٹر کواک کا کہنا ہے کہ قلبی عوارض کے خطرات میں اضافے کے عوامل اور سانس رکنے کے درمیان گہرا ربط ہے زیادہ دیر تک سوتے رہنے کے دوران ایسے عوامل زیادہ 160 پائے جاتے ہیں جامعہ کیلی مانچسٹر لیڈزاور ایسٹ انگلو یونیورسٹی نے ایسی 74 تحقیقات سے نتائج اخذ کیے انہوں نے طویل دورانیے تک سونے والے افراد کی موت کے اسباب وعوامل کا جائزہ لیا تو پتا چلا کہ موت کے اسباب میں طویل نیند کا بھی گہرا دخل ہے
| 1Real
| 1hlth
|
میلبرن (نیوز ڈیسک) کہتے ہیں کہ وزن ایک بار بڑھ جائے تو اسے کم کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے اگر آپ بھی ایسا سوچتے ہیں تو اس آسٹریلوی لڑکی کی کہانی ضرور سن لیجئے جس نے صرف ایک عادت چھوڑ کر محض ایک سال میں 66 کلو وزن کم کر لیا ہے میل آن لائن کے مطابق دو سال قبل میلبرن سے تعلق رکھنے والی نرس آسیہ مشفود کا وزن 138 کلو گرام تک پہنچ چکا تھا وہ روزانہ کے ایف سی سے کھانا منگواتی تھی اور دل کھول کر کھاتی تھی اور یہی اس کے موٹاپے کی اصل وجہ تھی لارج فرائز آلو اور گریوی بھنا ہو اگوشت اور پیپسی اس کی مرغوب غذائیں تھیں آسیہ نے ایک عمر موٹاپے کا دکھ سہتے گزاری تھی مگر جب اُن کی والدہ کا انتقال ہوا تو انہیں نے عزم کر لیا کہ اب اپنی زندگی میں تبدیلی ضرور لائیں گی ایک سال قبل انہوں نے کے ایف سی کا کھانا چھوڑ دیا بلکہ ہر طرح کے بازاری کھانوں سے توبہ کر لی اور اس ایک سال میں 66 کلو وزن کم کر لیا ہے
| 1Real
| 1hlth
|
نیوزی لینڈ 10 مئی (ایجنسی) اگرچہ روایتی ماہرینِ غذائیات روزانہ 5 مرتبہ خاص انداز میں پھل اور سبزیاں کھانے پر زور دیتے ہیں لیکن جب بات ذہنی تناؤ اور ڈپریشن کی ہو تو اس کے شکار افراد اپنی خوراک میں اس کا مزید اضافہ کرسکتے ہیں کچی سبزیاں اور پھل براہِ راست انسانی موڈ پر اثرانداز ہوتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ سبزیوں کو پکانے، بھوننے اور گرم کرنے سے ان کے اندر کئی اہم غذائی اجزا ضائع ہوسکتے ہیں نیوزی لینڈ میں 18 سے 25 برس کے 400 بالغ افراد نے ایک مطالعے میں حصہ لیا کیونکہ اس عمر کے لوگ سبزیاں اور پھل کم کھاتے ہیں اور ان میں ڈپریشن کے امکانات بھی ذیادہ ہوتے ہیں مطالعے میں شامل افراد کو دو گروہوں میں تقسیم کرکے کچی اور پکی ہوئی سبزیاں اور پھل دیئے گئے اس کے علاوہ ان کی طرزِ زندگی، نیند، ورزش، معاشی حالات اور جسمانی صحت کو بھی مدِ نظر رکھا گیا
| 1Real
| 1hlth
|
خوش نصیبی کا انحصار آپ کی سوچ اور رویے پر ہے کچھ لوگ دوسروں کے مقابلے میں زیادہ خوش بخت کیوں ہوتے ہیں ماہر نفسیات رچرڈ وائزمین کہتے ہیں کہ ’لوگ اپنی اچھی یا بری قسمت خود بناتے ہیں رچرڈ وائزمین کے اس نتیجے پر پہنچنے کی بنیاد دراصل وہ تحقیق ہے جس میں انھوں نے لوگوں کی زندگی میں قسمت کے کردار کا مطالعہ کیا ہے وہ اپنے اس مطالعے کو باقائدہ ایک سائنسی تحقیق قرار دیتے ہیں جس میں انھوں نے بدقسمت افراد کا موازنہ ان افراد سے کیا جو خود کو خوش نصیب کہتے ہیں اس تحقیق سے رچرڈ نے یہ نیتجہ اخذ کیا ہے کہ خوش قسمتی کوئی جادوئی اہلیت نہیں اور نہ ہی یہ قدرتی طور پر بے وجہ ہو جاتی ہے بلکہ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ سوچتے کیا ہیں اور آپ کا رویہ کیا ہے رچرڈ کے بقول جن لوگوں کو ہم خوش بخت کہتے ہیں اصل میں وہ چار کام کر رہے ہوتے ہیں نئے مواقع سے فائدہ اٹھانا خود کو خوش نصیب کہنے والے لوگوں میں یہ اہلیت ہوتی ہے کہ وہ کسی بھی نئے موقع کو نہ صرف پہچان لیتے ہیں بلکہ اسے درست وقت پر دبوچ بھی لیتے ہیں اور جب انہیں آگے بڑھنے کا نیا موقع نظر آتا ہے تو وہ ہنسی خوشی اُس سمت میں چل پڑتے ہیں مسٹر وائزمین کے بقول بد نصیب لوگ اس کا بالکل الٹ کرتے ہیں یہ لوگ ایک ہی رٹ میں لگے رہتے ہیں اور اگر کوئی نیا موقع آتا بھی ہے تو یہ لوگ اپنے خوف کی وجہ سے اس سے فائدہ نہیں اٹھا پاتے دل کیا کہتا ہے نئے مواقع سے فائدہ اٹھانے کا زیادہ انحصار اس پر ہوتا ہے کہ آیا آپ اپنے دل کی سنتے ہیں یا نہیں خوش نصیب لوگ اپنے دل کی بات یا وجدان پر عمل کرنے سے گھبراتے نہیں اِن کو اگر کوئی چیز ٹھیک لگتی ہے تو یہ چھلانگ لگا کر اس میں کود پڑتے ہیں اور یوں دوسروں سے اگے نکل جاتے ہیں اس کے برعکس بد نصیب لوگوں کی یہ فطرت ہوتی ہے کہ وہ چیزوں کا ضرورت سے زیادہ جائزہ لیتے رہتے ہیں اور اصل صورت حال کو نظر انداز کر دیتے ہیں یہی چیز ان کو بہت نقصان پہنچا دیتی ہے مسٹر وائزمین کہتے ہیں کہ اس قسم کے لوگ چیزوں کو سمجھنے میں دیر کر دیتے ہیں اور ان کی سوچ زیادہ مفید نہیں رہتی کامیابی کی امید کرنا خوش نصیب لوگ جو کام بھی کرتے ہیں انہیں امید ہوتی ہے کہ وہ اس میں کامیاب ہو جائیں گے اس قسم کے لوگ ہمیشہ یہ توقع کرتے ہیں کہ آخر کار صورت حال ان کے حق میں بدل جائے گی اور یہی وہ چیز ہے جو انہیں کامیاب کر دیتی ہے مسٹر وائزمین کہتے ہیں کہ ہر بار ایسا ہونا ضروری نہیں لیکن ایسے افراد کا مثبت رویہ انہیں مشکل وقت کا سامنا کرنے میں مدد کرتا ہے اور وہ اس میں سے بھی گزر جاتے ہیں خوش نصیب افراد کی یہ صلاحیت نہ صرف انہیں کامیاب بناتی ہے بلکہ دوسرے لوگ بھی ان کی طرف کھینچے چلے آتے ہیں اچھے کی امید رکھیں تو اچھا ہوگا اس کے مقابلے میں بد نصیب لوگ ناامیدی کا شکار ہو جاتے ہیں اور اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ لوگ آپ سے دور ہونا شروع ہو جاتے ہیں کیونکہ آپ ہر وقت بیزار نظر آتے ہیں مثبت رہنا مسٹر وائزمین کا کہنا ہے کہ سب سے اہم چیز مثبت رہنا ہے ہم میں سے ہر شخص کے ساتھ بری چیزیں ہوتی ہیں لیکن خوش نصیب لوگ اس قسم کے تجربات سے ہار نہیں مانتے بلکہ ایک نئے جذبے کے ساتھ سامنے آتے ہیں یہ لوگ اس قسم کی چیزوں سے سبق لیتے ہیں اور اپنا سفر جاری رکھتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ بدقسمتی بھی خوش بختی میں بدل جاتی ہے خوش نصیب لوگ مثبت سوچ سے بدنصیبی کو بھی خوش بختی میں بدل دیتے ہیں دوسری جانب وہ لوگ جو خود کو بد نصیب سمجھتے ہیں وہ ذرا سی منفی چیز سے بھی ہمت ہار بیٹھتے ہیں یہ لوگ یقین کر لیتے ہیں کہ ان کا مستقبل تاریک ہی ہوگا اس لیے کوشش کرنے کی کوئی ضرورت بھی نہیں
آپ کی خوش بختی ہے کہ خوش نصیب بننا ممکن ہے
رچرڈ وائزمین کا کہنا ہے کہ ایسے طریقے موجود ہیں جن پر عمل کر کے کوئی بھی خوش نصیب ہو سکتا ہے
اِن میں ایک تکنیک یہ ہے کہ اپنا مستقبل سنوارنے کے لیے آپ ایک خوش نصیبی کی ڈائری بنائیں جس میں آپ وہ چیزیں لکھیں جو اچھی ہوئیں مثلاً آج کیا اچھا ہوا، چاہے یہ کوئی حقیر چیز ہی ہو اسے اپنی ڈائری میں لکھیں نصیب کی مہربانیوں کو یاد رکھیے اور رویہ مثبت رکھیے ایسا کرنے سے ہوتا یہ ہے کہ آپ کے ذہن سے منفی چیزیں کم ہونا شروع ہو جاتی ہیں اور آپ کو زندگی کے مثبت پہلوؤں کو دیکھنے کا زیادہ موقع ملتا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری زندگی میں کئی ایسی چیزیں ہوتی ہیں جن پر ہمارا اختیار نہیں ہوتا لیکن اس قسم کی ڈائری بنانے کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ہم زیادہ سخت جان ہو جاتے ہیں اور بری صورتِ حال کا مقابلہ بہتر انداز میں کر سکتے ہیں شاید سوچ میں اس تبدیلی کے اثرات ایک دم ظاہر نہ ہوں، لیکن ہفتے دس دن کے بعد اکثر لوگوں پر اس کے مثبت اثرات دکھائی دینا شروع کر دیتے ہیں
| 1Real
| 1hlth
|
لاہور (نیٹ نیوز) آسٹریلوی طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ دیر تک ٹی وی کے سامنے بیٹھے رہنے سے عمر میں کمی کے خدشات زیادہ ہوتے ہیں آسٹریلوی ماہرین نے دو لاکھ افراد جن کی عمریں 45 سال تک تھیں ان کو اس تحقیق کا حصہ بنایا تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ جو افراد 11 گھنٹے لگاتار ایک جگہ بیٹھے تھے ان کی شرح اموات 40 فیصد تک دیکھی گئی طبی ماہرین نے کہا مسلسل ایک جگہ پر بیٹھنے کے بجائے وقفے وقفے سے ٹیلی ویژن دیکھنا چاہیے | 1Real
| 1hlth
|
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) سائنسی تحقیقات کے مطابق مردوں کے سپرمز کی پیداوار اور ان کا معیار کم ہوتے ہوئے ریکارڈ حد تک گر چکا ہے جس سے مردوں میں بانجھ پن کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے اب سائنسدانوں نے اس صورتحال کی وجہ بتا دی ہے دی مرر کے مطابق برطانیہ کے امپیرئیل کالج ہیلتھ کیئر ٹرسٹ کے سائنسدانوں نے جدید تحقیق میں بتایا ہے کہ مردوں میں بانجھ پن کی شرح بڑھنے کی وجہ آج کل کا جدید لائف سٹائل ہے جو مردوں کے سپرمز پر انتہائی منفی اثرات مرتب کر رہا ہے تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ جوناتھن رمسے کا کہنا تھا کہ مردوں کے بانجھ ہونے کی چند بڑی وجوہات میں سگریٹ نوشی موٹاپا جنسی عمل میں رغبت کھو دینا شراب اور دیگر منشیات کی لت وغیرہ شامل ہیں ان تمام عوامل کو دیکھا جائے تو ان میں سے بیشتر کا تعلق آج کے جدید طرزعمل سے جوڑا جا سکتا ہے اگر مرد سگریٹ نوشی ترک کر دیں اپنا موٹاپا کم کرنے پر توجہ دیں شریک حیات کے ساتھ باقاعدگی کے ساتھ خلوت کے لمحات گزاریں شراب نوشی وغیرہ ترک کر دیں اورگرم پانی سے نہانا کم کرکے اپنے جسم کو ٹھنڈا رکھنا شروع کر دیں تو ان کے سپرمز کا معیار بہت بہتر ہو سکتا ہے
| 1Real
| 1hlth
|
لیمو کا رس یا لیمو کا جوس گرمی کے موسم کا سب سے اہم شربت مانا جاتا ہے اور صرف یہاں ہی نہیں دنیا بھر میں اسے بےحد پسند کیا جاتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ لیمو کا شربت تیار کرنا بے حد آسان ہے یہ مزیدار ہوتا ہے اس کے علاوہ اس کے صحت پر بہت سے مثبت فوائد بھی مرتب ہوتے ہیں تاہم چند لوگوں کا ماننا ہے کہ لیمو کا شربت بہت زیادہ پینا ہڈیوں کے لیے ٹھیک نہیں کیوں کہ اس میں ایک قسم کا ایسڈ موجود ہوتا ہے جو ہڈیوں کو کمزور کرتا ہے لیمو کے رس کو عام طور پر صحت کے لیے مثبت مانا جاتا ہے خاص طور پر اگر صبح اسے سب سے پہلی خوراک کے طور پر لیا جائے یہ وزن کم کرنے میں بھی مددگار ہے لیمو میں ایسڈ اور وٹامن سی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اور ڈاکٹرز کے مطابق اگر کسی کو گیسٹرک کے مسائل کا سامنا ہو تو وہ لیمو کا جوس پینے سے پرہیز کرے لیمو کے شربت میں نمک یا چینی شامل کرکے اسے پیا جاسکتا ہے اور روزانہ ایک گلاس لیمو کا جوس صحت کو مثبت کرنے میں مددگار ہے | 1Real
| 1hlth
|
سردی کا موسم آتے ہی الماریوں اور ٹرنکوں میں سے سوئیٹر جرسیاں اور کمبل ولحاف نکلنے شروع ہو جاتے ہیں گرمی کے برعکس سردی کے لیے خاصا اہتمام کیا جاتا ہے ٹھنڈی راتوں میں روئی کے موٹے موٹے لحافوں میں لیٹ کر چلغوزے اور مونگ پھلیاں کھانا صبح صبح دانت کٹکٹاتے ہوئے اٹھنا اور ہاتھ منھ دھو کر لرز تے ہاتھوں سے ناشتا کرنا وغیرہ ایسے معمولات ہیں جو صرف سردیوں کے لیے ہی مخصوص ہیں گرمی اور سردی کے اثرات ہمارے جسم پر بھی مرتّب ہوتے ہیں گرمیوں میں ہمارا نظامِ ہضم کم زور ہوجاتا ہے اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ دورانِ خون ہمارے جسم کے بیرونی حصوں کی جانب مائل رہتا ہے یعنی ہاتھ پیروں کی رگوں میں خون زیادہ مقدار میں گردش کرتا ہے تاکہ پسینا وافر مقدار میں جِلد سے خارج ہوتا رہے اور جسم کا اندرونی حصہ ٹھنڈا رہے لیکن جب سردیوں میں جسم بیرونی سرد ماحول سے خود بخود ٹھنڈا رہتا ہے تو ایسی صورت میں جسم کی حرارت کو زیادہ سے زیادہ مقدار میں محفوظ رکھنے کے لیے دورانِ خون اندرونی اعضا کا رخ کرلیتا ہے اندرونی اعضا میں نظامِ ہضم بنیادی اہمیت کا حامل ہے معدہ آنتیں اور جگر وغیرہ نظامِ ہضم کا لازمی حصہ ہیں اندرونی اعضا میں دورانِ خون زیادہ ہوجانے کی وجہ سے نظام ہضم طاقت ور ہوجاتا ہے جس کی بدولت ثقیل سے ثقیل چیزیں بھی بخوبی ہضم ہونے لگتی ہیں اور بدن کو طاقت اور توانائی ملنے لگتی ہیں نظامِ ہضم کی بیدار یسردی نظامِ ہضم کی بیداری کا موسم ہے اس موسم میں آپ زیادہ کام کر سکتے ہیں کیوں کہ نظامِ ہضم ہمیں بھر پور توانائی فراہم کرتا ہے جب آپ ہمت کرکے جسم کو حرکت دیتے ہیں تو گرمی کے مقابلے میں زیادہ مستعدی سے کام کرنے کو دل چاہتا ہے اس موسم میں کی گئی ورزشوں کے اثرات سارا سال جسم کو صحت مند اور توانارکھتے ہیں اور جسم ٹھوس ہوجاتا ہے جب آپ یہ جانتے ہیں کہ سردی کے موسم میں زیادہ محنت مشقت اور دوڑدھوپ کی جا سکتی ہے | 1Real
| 1hlth
|
آسٹریا (ویب ڈیسک) ان دنوں دنیا بھر میں پلاسٹک کی آلودگی کا بہت چرچا ہے کیونکہ پلاسٹک ہزاروں برس میں بھی ختم نہیں ہوتا یہ ٹوٹتا پھوٹتا اور پس کر باریک ہوتا رہتا ہے لیکن گھل کر ختم نہیں ہوتا اب ایک سروے سے انکشاف ہوا ہے کہ پلاسٹک کے باریک خردبینی ذرات انسانی جسم میں بھی پہنچ رہے ہیں ایک عرصے سے ماہرین کا گمان تھا کہ سمندری حیات پلاسٹک سے شدید آلودہ ہورہی ہے بلکہ وہ موت کی شکار ہورہی ہے ماہرین کے مطابق سمندری غذا کھانے والے کے جسموں میں پلاسٹک کے ذرات موجود ہوسکتے ہیں دوسری جانب حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ 93 فیصد بوتلوں کے پانی میں پلاسٹک کے خردبینی ذرات پائے جاتے ہیں اب دنیا بھر میں انسانی فضلے کے سروے کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ انسان بھی پلاسٹک کی آلودگی سے متاثر ہورہے ہیں اس ضمن میں میڈیکل یونیورسٹی آف ویانا نے آسٹریا کے محکمہ ماحولیات کے تعاون سے ایک سروے کیا ہے جس میں فِن لینڈ اٹلی جاپان پولینڈ ہالینڈ برطانیہ روس اور آسٹریا کے لوگوں کا مطالعہ کیا گیا تھا اس ضمن میں لوگوں کے ایک گروہ کو ایک ہفتے تک سمندری مچھلی کھلائی گئی پلاسٹک میں لپیٹے گئے کھانے کھلائے گئے اور پلاسٹک کی بوتل سے پانی پیا اس کے بعد ان کے فضلے کے نمونے دیکھے گئے سب کے فضلوں میں نو مختلف طرح کے پلاسٹک کے آثار پائے گئے جن میں پولی پروپائلین (پی پی) اور پولی ایتھائلین ٹیریفتھلیٹ (پی ای ٹی) پلاسٹک سب سے عام اور مقدار میں زیادہ تھے ماہرین نے بتایا کہ فضلے کے ہر نمونے میں پلاسٹک کے ذرات دیکھے گئے جن کی جسامت 50 سے 500 مائیکرومیٹر تک تھی اور فی دس گرام فضلے میں 20 ذرات دیکھے گئے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہماری اطراف کا پلاسٹک پیٹ میں جارہا ہے بعض ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پلاسٹک کے انتہائی باریک ذرات انسانی خون میں بھی شامل ہوسکتے ہیں لیکن اس ضمن میں باقاعدہ تحقیق لازمی ہے ماہرین نے اس کے نتائج سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پلاسٹک کے ذرات معدے اور آنتوں کے امراض کی وجہ بن سکتے ہیں اور جگر لمفی نالیوں اور خون تک میں پہنچ سکتے ہیں | 1Real
| 1hlth
|
لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) دانوں کے علاج کے لئے استعمال کی جانے والی دوا مردوں کو مردانہ کمزوری کا شکار بنانے لگی
رواکیوٹین دانوں کے علاج کے لئے
استعمال کی جا رہی ہے اب اس کے ایسے خوفناک مضراثرات سامنے آ گئے ہیں کہ سن کر مرداسے ہاتھ بھی نہیں لگائیں گے میل آن لائن کے مطابق برطانیہ میں کئی ایسے مرد سامنے آ چکے ہیں جو اس دوا کے استعمال کی وجہ سے شدید ذہنی تناﺅ کا شکار ہو چکے ہیں اور خودکشی کی طرف مائل ہو چکے ہیں ان مردوں میں کئی ایسے ہیں جو اس دوا کی وجہ سے سنگین نوعیت کی مردانہ کمزوری کا بھی شکا رہو چکے ہیں
رپورٹ کے مطابق اس کا شکار ہونے والے ایک نوجوان کا نام ایڈ ہنتھران ہے جس کی والدہ کیتھرین ہنتھران کا کہنا ہے کہ اس دوا کی وجہ سے میرا بیٹا شدید ڈپریشن میں مبتلا ہو چکا ہے میں اپنے شوہر اور بیٹی کے ہمراہ فرانس میں چھٹیاں منانے گئی ایڈ سکول کی وجہ سے نہیں جا سکا تھا وہاں مجھے اس کی کال موصول ہوئی اور اس نے کہا کہ ’ممی میرا دل کر رہا ہے کہ میں خودکشی کر لوں میں نے یہ سن کر فوراً گھر پہنچنے کو کہا اور خود بھی ہنگامی طور پر واپسی کی پرواز پکڑلی
رپورٹ کے مطابق رواکیوٹین دراصل آئسوٹریٹینائن
نامی کیمیکل ہے جو جلد کے غدودوں سے تیل کی پیداوار کم کرتا ہے، انفلیمیشن میں کمی لاتا ہے اور آئسوٹریٹینائن بیکٹیریا کا خاتمہ کرتا ہے بینگر یونیورسٹی ماہرذہنی امراض پروفیسر ڈیوڈ ہیلے کا کہنا ہے کہ ”برطانیہ میں ہی لاکھوں نوجوان یہ دوا استعمال کر رہے ہیں، جنہیں چہرے پر دانوں کی شکایت ہوتی ہے۔ اگرچہ اکثر کو اس سے فائدہ پہنچتا ہے تاہم کئی ایسے کیسز بھی سامنے آئے ہیں جن میں مردوں کو ان کے انتہائی مضر اثرات کا سامنا کرنا پڑا ان میں زیادہ ترذہنی تناﺅ اور ڈپریشن کے مریض بن کر خودکشی کی طرف مائل ہو گئے اور اس کی بڑی وجہ اس دوا کی وجہ سے ان مردوں میں شدید مردانہ کمزور آجانا ہے اس سے مردانہ عضو مخصوصہ کی ایستادگی شدید متاثر ہوتی ہے اور مرد ہمیشہ کے لیے بھی مردانگی سے محروم ہو سکتا ہے
| 1Real
| 1hlth
|
برکلے، کیلیفورنیا انار وہ خوش ذائقہ اور خوبصورت پھل ہے جس کے متعلق تازہ انکشاف ہوا ہے کہ یہ دل کے امراض میں مفید ہونے کے ساتھ ساتھ کئی اقسام کے کینسر کے پھیلاؤ کو روکنے میں بھی بہت مفید ہے ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ انار کے اجزا اور رس سرطان پر کئی طرح سے حملہ آور ہوتے ہیں اور صحت مند خلیات (سیلز) کو نقصان نہیں پہنچاتے اگرچہ اس پرمزید تحقیق کی ضرورت ہے لیکن ابتدائی اندازوں سے معلوم ہوا ہے کہ انار ڈی این اے میں ہونے والی تبدیلیوں (جو کینسر کی وجہ بنتی ہے) کو روکتا ہے ماہرین کے مطابق انار میں کینسر سے لڑنے والا ایک اہم خامرہ (اینزائم) پیرا اوکسونیس ون (پی او این ون) آکسیجن کی کمی اور سوزش کو دور کرتا ہے جو ڈی این اے میں تبدیلی کی وجہ بنتے ہیں اور اس طرح کینسر کو روکتے ہیں اس کے علاوہ دیکھا گیا ہے کہ کینسر کے مریضوں میں پی او این ون کی بہت کم مقدار موجود ہوتی ہےعلاوہ ازیں انار کینسر زدہ خلیات کو بھی دیگر صحت مند حصوں تک پھیلنے سے بھی روکتے ہیں ساتھ ہی انار کا رس روزانہ پینے سے جسم میں سوزش اور جلن پیدا کرنے والے کیمیکل اور پروٹین کی بھی کمی واقع ہوتی ہے اسی بنیاد پر ماہرین کہہ رہے ہیں کہ انار کھانے سے چھاتی کے سرطان اور پروسٹیٹ غدے (گلینڈ) کے کینسر کو روکنے میں بہت مدد ملتی ہے ایک اور تحقیقی مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ انار کا رس چھاتی کے سرطان کے پھیلاؤ کو 80 فیصد روکتا ہے دوسری جانب تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ پھیپھڑے اور بڑی آنت کے سرطان کو روکنے میں بھی انار اہم کردار ادا کرتا ہے۔اس کے لیے انار کے اجزا کو تجربہ گاہ میں جانوروں پر آزمایا گیا تو دونوں امراض کی سرطانی رسولیاں دو تہائی حد تک کم ہوگئیں غذائی ماہرین کہتے ہیں کہ انار کے موسم میں اس کا بالکل خالص رس پیا جائے جس میں کسی اور پھل کا جوس شامل نہ ہو اور نہ ہی اس میں مٹھاس ملائی جائے یونیورسٹی آف کیلی فورنیا لاس اینجلس کے ماہرین نے بتایا ہے کہ انار کے رس میں 100 طرح کے پولی فینولز اور اینٹی آکسیڈںٹس پائے جاتے ہیں جو اسے ’سپر پھل‘ بناتے ہیں | 1Real
| 1hlth
|
کراچی سر کی خشکی ایک ایسا مسئلہ ہے جس میں مرد اور خواتین دونوں مبتلا نظر آتے ہیں خوبصورت بالوں میں خشکی کے ذرات نہایت بدنما لگتے ہیں اور انسان کی خوبصورت شخصیت پر نہایت بدصورت محسوس ہوتے ہیں جب کہ خشکی کی وجہ سے ہونے والی خارش تمام لوگوں کے سامنے شرمندگی کا باعث بھی بنتی ہے۔خشکی سے چھٹکارا حاصل کرنے کےلیے مارکیٹ میں کئی طرح کی مہنگی پروڈکٹس دستیاب ہیں جن کے بنانے والے سر سے خشکی کا مکمل خاتمہ کرنے کا دعویٰ کرتے نظر آتے ہیں۔ تاہم خشکی کا خاتمہ تو دور کی بات، ان پروڈکٹس میں شامل کیمیکلز بالوں کےلیے نہایت نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں جن کی وجہ سے بالوں کے گرنے اور بے جان ہونے کی شکایت پیدا ہوجاتی ہے۔ البتہ خشکی سے متاثرہ لوگ کیمیکلز والی مہنگی پروڈکٹس استعمال کرنے کے بجائے یہ چند گھریلواور سادہ نسخے استعمال کرکے دیکھیں تو ہمیں یقین ہے کہ یہ نسخے خشکی ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے
| 1Real
| 1hlth
|
زندگی کی مصروفیات اور مختلف مسائل انسان کو نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی طور پر بھی تھکا دیتے ہیں ایسے میں کچھ لوگ حالات کا مقابلہ کرلیتے ہیں مگر کچھ ذہنی تناؤ اور ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں ماہرین متفق ہیں کہ ذہنی تناؤ اور ڈپریشن کا شکار افراد کے ساتھ محبت اور شفقت کا برتاؤ کیا جائے ان کے ساتھ سخت رویہ رکھنا ان کی حالت کو نظر انداز کرنا یا معمولی سمجھنا ان کے مرض کو بڑھانے کے مترادف ہوتا ہے ذہنی تناؤ کا شکار افراد کی جانب سے برے رویے یا خراب الفاظ کی بھی امید رکھنی چاہیے ان کی حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے نظر انداز کرنا چاہیے لیکن خیال رہے کہ یہ رویہ متشدد صورت اختیار نہ کرے مریض کے خیالات اور جذبات کو سنتے ہوئے آہستہ آہستہ چھوٹی چھوٹی چیزوں کی طرف اس کا دھیان مبذول کروایا جائے جیسے کہ کسی لذیذ کھانے کسی دلچسپ ٹی وی پروگرام خاص طور پر مزاحیہ خاندان میں آنے والی کسی تقریب کی تیاری شاپنگ کسی اہم شخصیت سے ملاقات یا کہیں گھومنے کے پروگرام کے بارے میں گفتگو اسی طرح ڈپریشن کے شکار افراد کو جسمانی طور پر قریب رکھا جائے اور انہیں گلے لگایا جائے طبی ماہرین نے باقاعدہ ریسرچ سے ثابت کیا ہےکہ قریبی رشتوں جیسے والدین بہن بھائی شریک حیات یا دوستوں کے گلے لگنا ڈپریشن اور دماغی تناؤ میں کمی لاتا ہے تھکن پریشانی ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کے شکار خواتین و حضرات ماہرین نفسیات سے مشورہ کرنے کے علاوہ مختلف طریقوں سےخود کو پُرسکون رکھ سکتے ہیں روزانہ چند منٹ مراقبہ جسمانی اور ذہنی تناؤ کو ختم کرنے میں مددگار اور کسی چیز پر دماغ یکسو ہونے کی صلاحیت میں بھی اضافہ کرتا ہے بھاگنا دوڑنا دماغ کے ان کیمیکلز کی مقدار میں اضافہ کرتا ہے جواسے خوشی کا پیغام سگنل دیتے ہیں۔تازہ ریسرچ کے مطابق جو لوگ باقاعدگی سے دوڑتے ہیں، وہ ان افراد سے زیادہ مطمئن پائے گئے ہیں جو دوڑتے یا اچھل کود نہیں کرتے لذیذ کھانا ذہنی تناؤ اور تھکن کم کرنے کا ایک طریقہ لذیذ کھانا ہے آپ کے پسند کا بہترین کھانا آپ کے موڈ پر خوشگوار اثر چھوڑتا ہے ایسے موقع پر آپ کے پسندیدہ فلیور کی آئس کریم بھی بہترین نتائج دے گی سیڑھیاں چڑھیں سیڑھیاں چڑھنے سے آپ کی سانسوں کی آمد و رفت تیز ہوگی اور آپ زیادہ آکسیجن کو جذب کریں گے زیادہ آکسیجن جذب کرنے سے آپ کے جسمانی اعضا فعال ہوں گے نتیجتاً جسم کے لیے مضر اثرات رکھنے والے ہارمون کم پیدا ہوں گے صفائی کریں بعض دفعہ ہمارے آس پاس پھیلی اور بکھری ہوئی چیزیں بھی دماغ کو دباؤ کا شکار کرتی ہیں چیزوں کو ان کے ٹھکانے پر واپس رکھا جائے اور آس پاس کی جگہ کو سمٹا ہوا اور صاف ستھرا کرلیا جائے تو ذہنی تناؤ میں کافی حد تک کمی آسکتی ہے | 1Real
| 1hlth
|
پاکستان میں دھوئیں اور دھند کے ملاپ کا سیزن شروع ہونے کے ساتھ ہی سڑکوں پر مذہبی جماعتوں کا احتجاج جاری ہے جس میں سوشل میڈیا پر بات کی جا رہی ہے کہ ٹریفک کم ہونے سے سموگ کا زور کم ہو گا یا جلاؤ گھیراؤ سے یہ مزید زور پکڑے گی پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں مسلسل پانچویں برس سموگ کا موسم لوٹ رہا ہےدھوئیں اور دھند کا یہ زہریلا امتزاج شہر کی فضا میں محسوس کیا جا سکتا ہے خدشہ ہے کہ آنے والے دنوں میں اس میں شدت آئے گی
لیکن لاہور میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف تحریک لبیک کا احتجاج جاری ہے اور اس پر بینظیر شاہ نے ٹویٹ کی کہ پنجاب اسمبلی کے باہر لبیک احتجاج کر رہی ہے اور انھوں نے پہیہ جام کی کال دی ہے ہو سکتا ہے کہ سموگ ان کے ساتھ ہو اس پر لوگوں نے سموگ کے مسئلے کو تحریک لبیک سے ملاتے ہوئے ٹویٹ کرنا شروع کی جس میں شہریار علی شاہ نے ٹویٹ کی کاش کہ سموگ ان کے اندر ہو سوشل میڈیا پر بحث تو جاری ہے لیکن لاہور میں سموگ کے بارے میں بات کرتے ہیں جہاں فضائی آلودگی کے اس موسم میں شہر کی فضا میں سانس لینا دشوار ہوتا ہے صوبہ پنجاب کی حکومت سموگ سے بچنے کے لیے جتن کرتی رہی ہے مگر تاحال کامیاب نہیں ہو پائی حالیہ برس سموگ سے حفاظتی اقدامات پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کا دعوٰی کیا گیا تھا پنجاب کے ادارہ برائے ماحولیاتی تحفظ نے دسمبر تک روایتی اینٹوں کے بھٹوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے صرف زگ زیگ ٹیکنالوجی پر بنے بھٹوں کو چلنے کی اجازت ہے ادارے کے ترجمان نسیم الرحمٰن نے بی بی سی کو بتایا کہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں اور فیکٹریوں کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جا رہی ہے تو ان تمام اقدامات کے بعد سموگ کہاں سے آ گئی نسیم الرحمٰن کہتے ہیں کہ اب کے بار یہ انڈیا سے آ رہی ہے وہ انڈیا میں بڑے پیمانے پر دھان کی فصل کے منڈھ جلائے جانے کے عمل کو قصور وار ٹھہراتے ہیں مگر وہ دھواں پاکستان کیسے آتا ہے پاکستان میں بھی تو مڈھی جلائی جاتی ہے کیا وہ آلودگی کا ذریعہ نہیں
سموگ انڈیا سے کیسے آتی ہے ادارہ برائے ماحولیاتی تحفظ پنجاب کے ترجمان نسیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ لاہور میں اس بار پھر سموگ نظر آنا ایک قدرتی عمل ہے اس کی وجہ ان کے مطابق یہ ہے کہ پاکستان میں تو آلودگی پھیلانے والے عناصر پر قابو کرنے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں تاہم جب تک انڈیا میں بھی ویسے ہی اقدامات نہیں کیے جاتے سموگ پاکستان میں ضرور آئے گی ماحولیاتی تحفظ کے ماہرین کے مطابق سموگ کے پیدا ہونے میں بڑا ہاتھ اس دھوئیں کا ہے جو چاول کی فصل کے منڈھ کو جلانے سے اٹھتا ہے انڈیا میں جتنے رقبے پر یہ منڈھ جلایا جاتا ہے اس کا حصہ پاکستان کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے نسیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے قومی خلائی ایجنسی سُپارکو کے نقشوں سے واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ اس دھوئیں کا بڑا حصہ انڈیا میں ہے گزشتہ برس امریکی خلائی ادارے ناسا کے مصنوعی سیاروں سے لی گئی جاری کردہ تصاویر نے بھی اس بات کی تصدیق کی تھی ماہرین کے مطابق پاکستان اور انڈیا کے شمال میں پہاڑی سلسلے واقع ہیں یہ ایک دیوار کا کام کرتے ہیں چاول کے منڈھ جلانے سے پیدا ہونے والا دھواں فضا میں اٹھتا ہے معلق رہتا ہے اور جب ادھر کی ہوا چلتی ہے تو یہ پاکستان میں داخل ہو جاتا ہے
جس قدر یہ زیادہ ہو گا اتنا دور تک پاکستان کے اندر تک سفر کرے گا اس طرح زیادہ شہر متاثر ہوں گے
نسیم الرحمٰن کے مطابق پاکستان اندورنی سطح پر فضائی آلودگی پر قابو پانے سے سموگ کی شدت کو کم کر سکتا ہے مگر کیا انڈیا سے آنے والے اس دھوئیں کو روکنے کی کوئی صورت نہیں ماحولیات کے ماہرین اور وکلا کے مطابق بین الاقوامی قوانین کسی ملک کی جانب سے کسی دوسرے ملک کی حدود میں آلودگی پھیلانے پر قانونی چارہ جوئی کا حق دیتے ہیں ماحولیات کے وکیل رافع عالم نے بی بی سی سے ایک گزشتہ انٹرویو میں بتایا تھا کہ اگر ایک ملک اپنی آلودگی دوسرے ملک میں پھیلا رہا ہو تو اس پر بین الاقوامی طور پر مقدمہ چلایا جا سکتا ہے اس کے لیے ضروری ہے کہ فضائی آلودگی کے ذرائع معلوم ہوں فضائی آلودگی کو ناپنے والے میٹر کے ذریعے نا صرف آلودگی کی مقدار کا اندازہ بلکہ ذرائع کا پتہ بھی لگایا جا سکتا ہے نسیم الرحمٰن نے بی بی سی کو بتایا کہ لاہور میں کئی مقامات کے علاوہ ایسے میٹر گوجرانوالہ ملتان اور فیصل آباد میں بھی نصب ہیں تاہم ان سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار تاحال سامنے نہیں لائے گئے ادارہ برائے ماحولیاتی تحفظ پنجاب کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے پاکستان کی وزارتِ خارجہ سے درخواست کی ہے کہ وہ انڈین حکومت سے بات کریں ان سے بات چیت ہو بھی رہی ہے کیونکہ انڈیا کے اپنے لیے بھی یہ بڑا مسئلہ ہے
نسیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ سموگ سے بچاؤ کے لیے اندرونی سطح پر چار اقدامات انتہائی ضروری ہیں یعنی روایتی اینٹوں کے بھٹوں پر پابندی فیکٹریوں میں باقاعدہ فلٹریشن کے آلات گاڑیوں کے دھوئیں پر قابو پانا اور دھان کی مڈھی جلانے کے عمل کی روک تھام
ان میں پہلے تین پر عملدرآمد کروایا جا رہا ہے تاہم چوتھے اقدام میں نتائج کے حصول میں وقت لگے گا
نسیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ بھٹے کی نیپال میں استعمال ہونے والی زگ زیگ ٹیکنالوجی پاکستان میں متعارف کروا دی گئی ہے روایتی بھٹے کو ہی زِگ زیگ میں تبدیل کیا جا سکتا ہے ان کا کہنا تھا کہ مقامی بھٹہ مالکان کے تعاون سے نئی ٹیکنالوجی کے استعمال کو یقینی بنایا جا رہا ہے روایتی بھٹے کے مقابلے میں زگ زیگ بھٹے میں ایندھن یعنی کوئلے کی کھپت میں 30 فیصد تک کمی ہوتی ہے جبکہ اس سے پیدا ہونے والی آلودگی میں 70 فیصد کمی آتی ہے ان کا کہنا تھا سموگ کا موسم گزر جانے کے بعد بھی صرف ان بھٹوں کو چلنے کی اجازت دی جائے گی جو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل ہو جائیں گے پاکستان میں قریباٌ 20 ہزار کے لگ بھٹے موجود ہیں۔ انہیں فضائی آلودگی کا بڑا ذریعہ تصور کیا جاتا ہے ادارہ برائے ماحولیاتی تحفظ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ محکمہ زراعت پنجاب کو ہدایات دی گئیں ہیں کہ دفعہ 144 کے تحت چاول کی مڈھی جلانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے تاہم ان کا کہنا تھا کہ حکومت دیگر آپشنز پر بھی غور کر رہی ہے ان میں کسانوں کو روٹاویٹر یا مشینوں کی فراہمی بھی شامل ہے جن کے ذریعے چاول کی مڈھی کو جلائے بغیر تلف کیا جا سکے گا تاہم اس میں وقت لگ سکتا ہے اس میں مالی مسائل اور دیگر امور بھی دیکھنے ہوتے ہیں تو اس میں وقت لگے گا تاہم نسیم الرحمٰن نے امید ظاہر کی کہ حکومت کے اقدامات کی بدولت اس سال سموگ کی شدت کم ہو گی ابھی بحرحال آغاز ہے
| 1Real
| 1hlth
|
نارتھ کیرولائنا 26 جون (ایجنسی) گردے میں پتھری کی صورت میں بڑے اور بوڑھے ایک عرصے سے لیموں اور لیموں پانی کے استعمال پر زور دیتے آئے ہیں اور اب سائنسی طور پر اس ٹوٹکے کی حقیقت ثابت ہوگئی ہے سائنس دانوں نے سروے کے بعد کہا ہے کہ ایک جانب تو لیموں پانی گردے میں پتھری بننے کے عمل کو پہلے سے ہی روکتا ہے اور اگر پتھری ہوتو اس کے بڑھنے کی رفتار کو بھی سست کرتا ہے اس ضمن میں یہ مشروب جادوئی اثرات رکھتا ہے یہاں تک کہ امریکی ماہر ڈاکٹر راجر سر اور جامعہ وسکانسن میں یورو لوجی کے پروفیسر اسٹیون ناکاڈا لیموں پانی کو تمام دواؤں سے بھی مؤثر قرار دیتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ لیموں میں تمام پھلوں کے مقابلے میں سٹرک ایسڈ کی بلند مقدار پائی جاتی ہے اور یہ تیزاب گردے کی پتھریوں کا مؤثر سدِ باب کرتا ہے اس عمل کو اب لیموں تھراپی بھی کہا جانے لگا ہے دوسری جانب سپلیمنٹ کے طور پر مریض کو پوٹاشیئم سائٹریٹ دیا جاتا ہے لیکن یہ بھی لیموں کے سامنے بہت کم اثر رکھتا ہے
تازہ اطلاع کے مطابق امریکی شہر ڈرہم میں واقع ڈیوک یونیورسٹی کے کڈنی اسٹون سینٹر میں پتھری والے 12 مریضوں کو چار برس تک لیموں پانی کے علاج سے گزارا اور ان کے گردوں میں پتھری بننے کا عمل بہت سست دیکھا گیا ان تمام 12 افراد کو چار سال کے دوران پتھری کی وجہ سے کسی طبی ایمرجنسی اور علاج کی ضرورت پیش نہیں آئی لیموں پانی صفائی کا عمل کرتے ہوئے گردوں کو مضر اثرات سے پاک رکھتا ہے ماہرین کے مطابق اس کے استعمال سے پانی زیادہ پیا جاتا ہے اور مریض روزانہ ڈیڑھ سے دو لیٹر تک پانی پیشاب کی صورت میں جسم سے خارج کرتا ہے جو صحت مند گردوں کے لیے مناسب مقدار ہے اگر کوئی سپلیمنٹ یا دوا دی جائے تو اس کے بھی عین یہی اثرات ہوتے ہیں جب پیشاب میں خاص نمکیات کی مقدار بڑھ جائے اور پتھر بنانے والے سائٹریٹس جسم میں کم ہوجائیں تو اس سے گردوں میں پتھریاں جمع ہونا شروع ہوجاتی ہیں بدن میں سٹرس کی سطح کو برقرار رکھ کر پتھری کو دور کیا جاسکتا ہے اور یہاں لیموں پانی ایک قدرتی دوا کی صورت میں ہماری مدد کرتا ہے ماہرین کے مطابق ضروری ہے کہ آدھا کپ لیموں سات کپ پانی میں ملایا جائے اور اس میں حسبِ ذائقہ شہد بھی ملایا جاسکتا ہے دوسری جانب مریض کا گوشت اور نمک کے بے جا استعمال سے پرہیزبھی ضروری ہے سبزیوں اور پھلوں کا استعمال اسے بہتر کرتا ہے کیونکہ غذائی احتیاط سے بھی گردوں کو تندرست رکھا جاسکتا ہے گردے میں پتھری سے مریض کمر اور گردوں میں درد قے ہونے سمیت پیشاب میں تکلیف اور خون آنے کی تکالیف میں مبتلا ہوسکتا ہے اس کی شدید علامات میں بخار اور خون کا انفیکشن بھی ہوسکتا ہے جو جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے
| 1Real
| 1hlth
|
لاہور ( ویب ڈیسک ) دوران حمل چائے یا کافی پینے کی عادت رکھنے والی خواتین کے ہاں جسمانی طور پر کمزور بچوں کی پیدائش کا خطرہ بڑھتا ہے یہ بات آئرلینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی ڈبلن کالج یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ محض 3 کپ چائے یا 2 کپ کافی روزانہ پینا بھی کم وزن یا قبل از وقت بچوں کی پیدائش کا خطرہ بڑھا سکتا ہے محققین کا ماننا ہے کہ چائے یا کافی میں موجود کیفین ماں کے پیٹ میں خون کی سپلائی میں رکاوٹ بن کر بچے کی نشوونما کو متاثر کرسکتی ہے اس تحقیق کے دوران ایک ہزار ایسی خواتین کا جائزہ لیا گیا جن کے ہاں بچے کی پیدائش ہوئی تھی نتائج سے معلوم ہوا کہ ہر اضافی 100 ملی گرام کیفین حمل کے اولین 3 ماہ کے دوران جزو بدن بنانا بچے کا وزن 72 گرام کم کرتا ہے کیفین کی اتنی مقدار بچے کے قد اور سر کی گولائی کو بھی کم کرتی ہے محققین کا کہنا تھا کہ زیادہ کیفین استعمال کرنے والی خواتین کے بچوں کا وزن کم از کم 170 گرام تک کم ہوسکتا ہے خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے 300 ملی گرام جبکہ برطانوی اور امریکی ماہرین نے 200 ملی گرام کیفین کو محفوظ قرار دے رکھا ہے مگر اس نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ مقدار بھی منفی اثرات مرتب کرسکتی ہے | 1Real
| 1hlth
|
لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) موٹاپے کو کم کرنے اور چربی پگھلانے کے لیے لوگ جم میں جا کر کڑی ورزشیں کرتے ہیں لیکن اب برطانیہ کے سائنسدانوں نے چربی پگھلانے کا ایک انتہائی آسان طریقہ بتا دیا ہے جس میں آپ ایک کو ہاتھ بھی نہیں ہلانا پڑے گا اور آپ کے جسم کی چربی پگھل جائے گی دی مرر کے مطابق نوٹنگھم ٹرینٹ یونیورسٹی کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ہم میں سے لگ بھگ ہر ایک روزانہ نہاتا ہے تاہم بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ اس کے ذریعے جسم کی چربی بھی پگھلائی جا سکتی ہے نہانے کے ذریعے چربی پگھلانے کا طریقہ یہ ہے کہ آپ کو ایک طویل گرم ببل باتھ لینا ہو گا اس دوران آپ کو کچھ بھی نہیں کرنا بس پانی کے ٹب میں پرسکون بیٹھے رہنا ہے رپورٹ کے مطابق اس تحقیق میں سائنسدانوں نے درجنوں افراد پر تجربات کیے ان لوگوں کو دو گروپوں میں تقسیم کرکے ایک گروپ کے لوگوں کو ایک گھنٹے کے لیے سائیکل چلانے کو کہا گیا جبکہ دوسرے گروپ کے لوگوں کو ٹب میں 40 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت کا حامل پانی ڈال کر اس میں آدھ گھنٹہ بیٹھنے کو کہا تھا نتائج میں معلوم ہوا کہ سائیکلنگ کرنے والے گروپ کی کیلوریز زیادہ جلی تھیں تاہم ٹب میں بیٹھے والے افراد کی بھی اس دوران 140 کیلوریز استعمال ہوئیں اس گروپ کے لوگوں کو دیگر فوائد یہ حاصل ہوئے کہ ان کا بلڈ شوگر لیول بھی متناسب ہو گیا اور ان کی نیند کا معیار بھی بہتر ہو گیا | 1Real
| 1hlth
|
نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) اگر آپ سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں تو آپ یقینا 60 سیکنڈ فیس واش رول کے متعلق سن رکھا ہو گا یہ منہ دھونے کا ایسا طریقہ ہے جس میں ایک منٹ کے اندر چہرے پر نکھار آ جاتا ہے ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ابتدائی طور پر یہ طریقہ نیامکا رابرسٹ سمتھ نامی ایک خاتون نے ایک ویڈیو کی شکل میں اپنے یوٹیوب چینل پر پوسٹ کیا کیپشن میں اس نے لکھا کہ یہ طریقہ میں ان لوگوں کے لیے بتا رہا ہوں جو کم وقت میں چہرے پر نکھار لانا چاہتے ہیں
نیامکا نے طریقہ بتاتے ہوئے کہا کہ آپ جو بھی کلینزر استعمال کرتے ہیں اسے اپنے چہرے پر لگائیں اور 60 سیکنڈ کے لیے انگلیوں سے پورے چہرے پر اس کا مساج کریں یہ طریقہ استعمال کرنے سے پہلے یہ تسلی کرلیں کہ آپ کا کلینزر آپ کی جلد کو خراب نہ کرتا ہو اس ایک منٹ کے مساج کے بعد ہی آپ اپنے چہرے کے نکھار میں واضح فرق دیکھیں گے اگر آپ اس کے بہترین نتائج چاہتے ہیں تو صبح اور رات کو دن میں دو بار اس طریقے سے چہرے کو صاف کریں رپورٹ کے مطابق نیامکا کا یہ طریقہ انٹرنیٹ پر بہت وائرل ہو رہا ہے اور لوگ ہیش ٹیگ 60 کے تحت اس طریقے سے
چہرہ صاف کرنے سے پہلے اور بعد کی تصاویر پوسٹ کر رہے ہیں
| 1Real
| 1hlth
|
لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) وزن کم کرنا جان جوکھوں کا کام ہے لیکن اب سائنسدانوں نے ایک ایسا حیران کن طریقہ بتا دیا ہے جس پر عمل کرکے آپ بغیر ورزش کیے موٹاپے میں خاطرخواہ کمی کر سکتے ہیں ڈیلی سٹار کے مطابق یہ آسان ترین طریقہ مسالحہ چائے کا استعمال ہے این سی بی آئی کے سائنسدانوں نے جدید تحقیق میں بتایا ہے کہ مسالحہ چائے میں پائے جانے والے اجزاء جسم سے چربی کو زائل کرتے ہیں جو لوگ روزانہ ایک کپ مسالحہ چائے پیتے ہیں ان کے جسم میں غیرضروری چربی جمع نہیں ہوتی سائنسدانوں نے اس تحقیق میں موٹاپے کے شکار تین درجن لوگوں کو دو گروپوں میں تقسیم کیا ایک گروپ کو ورزش کرنے کو کہا گیا اور دوسرے گروپ کو روزانہ ایک کپ مسالحہ چائے پینے کو کہا گیا تین ماہ بعد جب ان کی کمر دوبارہ ناپی گئی تو حیران کن طور پر چائے پینے والے افراد کی کمر 2 سینٹی میٹر سے زائد کم ہو چکی تھی ورزش کرنے والوں میں بھی چربی گھٹنے کی شرح لگ بھگ یہی تھی نتائج میں سائنسدانوں نے کہا کہ اگر آپ اپنی خوراک کو متناسب رکھیں تو یہ چائے بہترین نتائج دے سکتی ہے تاہم انہوں نے لوگوں کو نصیحت کی کہ چائے کا استعمال اعتدال میں رہتے ہوئے کریں
| 1Real
| 1hlth
|
اپ کی ڈیوائس پر پلے بیک سپورٹ دستیاب نہیں ننھوں کو چپ کروانے کی جادوئی ترکیب
ایک نئی تحقیق کے مطابق ننھے بچوں کو آہستہ آہستہ تھپکی دینے کے عمل سے ان کے دماغ میں تکلیف دہ تجربات کے اثرات کم ہوتے ہیں اس تحقیق میں برطانیہ کی آکسفرڈ یونیورسٹی اور لِورپول جان مورین یونیورسٹی شامل تھیں اور ماہرین نے اس میں بلڈ ٹیسٹ کے دوران 32 بچوں کے دماغ کی نگرانی کی ان میں سے آدھے بچوں کی پیشانی پر ایک نرم برش پھیرا گیا تو ان کے دماغ نے درد کو 40 فیصد کم محسوس کیا اس رپورٹ کی مصنفہ ربیکا سلیٹر کا کہنا ہے کہ چھونے کا یہ عمل کسی مضر اثر یا سائد افییکٹ کے بغیر درد سے نجات کا ذریعہ بنتا ہے تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بچے کو تھپکنے کی رفتار تین سینٹی میٹر فی سیکنڈ تھی پروفیسر سلیٹر کا کہنا ہے کہ والدین قدرتی طور پر ہی بچوں کو اسی رفتار سے تھپکی دیتے ہیں وہ کہتی ہیں کہ اگر ہم اعصابی نظام (نروس سسسٹم) کے بنیادی ڈھانچے کو اچھی طرح سمجھ لیں تو ہم بچوں کو بہتر آرام دینے کے حوالے سے والدین کی رہنمائی کر سکتے ہیں تحقیق میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ اگر ہم تین سینٹی میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے تھپکی دیتے ہیں تو ہماری جلد میں موجود محسوس کرنے والے ریشے یا سینسری نیورون متحرک ہو جاتے ہیں جس سے درد میں کمی محسوس ہوتی ہے ان ریشوں کو سی ٹیکٹائل بھی کہتے ہیں اور ماضی کی تحقیقات کے مطابق اِن میں حرکت سے بالغوں میں بھی درد کے اثرات کم ہو جاتے ہیں لیکن بچوں کے حوالے سے یہ واضح نہیں تھا کہ آیا ان کا ردعمل بھی ایسا ہی ہوتا ہے یا پھر یہ وقت کے ساتھ پروان چڑھتا ہے یعنی ان کی عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ پروفیسر سلیٹر کا کہنا ہے کہ اب یہ ثابت ہو گیا ہے کہ بچوں میں بھی سی ٹیکٹائل کو متحرک کیا جاسکتا ہے اور ہلکا سا تھپکنا بچوں کے دماغ کے فعل میں تبدیلی لا سکتا ہے وہ کہتی ہیں کہ حیاتیات کے جریدے کرنٹ بائیولوجی میں شائع ہونے والی ان کی تحقیق اس سنی سنائی بات کی سائنسی وضاحت کر سکتی ہے کہ نوزائدہ بچوں کو تھپکنے سے ان کی تکلیف کم ہو جاتی ہے یعنی بچوں کو مساج کیوں کیا جاتا اور وقت سے پہلے پیدا ہونے والے بچوں کو جب ماں کے جسم کے ساتھ رکھا جاتا ہے تو ان کی تکلیف کم کیوں ہو جاتی ہے پروفیسر سلیٹر کے مطابق سابقہ تحقیقات میں یہ ثابت ہو چکا ہے کہ جتنا والدین بچے کے قریب ہوتے ہیں اور اسے چھوتے ہیں اتنا ہی والدین اور بچوں دونوں کی تکلیف کم ہوتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ہسپتال میں گزرے وقت کا دورانیہ بھی کم ہو جاتا ہے تحقیق لکھنے والوں کا کہنا ہے کہ اب وہ یہی تحقیق وقت سے پہلے پیدا ہونے والے بچوں پر بھی کریں گے کیونکہ قبل ازوقت پیدائش کی وجہ سے ان کی حسیات سے متعلق معلومات اور اس سے منسلک اعصابی نظام ابھی تیاری کے مراحل میں ہوتا ہے رفاہی ادارے بلِس کی چیف ایگزیکٹو کیرولین لی ڈیوی نے اس تحقیق کا خیر مقدم کیا ہے ان کا کہنا تھا کہ ہم پہلے ہی جانتے ہیں کہ مثبت انداز میں چھونا یعنی جلد کے ذریعے جلد کی کیئر سے بچوں میں براہ راست واضح فرق پڑتا ہے اور بچوں اور والدین کے درمیان تعلق مضبوط ہوتا ہے بہت سے لوگ یہ نہیں سمجھتے کہ ایک نوزائدہ بچہ ہسپتال میں کس قسم کی دیکھ بھال سے گزرتا ہے
کیرولین کہتی ہیں کہ ایسی کوئی بھی دریافت جو بچوں کی بے آرامی کو کم کر سکے وہ آگے کی جانب ایک بڑا قدم ہو گا
| 1Real
| 1hlth
|
لندن (ویب ڈیسک) سائنس دانوں کے ایک گروہ نے کہا ہے کہ اب ہمیں یہ اعلان کردینا چاہیے کہ بعض اقسام کے کینسر کے علاج میں اسپرین مفید ثابت ہوسکتی ہے برطانیہ میں کارڈف یونیورسٹی میں واقع کوکرین انسٹی ٹیوٹ آف پرائمری کیئر اینڈ ہیلتھ سے وابستہ پیٹر ایل نے اس ضمن میں 71 تحقیقی جائزوں (ریسرچ سرویز) اور مطالعات کا بغور تجزیہ کیا ہے اور اس کے نتائج پبلک لائبریری آف سائنس ون کی ویب سائٹ پر شائع کرائے ہیں اسپرین کی کم خوراک دل فالج اور کینسر کی بیماریوں میں موثر ثابت ہوچکی ہے اور اب اس بات کے مزید ثبوت ملے ہیں کہ اسپرین کئی اقسام کے کینسر کو روکنے یا انہیں دور رکھنے میں مفید ثابت ہوسکتی ہے اس سے قبل ممتاز طبی جریدے لینسٹ میں شائع شدہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ادھیڑ عمری میں کینسر کے شکار ہونے والے افراد میں اسپرین فائدہ مند ثابت ہوتی ہے گزشتہ برس چوہوں پر تجربات کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی کہ کینسر کے مروجہ معالجے کے ساتھ ساتھ اگر اسپرین بھی استعمال کی جائے تو اس سے علاج کی اثر پذیری اور رفتار دونوں بڑھ جاتی ہیں ڈاکٹر پیٹر اور ان ساتھیوں نے 120000 ایسے مریضوں کا ڈیٹا کھنگالا جو کینسر کا علاج کروا رہے تھے اور ساتھ میں اسپرین بھی کھارہے تھے پھر اس ڈیٹا کا موازنہ چار لاکھ ایسے مریضوں سے کیا گیا جو اسپرین نہیں لے رہے تھے اس ضمن میں بڑی آنت کے کینسر بریسٹ کینسر اور پروسٹیٹ کینسر کے مریضوں کی رپورٹس دیکھی گئیں ماہرین یہ جان کر حیران رہ گئے کہ سرطان کے جن مریضوں نےعلاج کے ساتھ ساتھ اسپرین کھائی تھی ان میں بقیہ مریضوں کے مقابلے میں زندہ بچ جانے کی شرح 20 سے 30 فیصد زیادہ تھی بہ الفاظ دیگر اسپرین سے ان کی زندگی کا دورانیہ بڑھ گیا تھا تاہم ماہرین نے اس ضمن میں مزید آزمائش اور تحقیق پر بھی زور دیا ہے | 1Real
| 1hlth
|
نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک) علم نجوم کے ماہر ستاروں کی چالوں کے ذریعے لوگوں کی قسمت کا حال بتاتے ہیں اور بعض سٹار سائنز کو خوش بختی کی علامت قرار دیتے ہیں اب سائنسی تحقیق میں بھی برج دلو کے حامل لوگوں کے لیے حیران کن انکشاف کر دیا گیا ہے دی مرر کے مطابق یہ برج ان لوگوں کا ہوتا ہے جو جنوری اور فروری میں پیدا ہوتے ہیں اور یہ لوگ بہت امیر اور مشہور ہوتے ہیں ہالی ووڈ اداکارہ جینیفر انیسٹن اوپرا ونفرے اور معروف فٹ بالر کرسٹیانو رونالڈو سمیت متعدد عالمی شخصیات اداکار کھلاڑی گلوکار اور سیاستدان وغیرہ ان دو مہینوں میں پیدا ہوئے تھے اب سائنسدانوں نے برطانیہ کے قومی ادارہ شماریات کے اعداد و شمار حاصل کرکے 19مختلف پیشوں اور لوگوں کی پیدائش کے مہینوں کا تجزیہ کرکے مزید حیران کن انکشاف کیا ہے اس تجزئیے میں معلوم ہوا کہ جنوری اور فروری میں پیدا ہونے والے لوگ بڑے ہو کر سب سے زیادہ امیر اور معروف ہوئے ان دو مہینوں میں پیدا ہونے والے اکثر لوگ چیف ایگزیکٹو آفیسرز اداکار ڈاکٹر اور دیگر ایسے پیشوں سے منسلک ہوئے جہاں انہیں بہت شہرت اور پیسہ حاصل ہوا اس کے برعکس باقی مہینوں میں پیدا ہونے والے افراد ان پیشوں کی طرف بہت کم گئے تحقیق کے مطابق 1992ء سے 2009ء کے درمیان دنیا کی 500 بڑی کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو آفیسرز میں سے 10فیصد جنوری میں پیدا ہوئے تھے
| 1Real
| 1hlth
|
کوپن ہیگن (ڈیسک) ڈنمارک میں سائنسدانوں نے ایک نئی طبی تحقیق میں ذیابیطس کے مریضوں کو ہفتے میں دو بار فٹ بال کھیلنے کی تجویز دی ہے جنوبی ڈنمارک میں میڈیکل سائنس کالج کے محققین کی طرف سے جاری کردہ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ دوسرے درجے کے ذیابیطس کے مریضوں کو ہفتے میں دو بار فٹ بال کھیلنے کی پریکٹس کرنے سے بیماری کی کمزوری دور کرنے میں مدد ملے گی اس ورزش سے دل کی صحت پر بھی مثبت اثر پڑے گا اور خون کی شریانیں بھی سکڑنے سے بچیں گی جدید تحقیق کی تیاری کے دوران ماہرین نے ذیابیطس کے فٹ بال کھیلنے والے مریضوں کے 50 رکنی ایک گروپ کی صحت کا جائزہ لیا اس گروپ میں 55 سال سے 77 سال کی عمرکے مردو خواتین شامل تھے ماہرین کا کہنا ہے کہ ہفتے میں دو بار کچھ دیر تک فٹ بال کھیلنے والے افراد میں موٹاپے کے اثرات بھی کم ہوئے ہیں اور ان کا وزن بھی کم ہوا یہ تحقیق مسلسل 16 ہفتے جاری رہی اور ذیابیطس کے مریضوں کو ہفتے میں دو بار فٹ بال کھیلنے کے عمل سے گذارا گیا سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس تجربے کا مقصد غذائی صحت کے نظام کو فالو کرتے ہوئے ورزش کے ذیابیطس کے مریضوں پر اثرات کا جائزہ لینا تھا
| 1Real
| 1hlth
|
چین نے اب وہ بچے پیدا کرنے کی تیاری شروع کردی جنہیں کبھی ایڈز جیسے سنگین امراض ہوں گے ہی نہیں، مگر کیسے
بیجنگ (مانیٹرنگ ڈیسک) ایڈز اور دیگر کئی امراض ایسے ہیں جن کا علاج تاحال دریافت نہیں ہو سکا تاہم اب چین میں سائنسدانوں نے ایسے بچے پیدا کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے جنہیں یہ امراض کبھی لاحق ہی نہیں ہوں گے کے مطابق یہ محیرالعقول کارنامہ چینی شہر شین ژن کی سدرن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے سائنسدان سرانجام دینے جا رہے ہیں سائنسدان مصنوعی طریقہ افزائش نسل کے ذریعے ان بچوں کے لیبارٹری میں ایمبریو پیدا کریں گے اور پھر انہیں خواتین کے پیٹ میں رکھ کر نشوونما دی جائے گی اور پیدا کیا جائے گا تاہم ایمبریو کو ماں کے پیٹ میں منتقل کرنے سے قبل سائنسدان ان کے ڈی این اے میں کچھ ایسی تبدیلیاں کریں گے کہ پیدا ہونے کے بعد ایڈز چیچک اور ہیضہ سمیت کئی امراض میں مبتلا ہی نہیں ہوں گے
سائنسدان ان بچوں کے ڈی این اے میں جس ٹول کے ذریعے جینیاتی تبدیلی کریں گے اسے کہا جاتا ہے
سستا اور استعمال میں آسان ٹول ہے اس کے ذریعے سائنسدان بچے کے ڈی این اے سے CCR5نامی جین نکال دیں گے یہی جین ہے جو مذکورہ بیماریوں کا سبب بنتا ہے اس کے خاتمے کے بعد ان بچوں کے جسم میں ان بیماریوں کے خلاف اتنی مدافعت پیدا ہو جائے گی کہ انہیں یہ کبھی لاحق ہی نہیں ہوں گی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے ایسے بچے پیدا کرنے کے لیے مرد و خواتین کی بھرتی شروع کر دی ہے جن کے سپرمز اور بیضے لے کر یہ بچے پیدا کیے جائیں گے پروفیسر ہی جیان کوئی کی قیادت میں یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی ٹیم اس سے قبل ماں کے پیٹ میں موجود 24ہفتے کے بچوں پر اس کے کامیاب تجربات کر چکی ہے واضح رہے کہ 2015ء میں بھی چینی تحقیق کاروں نے انسانی ایمبریو کا ڈی این اے ایڈٹ کرکے اس میں تبدیلیاں کرنے کا اعلان کیا تھا جس پر دنیا میں بہت شور مچا اوردرجنوں ممتاز سائنسدانوں نے ان چینی تحقیق کاروں سے درخواست کی تھی کہ یہ کام نہ کریں جس پر انہوں نے ارادہ ترک کر دیا تھا
| 1Real
| 1hlth
|
لاہور ملتان چیچہ وطنی سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں آج بھی اسموگ یا آلودہ دھند رہی جس کے باعث شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا لاہور اور اس کے ملحقہ علاقوں میں اسموگ سے حد نگاہ متاثرہوئی ہے ملتان سمیت جنوبی پنجاب کے مختلف شہر کل سے اسموگ کی لپیٹ میں ہیں جس سے بیماریاں بڑھنے کا خدشہ ہے لاہور کی فضاؤں کوایک بار پھر اسموگ نے لپیٹ میں لے کر دھندلا کر رکھ دیا ہے جس میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے بچےاور بڑے سبھی آنکھوں میں خارش اور گھٹن کی شکایت کر رہے ہیں چیچہ وطنی اور گردونواح میں ہلکی اسموگکی وجہ سے شہریوں کو سانس لینے میں دشواری اور آنکھوں میں جلن کی بھی شکایت ہو رہی ہے سندھ کے شہروں بدین نواب شاہ اور بلوچستان کے ضلع گوادر میں بھی دھند سے حد نگاہ متاثر ہوئی اور صفر ہو کر رہ گئی ہے اسموگ کی رات اور صبح کے اوقات میں شدت زیادہ ہوتی ہے پیدل موٹر سائیکل اور چنگ چی سوار آنکھوں میں جلن اور نمک سا لگتا محسوس کرتے ہیں سانس لیتے ہوئے بھی گھٹن ہوتی ہے خواتین اور بچوں کا کہنا ہے کہ وہ گھروں اور اسکولوں میں بھی محفوظ نہیں اسموگ کی بو اور آنکھوں میں جلن گھروں میں بھی محسوس ہوتی ہے طبی ماہرین نے ہدایت کی ہے کہ شہری اسموگ کے برے اثرات سے بچنے کے لیے چشمے اور ماسک پہن کر گھروں سے نکلیں
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اسموگ کی شدت پچھلے سال کی نسبت کم ہے لاہور اور پنجاب کے کئی شہروں میں 2 دن بعد ہلکی بارش کا امکان ہے جس سےاسموگ کی شدت کم ہو سکتی ہے
| 1Real
| 1hlth
|
آئرلینڈ (ویب ڈیسک) ماہرین نے کہا ہے کہ عمر رسیدہ افراد میں ایک انتہائی عام جزو وٹامن ڈی کی کمی ڈپریشن کی وجہ بنتی ہے اور 75 فیصد کیسز میں وٹامن ڈی جیسے اہم جزو کی کمی ہی ڈپریشن کا مرض پیدا کرتی ہے چارسالہ تحقیق اور سروے کے بعد ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ عمر رسیدہ افراد کس طرح معمولی سی احتیاط کرکے ذہنی تنائو سے محفوظ رہ سکتے ہیں اگر نوجوان بھی وٹامن ڈی کی مناسب مقدار کو یقینی بنائیں تو آگے چل کر ڈپریشن کے شکار نہیں بنتےدرمیانی عمر یا ضعیفی میں ڈپریشن معیار زندگی کو مشکل بنا دیتا ہے اور یہاں تک وقت سے قبل موت سے ہمکنار کرسکتا ہے اس تناظر میں وٹامن ڈی کا کردار ابھر کر سامنے آتا ہے جو ضعیف افراد کو اس خوفناک کیفیت سے باہر نکال سکتا ہے اسی بنا پر ماہرین بزرگوں کے لیے باقاعدہ طور پر وٹامن ڈی سپلیمنٹ تجویز کرنے پر زور دے رہے ہیں
| 1Real
| 1hlth
|
لندن (ویب ڈیسک) لوگ بالخصوص خواتین خوبصورت اور کم عمر نظر آنے کے لیے مہنگی کریمیں اور ماسک وغیرہ استعمال کرتی ہیں لیکن اب سکن کیئر کی ایک ماہر خاتون نے اصل عمر سے کئی سال چھوٹے نظر آنے کا ایک ایسا آسان طریقہ بتا دیا ہے کہ ہر کوئی اس پر باآسانی عمل کر سکتا ہے دی مرر کے مطابق اس ماہر کا نام مکتیہے جو ایک نامیاتی سکن کیئر کمپنی کی مالک بھی ہے اس نے بتایا ہے کہ ہمارے چہرے پر کچھ ایسے پوائنٹس ہوتے ہیں جن کی روزانہ صرف دو منٹ مالش کی جائے تو چند دنوں میں ہی آپ اصل عمر سے کئی سال چھوٹے نظر آنے لگیں گے مکتی نے بتایا کہ یہ پوائنٹس آنکھوں کے اردگرد موجود ہیں دونوں آنکھوں کے درمیان بھنوﺅں کے دونوں کونوں کے پاس اور آنکھ کے بالکل نیچے 2 سینٹی میٹر کے فاصلے پر یہ وہ پوائنٹس ہیں اگر مرد خواتین خود اپنے ہاتھوں سے روزانہ ان جگہوں پر دو منٹ تک مساج کریں تو ان کے چہرے پر موجود ذہنی دباﺅ اور ٹینشن کے آثار یکسر ختم ہو جائیں گے اور اس کے نتیجے میں چہرا ہشاش بشاش ہو جائے گا اگر چند دن اس پر عمل کیا جائے تو آپ اپنی عمر سے کئی سال چھوٹے لگنے لگیں گے مکتی کا مزید کہنا تھا کہ چہرے پر پریشانی اور ذہنی دباﺅ کے آثار ہی ہمیں عمرسے زیادہ بڑا بنا دیتے ہیں اس مساج کے ذریعے یہ آثار حتمی طور پر ختم ہو جائیں گے | 1Real
| 1hlth
|
پاکستان میں مزاحمتی ٹائیفائیڈ کی وبا پھوٹنے کی وجہ سے امریکہ نے پاکستان سفر کرنے والے اپنے شہریوں کے لیے وارننگ جاری کرتے ہوئے انھیں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا کہا ہے ایکس ڈی آر نامی ٹائیفائیڈ کی اس قسم کے بارے میں 2016 میں معلوم ہوا تھا جب صوبہ سندھ کے دو علاقوں لطیف آباد اور قاسم آباد میں اس بیماری کے چند کیسز رپورٹ ہوئے تھے آغا خان یونیورسٹی اور برطانیہ کی کیمبرج یونیوسٹی کے طبی ماہرین کی تحقیق کے مطابق اس نئی قسم پر بہت کم اینٹی بائیوٹکس اثر کرتی ہیں اور یہ دوبارہ خوبخود جنم لے لیتی ہے امریکی ادارے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن یعنی سی ڈی سی کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا بشمول پاکستان سفر کرنے والوں کو اپنی صحت کے حوالے سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہیں جن میں ٹائیفائیڈ کی ویکسین لگوانا شامل ہے سی ڈی سی کے مطابق ان علاقوں کے، جن میں اس قسم کے ٹائیفائیڈ کے کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں سفر کرنے والوں کو چاہیے کہ وہ خوراک اور پانی کے حوالے سے ہدایات پر عمل کریں اس بارے میں آغا خان یونیورسٹی سے وابستہ طاہر یوسفزئی نے بی بی سی کو بتایا کہ نومبر 2016 میں اس ٹائیفائیڈ کے بارے میں معلوم ہونے کے بعد اس پر تحقیق کی گئی جس سے مزید پتا چلا کہ اس بیماری کے جراثیم پانچ اینٹی بائیوٹک کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں طاہر یوسفزئی کے مطابق یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس بیماری سے متاثر ہونے والوں میں زیادہ تعداد چھوٹے بچوں کی ہے،اور بچوں کے لیے جو ویکسین اس وقت موجود تھی وہ عالمی ادارہ صحت سے منظور شدہ نہیں تھی تاہم انھوں نے کہا کہ جیسے ہی عالمی ادارہ صحت نے نئی ٹائپ بار ٹی وی سی ویکسین کی منظوری دی تو اسے حیدرآباد کے علاقے لطیف آباد اور قاسم آباد کے تقریباً 250000 بچوں کے لیے منگوا لیا گیا جن میں سے اب تک 70 ہزار کو ویکسینیں لگائی جا چکی ہیں یوسفزئی نے مزید بتایا کہ امریکہ میں بھی جو تین کیسز رپورٹ ہوئے ہیں وہ پاکستان کا سفر کر چکے تھے جبکہ ایک کیس جو برطانیہ میں رپورٹ ہوا ہے ان کی ٹریول ہسٹری میں بھی پاکستان کے یہی علاقے شامل تھے
انھوں نے مزید بتایا کہ اب تک اس ٹائیفائیڈ کے تقریباً ایک ہزار کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں
| 1Real
| 1hlth
|
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں سبزی منڈی کے علاقے سے پولیو وائرس کی تشخیص کے لیے لیا گیا سامپل مثبت آنے کے بعد شہر میں پولیو مہم شروع ہو چکی ہے ساتھ ہی یہ بتایا جارہا ہے کہ یہ مہم 20 دسمبر تک چلے گی بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ڈپٹی کمیشنر اسلام آباد محمد حمزہ شفقت نے بتایا کہ ماحولیاتی سامپل میں جو وائرس پایا گیا ہے اس کا تعلق کابل افغانستان سے ہے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اس کو وائلڈ پولیو وائرس کا نام دیا ہے میں پائی جاتی ہے انھوں نے کہا کہ سبزی منڈی کا علاقہ جہاں سے یہ سامپل لیا گیا وہاں زیادہ تر آبادی افغان پناہ گزینوں کی ہے ساتھ ہی آئی 12 ہے جہاں افعان پناہ گزینوں کی کچی آبادی بھی موجود ہے جس کو اقوامِ متحدہ کا ادارہ برائے پناہ گزین چلا رہا ہے ہم پچھلے پانچ چھ سالوں میں ہونے والی بیشتر مہمات میں ہم پانچ سال تک کے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا رہے تھے
یہی کیا لیکن ماحولیاتی سامپل چیک کرنے پر پولیو وائرس پھر نکل آیا اس حوالے سے اس بار حکومت اس حوالے سے اس بار حکومت کی ٹیکنیکل ٹیم نے 10 سال تک کے بچوں کو اسلام آباد کے کچھ سیکٹرز میں پولیو کے قطرے پلانے کا ارادہ کیا ہے اور اس پر کام شروع کر دیا گیا ہے
| 1Real
| 1hlth
|
گرمی گرمی ہائے رے گرمی جب گرمی کا زور ہوتو انسان کا بس نہیں چلتا کہ کیسے اس کا توڑ کرے وقت کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی نے ترقی کی تو پنکھوں اور روم کولر کے بعد ایئر کنڈیشنر لوگوں کی زندگیوں میں عام ہوتا گیا اب گھر چھوٹے ہوں یا بڑے آپ کو ہر گھر میں کم از کم ایک اے سی تو لازمی لگا دکھائی دے گا اب تو یہ حال ہے کہ دفتر ہویا گھر گاڑی یا پھر کوئی شاپنگ سینٹرہرجگہ ایئرکنڈیشنرکی سہولت موجود ہے جب ہر جگہ ہی ایئر کنڈیشنر موجود ہوگا تو پھر آپ کو اس کی عادت بھی ضرور پڑجاتی ہےاور لوڈشیڈنگ کے دوران اس کے بغیر جینا محال ہوجاتا ہے ہمارے جسم ایئرکنڈیشنر کے عادی ہوگئے ہیں اور اب ذرا سی گرمی بھی ہمارے لیے ناقابلِ برداشت ہوجاتی ہے اگر کوئی چلچلاتی دھوپ میں سے کسی ایسی جگہ پہنچ جائے جہاں ایئرکنڈیشنر چل رہا ہو تواسے فوراً ہی سکون اور راحت کا احساس ہوتا ہے ایئرکنڈیشنر کے صحت پر اثرات جیسا کہ سانس لینے میں دشواری سر اور جسم میں درد یعنی تھکاوٹ کا محسوس ہونا جلد اور بالوں کا بے رونق اور خشک نظرآنا جلد کی بیماریوں کھجلی اور بلڈپریشر جیسی بیماریاں شامل ہیں اس لیے جلد اور بالوں کو نمی پہنچانے کے لیے زیادہ سے زیادہ پانی پیئیں آپ ایئرکنڈیشنرکو 24 سے 26 ڈگری کے درمیان رکھیں اور ساتھ آہستہ رفتار سے پنکھا چلادیں۔اس عمل سے آپ کے جسم کا درجہ حرارت قابو میں رہے گا اور ساتھ بجلی کی بھی بچت ہوگی | 1Real
| 1hlth
|
کراچی اقوام متحدہ کے ادارہ برائے چلڈرن ایمرجنسی فنڈ یونیسیف نے پاکستان کو نومولود بچوں کی اموات میں سب سے خطر ناک ملک قرار دے دیا یونیسیف کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2016 میں پاکستان میں ہر 1000 میں سے 46 بچے پیدائش کے پہلے ماہ میں ہی جاں بحق ہوجاتے تھے جس کا مطلب یہ ہے کہ ہر 22 میں سے 1 بچہ اپنی زندگی کا ایک ماہ بھی پورا نہیں کرپاتا رپورٹ کے مطابق حالیہ برسوں میں نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح بڑھنے کے باوجود ایک ماہ سے پانچ سال کے بچوں کو متاثر کن فوائد پہنچانے میں پیچھے رہا ہے جبکہ 1990 سے 2016 کے درمیان اس عمر کے بچوں کی شرح اموات 62 فیصد تک گر گئی جو تقریباً دو تہائی کے برابر ہے رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 26 لاکھ بچے ایک ماہ سے قبل ہی موت کا شکار ہوجاتے ہیں جبکہ ان میں سے 10 لاکھ بچے اپنا پہلا اور آخری سانس پیدائش والے دن ہی لیتے ہیں اور ان میں سے ہر ایک کی اموات ایک المیہ ہے کیونکہ ان میں سے زیادہ تر قابل علاج ہوتے ہیں رپورٹ میں کہا گیا کہ 80 فیصد نومولود بچوں کی اموات کی وجہ قبل از وقت پیدائش ہے جبکہ لیبر اور ڈیلوری کے دوران مشکلات گردن توڑ بخار اور نمونیا جیسے انفیکشن بھی ان اموات کا باعث بنتے ہیں
رپورٹ میں بتایا گیا کہ نومولود بچوں کی اموات کے پیچھے ایک وجہ اس بچے کی پیدائش کی جگہ ہے جبکہ نومولود کی بقا کا تعلق ملک کی آمدنی کی سطح سے بھی تعلق رکھتا ہے یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق 2016 میں جن 10 ممالک میں سب سے زیادہ نومولود بچوں کی شرح اموات دیکھی گئی ان میں بھارت، پاکستان، نائجیریا، کانگو کی جمہوری ریپبلک ایتھوپیا، چین، انڈونیشیا، بنگلہ دیش، تنزانیہ اور افغانستان ہیں
وں بچوں کی زندگیوں کو بچایا جاسکتا ہے
| 1Real
| 1hlth
|
زیورخ سائنس دان ایسے لچکدار روبوٹ بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں جو پانی کی طرح اپنی ہیئت تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور یہ انسانی خون میں تیرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں تحقیقی جریدے سائنس ایڈوانس میں شائع ہونے والے ایک مقالے کے مطابق سائنس دان سلمان ساکر کی قیادت میں دو انجینیئرنگ کمپنی کے ماہرین ایسے لچکدار روبوٹس بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں جو مائع کی طرح اپنی ہیئت تبدیل کرلیتے ہیں ان روبوٹس کو بیکٹیریا کی شکل کی طرح بنایا گیا ہے جو تیرنے کی صلاحیت سے بھی مالا مال ہیں اور یہ اطراف کے ماحول کے تحت اپنی شکل بھی تبدیل کرلیتے ہیں یہاں تک کہ اپنی رفتار کم کیے بغیر خون کی نالیوں میں بھی سفر کرسکتے ہیں ان روبوٹس میں ایسا انٹیلی جنس پروگرام مرتب کیا گیا ہے جس کی مدد سے یہ روبوٹس پانی اور خون میں بھی تیر سکتے ہیں اور اپنے تفویض کردہ فرائض کی درست طریقے سے انجام دہی بھی کرسکتے ہیں جس کے باعث طب کی دنیا میں اسے انقلاب تصورکیا جارہا ہے سائنس دان اس ایجاد کو جسم میں دوا کی ترسیل جراحت اور پیچیدہ زخموں کو بھرنے میں معاون ایجاد قرار دے رہے ہیں جن کی مدد سے طب کی دنیا میں حیرت انگیز کارہائے نمایاں انجام دیئے جا سکیں گے
| 1Real
| 1hlth
|
واشنگٹن 7 مئی (ایجنسی) خواتین اپنی جلد کے ساتھ ساتھ آنکھوں کو دیدہ زیب اور روشن بنانے کے لیے کئی جتن کرتی ہیں ماہرین غذائیات کے مطابق ایسی غذائیں موجود ہیں جو آنکھوں کو حسین اور ہونٹوں کو تروتازہ اور دیدہ زیب بناتی ہیں
کھٹا میٹھا اور خوش ذائقہ پھل کیوی اب پاکستان میں بھی دستیاب ہے اس پھل میں وٹامن سی کولاجِن اومیگا تھری فیٹی ایسڈز اور کئی طرح کے امائنو ایسڈز پائے جاتے ہیں یہ سب مل کر جلد کو دھوپ کی تمازت اور جھلسنے سے بچاتے ہیں اس کے علاوہ جلد کی خشکی دور کرنے میں بھی کیوی ایک لاجواب پھل ہے دلچسپ بات یہ ہے کہ کیوی پھل کھانے کے ساتھ ساتھ اس کی قاشوں کو آنکھوں کی تازگی کےلیے بھی استعمال کیا جاتا ہے ہلدی پاک و ہند میں ہزاروں برس سے دیسی میک اپ کے طور پر استعمال ہورہی ہے۔جلد کےلیے ہلدی ایک بہترین ٹانک ہے اورکھانوں میں اس کا باقاعدہ استعمال چہرے پر بھی نکھار کی وجہ بنتا ہے کچے دودھ میں نصف چمچہ ہلدی ملاکر اسے اپنے ہونٹوں اور چہرے پر لگائیے 10 منٹ بعد چہرہ دھولیجیے تاکہ ہلدی دودھ سمیت جذب ہوجائے آپ نوٹ کریں گی کہ چہرہ اور ہونٹ دونوں کی رنگت اور ملائمت پر فرق پڑا ہے ہلدی کا استعمال جھائیوں کو دور کرتا ہے اور جلد کو تروتازہ بناتا ہے
| 1Real
| 1hlth
|
اِدھر سردیاں آئیں اوراُدھر مونگ پھلی بازاروں میں آئی حاف میں گھس کر گھرو الوں کے ساتھ باتیںکرتے کرتے گرما گرم مونگ پھلی کھانے کا الگ ہی مزہ ہے گلی محلوں میں کھڑے مونگ پھلی کے ٹھیلے آپ کو اپنی جانب کھینچتے ہیں اور آپ مونگ پھلی خریدے بنا رہ نہیں پاتے مونگ پھلی پہلی مرتبہ پیراگوئے کی وادیوں میں کاشت کی گئی یہ سالانہ کاشت کیا جانے والا پودا ہے اس پودے کی لمبائی 30 تا 50 سینٹی میٹر ہوتی ہے مونگ پھلی کی کاشت اور پیداوار میں چین اول نمبر پر ہے دنیا کی مکمل پیداوار میں سے %42 فیصد یہیں کاشت ہوتا ہے بھارت کا دوسرا نمبر اور تیسرے مقام پر امریکا ہے مونگ پھلی سردیوں کی خاص سوغات ہے لیکن بہت سے لوگ نہیں جانتے کہ اس کے بیش بہا فائدے بھی ہیں
مصری تحقیق کے مطابق ایجپشن سوسائٹی آف الرجی اینڈ ایمونالوجی کے رکن ڈاکٹر مجدی بدران کی تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ مونگ پھلی بہت سے اہم غذائی عناصر سے بھرپور ہوتی ہے جو انسانی جسم کے مدافعتی نظام کو بہتر کرتے ہیں مونگ پھلی کا استعمال دل اور خون کی شریانوں کے عوارض الزائمر اور سرطان سے بچانے میں مدد کرتے ہیں اور بڑھاپے کے اثرات کو کم کرتی ہے مونگ پھلی میں موجود 25 فیصد پروٹین انسانی جسم میں خلیوںکی تجدید میں مدد کرتا ہے مونگ پھلی میں موجود متعدد غذائی عناصر جیسے فولک ایسڈ ، تانبہ ، نیاسن اور دیگر وٹامن انسانی صحت کیلئے فائد ہ مند ہیں یہ عناصر دل اور شریانوں کا تحفظ کرتے ہیں اور نقصان دہ کولسٹرول کو کم کرتے ہیں جبکہ جرثوموں اور زہریلے مواد سے بھی محفوظ رکھتے ہیں مونگ پھلی کا چھلکا اینٹی آکسیڈنٹس کا حامل ہوتا ہے اس کے روغن میں پروٹین ، اینٹی آکسیڈنٹس اور جسم کے لیے اہم معدنیاتی نمکیات ہوتے ہیں مونگ پھلی میں ریشے کی بھی وافر مقدار پائی جاتی ہے یہ ریشہ وزن کم کرنے اور دمے سے تحفظ فراہم کرنے میں مدد دیتا ہے ان کا کہناہے کہ قدرت کا یہ انمول تحفہ اپنے اندر ٹرپٹوفان بھی رکھتا ہے جو جسم میں سیروٹونن مادہ پیدا کرتا ہے یہ مادہ انسان کو ڈپریشن اور اعصابی تنائو کی حالت سے بچا کر مزاج کو نارمل رکھنے میں مدد کرتا ہے
امریکی تحقیق کے مطابق امریکا کی یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن سے وابستہ محقق ڈاکٹر ژاؤ او شو نے خشک میوے اور موت کے خطرے کی شرح کے درمیان تعلق کی تحقیق کی جو آن لائن جریدہ 'جاما انٹرنیشنل میڈیسن میں شائع ہوئی تحقیق کے مطابق مونگ پھلی کھانے سے قلبی فوائد ظاہر ہوئے ہیں مطالعے میں جن لوگوں نے خشک میوے کے طور پرمونگ پھلی کھائی تھی ان میں اس مدت کے دوران موت کا خطرہ ایسے لوگوں کی نسبت کم تھا جنھوں نے خشک میوہ کم کھایا تھا یا بالکل استعمال نہیں کیا تھا محقق ژاؤ او شو کا کہنا ہے کہ مونگ پھلی اگرچہ خشک میوہ نہیں ہے اور اس کی درجہ بندی پھلی کے طور پر کی جاتی ہے لیکن اس کے غذائی اجزا خشک میوے سےمتماثل ہیں جن لوگوں کو مونگ پھلی سے الرجی نہیں ہے انھیں دل کی صحت کے فوائد کے لیے زیادہ سے زیادہ مونگ پھلی کھانی چاہیے جو دوسرے میووں کےمقابلے میں کم قیمت بھی ہے تاہم محقق نے بتایا کہ مطالعے میں شامل لوگوں کو دن بھر میں 17 سے18 گرام مونگ پھلی کھانے کی ضرورت تھی
مونگ پھلی دبلے اور کمزور افراد کے لئے مفید ہے کینسر سے محفوظ رکھنے میں ہماری معاون ہے
مونگ پھلی میں پروٹین، کیلشیم، وٹامن ای، وٹامن بی ون، B6اور فاسفورس شامل ہوتا ہے
مونگ پھلی سےاعصاب کو تقویت ملتی ہے
ذیابطیس ٹائپ ٹو میں مونگ پھلی کا استعمال مریض کو فائدہ دیتا ہے
مونگ پھلی کے استعمال سے انسولین کی سطح برقرار رہنے میں مدد ملتی ہے
مونگ پھلی میں موجود فولاد خون کے نئے خلیے بنانے میں مددگار ہوتا ہے
ایکسرسائز کرنے والے اس سے بھر پور فائدہ اٹھا سکتے ہیں
مونگ پھلی میں موجود وٹامنز ہڈیوں اور دانتوں کو مضبوط کرنے میں معاونت کرتے ہیں
مونگ پھلی معدے اور پھیپھڑے کے لئے فائدہ مند ہے اور یہ دونوں اعضاء کو مضبوطی بخشتی ہے
مونگ پھلی میں ایسے اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں جو غذائی لحاظ سے سیب، چقندر اور گاجر کے مقابلے میں وافر مقدار میں ہیں
اگر آپ کے بال گر رہے ہیں تو مونگ پھلی کے استعمال سے ان میں کمی آ سکتی ہے
ڈاکٹر کے مشورے سے حاملہ خواتین مونگ پھلی کھانے کے بارے میں سوچیں کیونکہ اس سے الرجی ہونے کا خدشہ ہوتا ہے
خارش ہونے کی صورت میں مونگ پھلی کا استعمال نہ کیا جائے تو بہتر ہے
کچی مونگ پھلی کی بجائے ہمیشہ بھنی ہوئی مونگ پھلی کھائی جائے تاکہ اس کے بہتر فوائد حاصل ہو سکیں
| 1Real
| 1hlth
|
پاکستان میں گردے ناکارہ ہونے کی بیماری عام ہونے لگی اسلام آباد
ملک بھر میں گردے ناکارہ ہونے کی بیماری عام ہو گئی جب کہ گردوں کی بیماری کے باعث پاکستان میں سالانہ 20 ہزار افراد اموات ہوتی ہیں گردے ناکارہ ہونے کے باعث وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے پمز اسپتال میں واقع ڈائیلاسز یونٹ میں گذشتہ 5 برس کے دوران کل 72294 مرتبہ مریضوں کے ڈائیلاسز کیے گئے ہیں اسپتال میں رواں برس جنوری کے دوران 1850 مرتبہ مریضوں کے ڈائیلاسز کیے گئے ہیں
| 1Real
| 1hlth
|
سندھ کے ضلع تھر پارکر کے علاقے مٹھی میں واقع سول اسپتال میں غربت افلاس بھوک اور پیاس کے ستائے مزید 4 بچے انتقال کر گئے محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق سول اسپتال مٹھی میں بچوں کی یہ اموات گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہوئی
ہیں ذرائع محکمہ صحت کا مزید کہنا ہے کہ انتقال کرنے والے بچوں میں دو نوزائیدہ ہیں جبکہ دو کی عمریں ایک دن ہیں
ان اموات کے بعد ماہ رواں میں غذائیت کی کمی و دیگر امراض کے سبب ضلع تھر پارکر میں انتقال کرنے والے بچوں کی تعداد 44 تک جا پہنچی ہے
| 1Real
| 1hlth
|
تھر پار کر کے قحط زدہ علاقے میں غدائیت کی کمی غربت افلاس بیماریاں مسلسل انسانی جانیں لے رہی ہیں نومولودوں سے لے کر چھوٹی عمر کےمعصوم بچے درست علاج نہ ہو سکنے کے باعث مسلسل موت کی آغوش میں جا رہے ہیں
محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق تھر پارک کے سول اسپتال مٹھی میں تین مزید بچے انتقال کر گئے
ذرائع محکمہ صحت کا مزید کہنا ہے کہ انتقال کرنے والے بچوں میں 2 نومولود شامل تھے جبکہ ایک کی عمر 15 دن تھی
ان بچوں کی اموات گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہوئیں جن کا سبب غذائیت کی کمی و دیگر امراض تھے محکمہ صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں ماہ غذائیت کی کمی اور بیماریوں کے باعث انتقال کرنے والے بچوں کی تعداد 40 ہو گئی ہے
| 1Real
| 1hlth
|
سائنسدانوں نےبڑھاپے یا بڑھاپے کی بیماریوں سے بچانے والی اینٹی بائیوٹک دوا تیار کرنے کا دعویٰ کر دیا ہے
تحقیق کےمطابق ایزیتھرومائیسن
نامی اینٹی بائیوٹک انسانی جسم میں موجود ناکارہ سیل ختم کر کے نئے صحت مند سیل بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے
برطانیہ کی سیلفرڈ یونیورسٹی میں کی جانےوالی ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایزیتھرومائیسن
نامی اینٹی بائیوٹک بڑھاپے کی اثرات کوکم کرنے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے
اس انقلابی ڈرگ کے ذریعے انسانی جسم میں پرانے اور ناکارہ سیلز کوختم کرکے نئے اورصحت مند سیلز پیدا کیے جاسکتے ہیں تحقیق کےمطابق ضعیف سیلز ہی کینسر دل کے امراض اور ڈیمینشیا جیسی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں تاہم نئی اینٹی بائیوٹک سے پرانے سیلز ختم کرکے بڑھاپے کے اثرات ختم کیے جاسکتے ہیں
| 1Real
| 1hlth
|
آسٹریلیا میں ڈاکٹرز نے بھوٹان کی دھڑ جڑی بہنوں کو طویل آپریشن کے بعد الگ کردیا 20
سے زائد ڈاکٹرز اور نرسوں کی ٹیم نے 6 گھنٹے طویل کامیاب آپریشن کرکے پندرہ ماہ کی نیما اور داوا کو الگ کیا
ملبورن کے رائل چلڈرنز اسپتال کے سرجنز کی ٹیم کے سربراہ جو کرامیری نے آپریشن کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ دونوں بچیاں اچھی طرح ریکور کررہی ہیں اور وہ اُن کی صحت کے حوالے سے پرامید ہیں تاہم آئندہ 24 سے 48 گھنٹے اہم ہیں
نیما اور داوا کی والدہ آسٹریلوی خیراتی ادارے کی مدد سے آپریشن کے لئے ایک ماہ قبل بچیوں کو لے کر آسٹریلیا پہنچی تھیں اور اکتوبر میں اُن کی سرجری ہونا تھی تا ہم بچیوں کے لئے اضافی غذائی ضروریات کے پیش نظر آخری لمحات میں آپریشن موخر کردیا گیا تھا بھوٹان کا شمار ترقی پذیر ممالک میں نہیں ہوتا ہے جہاں سینے سے کمر تک آپس میں جڑی ان بچیوں کو آپریشن کے ذریعے الگ کرنے کی سہولیات موجود نہیں ہیں
| 1Real
| 1hlth
|
نوجوان محبوبہ کو قتل کر کے اس کا مغز کھانے اور خون پینے والے درندے کو گرفتار کر لیا گیا محبوبہ کو بہتر شاعری تحریر کرنے کے لئے قتل کیا لوچین پاگلوں کی دنیا اور سیریل کلر نامی ویب سایٹ کا ممبر بھی تھا غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک روسی نوجوان اپنی گرل فرینڈ کا دماغ نکال کر کھا گیا اور اس کا خون پی لیا جب پولیس نے اسے گرفتار کرکے تفتیش کی تو اس نے اس ہولناک واردات کی ایسی وجہ بتا دی کہ سن کر ہی انسان کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں اس 21 سالہ نوجوان کا نام دمتری لوچین ہے جس نے شراب کی بوتل اپنی گرل فرینڈ اولگا بوڈونوا کے سر میں مار کر اسے شدید زخمی کیا پھر چھری سے اس کا سر کھول کر دماغ نکالااور اسے فرائی کرکے کھا گیا یہ حیوان صفت شخص خاتون کا دماغ کھاتے وقت اس کا خون بھی گلاس میں ڈال کر پیتا رہا ملزم نے دوران تفتیش پولیس کو بتایا کہ میں نے اپنی گرل فرینڈ کو اسی کے فلیٹ میں قتل کیا تھا جب 8 مارچ کو شراب نوشی کرتے ہوئے خواتین کے عالمی دن کا جشن منا رہے تھے اس بھیانک حرکت کی وجہ بتاتے ہوئے ملزم نے کہا کہ میں سیریل کلرز اور روایتی انسانی قربانیوں کے متعلق انٹرنیٹ پر سرچ کرتا رہتا تھا ان کہانیوں کی وجہ سے میں آدم خوری کی طرف راغب ہو گیا وحشت ناک حادثے کی عینی شاہد 21 سالہ ایلگزینڈرا دوڈوا نے پولیس کو بتایا کہ مذکورہ ملزم نے خاتون کے سر سے نکلنے والے خون سے فلیٹ کے دروازے پر شیطان کا نشان بنایا یعنی شیطان کو بھی بلانا چاہتا تھا ایلگزینڈرا دوڈوا کا کہنا تھا کہ ملزم نے 5 منٹ تک انتظار کیا جب شیطان نہیں آیا تو اس نے خاتون کا دماغ فرائی کرکے کھالیا اور اس کا خون بھی گلاس میں ڈال کر پی گیا پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ اس نے شاعری کے لیے قتل کیا تاکہ اچھے شعر لکھ سکے پولیس کے مطابق لوچین پاگلوں کی دنیا اور سیریل کلر نامی ویب سایٹ کا ممبر بھی تھا رپورٹ کے مطابق لوچین نے عدالت سے درخواست کی اس کے کیس کی سماعت بند کمرے میں کی جائے تاہم عدالت نے اس کی درخواست مسترد کردی۔لوچین کو قتل کرنے اور لاش کی بے حرمتی کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے | 1Real
| 1hlth
|
روس میں پولیس نے اپنے ہی دوست کا جسم کاٹ کر خون پینے والے شخص کو گرفتار کرلیا روس کے شہر چیلیا بنس کے اورسلز سٹی ہسپتا ل سے 36 سالہ شخص بورس کونڈراشین کو گرفتار کیا گیا بورس پر الزام ہے کہ اس نے ڈاکٹریٹ کی جعلی ڈگری اور جعلی کاغذات کی بنا پر گذشتہ برس نومبر میں ہسپتا ل میں ملازمت حاصل کی اس کے علاوہ بورس پر اپنے اسکول کے دوست اور کلاس فیلو کا جسم کاٹ کر اس کا خون پینے کے الزام بھی ہے غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق 1998 میں بورس نے اپنے 16 سالہ دوست کو مارکر اس کا خون پی لیا تھا رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ بورس کونڈراشین خود کو ویمپائرکہتا ہے چیلیا بنس سٹی ہسپتا ل کی صحت کے شعبے کی سربراہ نتالیا گورلوا نے میڈیا کو بتایا کہ کونڈراشین کو پرائمری کیئر ڈاکٹر کی حیثیت سے ہسپتا ل میں ملازمت دی گئی تھی اوراس کا کام لوگوں کو اس بات کی جانب مائل کرنا تھا کہ لوگ سگریٹ اور شراب نوشی کو چھوڑ کر ورزش کی عادت کو اپنائیں انہوں نے بورس کے ملازمت کے تجربے کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ہم نے ان کے تجربے کے حوالے سے زیادہ جانچ اس لیے نہیں کی کیونکہ بورس نے اپنے ضروری کاغذات ہی نہیں دئیے انہوں نے کہا کہ کسی وجہ سے اس کے کاغذات کھوگئے ہیں میڈیا رپورٹس کے مطابق بورس کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب ماضی میں اس کا علاج کرنے والے فزیشن نے اس کی تصویر سوشل میڈیا پر دیکھ کر اسے پہچان لیا تصویر میں بورس ڈاکٹرز کا سفید کورٹ پہنے مسکراتا ہوا نظر آرہا تھا بورس کونڈراشین کی بہن جو خود بھی ایک ڈاکٹر ہیں نے کہا کہ نہ انہیں اور نہ ہی ان کی والدہ کو معلوم تھا کہ بورس نے ملازمت حاصل کرلی وہ صرف ہائی سکول سے تعلیم یافتہ ہے انہوں نے مزید کہا کہ اسے نفسیاتی ہسپتا ل سے اس بات کی یقین دہانی کے بعد ڈسچارج کیا گیا تھا کہ وہ لوگوں کو نقصان نہیں پہنچائے گا واضح رہے کہ سال 2000 میں بورس کو ہومی سائیڈل شیزوفرینیا کا مرض تشخیص ہوا تھااور اس نے ایک نفسیاتی ہسپتا ل میں 10 سال گزارے تھے | 1Real
| 1hlth
|
کراچی میں مبینہ زہریلا کھانا کھانے سے گذشتہ ماہ 2 بچوں کی ہلاکت کی تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے اور ڈیفنس میں واقع ریسٹورنٹ کے 2 ملازمین کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا پولیس کے مطابق گرفتار افراد کے خلاف قتل بالسبب اور شواہد مٹانے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا گرفتار ملازمین میں عامر اختر اور عرفان علیم شامل ہیں واضح رہے کہ جاں بحق ہونے والے دونوں بچے رواں برس 10 نومبر کی رات اپنی والدہ کے ہمراہ پہلے ایک پلے لینڈ گئے جہاں انہوں نے ٹافیاں آئس کریم اور چپس کھائے اور اس کے بعد انہوں نے ڈیفنس میں واقع ایک ریسٹورنٹ میں کھانا کھایا پولیس کے مطابق متاثرہ خاندان نے رات 11 بجے کے قریب ریسٹورنٹ سے کھانا کھایا جس کے بعد اگلے دن صبح 5 سے 6 بجے کے درمیان دونوں بچوں اور والدہ کی طبیعت خراب ہوئی اور انہیں الٹیاں ہوئیں متاثرین کو اتوار( 11 نومبر)کی دوپہر ایک نجی ہسپتا ل منتقل کیا گیا جہاں دونوں بچے دوران علاج دم توڑ گئے جب کہ ان کی والدہ کافی دن وہاں زیرعلاج رہیں تجزیاتی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ریسٹورنٹ اور پلے لینڈ میں واقع دکان کی کھانے کی اشیا مضرِصحت تھیں جنہیں کھانے سے بچوں کو فوڈ پوائزنگ ہوئی ان کی حالت خراب ہوئی اور وہ دم توڑ گئے انتقال کر جانے والے بچوں کی شناخت ڈیڑھ سالہ احمد اور 5 سالہ محمد کے نام سے ہوئی تھی | 1Real
| 1hlth
|